سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ
فتنۃ الخوارج سمیت کسی بھی دہشت گرد تنظیم کو ملک کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
وزیراعظم
کاؤنٹر ٹیررزم کمیٹی کا دوسرا بڑا اجلاس۔
وزیراعظم شہباز شریف نے خیبر پختون خواہ کے ضلع کاٹلنگ میں فتنہ الخوارج کے خلاف کامیاب کاروائی پر سیکورٹی ادارے کی تعریف کی اور ساتھ ہی ہے اعلان کیا کہ فتنہ الخوارج سمیت کسی بھی بینڈ تنظیم/ فرد/ ملک کو پاکستان کی سلامتی کے خلاف اور امن تباہ کرنے کے کسی بھی دہشت گردانہ عمل کی اجازت نہیں دیں گے
اسی طرح کے بیانات ہر روز ہم اخبارات میں پڑھتے ہیں۔ کبھی وزیر داخلہ کی جانب سے کہ بلوچستان کے دہشت گرد ایک s h o کی مار ہیں
اور پھر وہ جعفر ایکسپریس ہائی جیک کر کے درجنوں معصوم اور مظلوم شہریوں کو جہان فانی سے ملک عدم بھیج دیتے ہیں
اور آرمی چیف بارہا کہہ چکے ہیں کہ ایک ایک دہشت گرد کو جہنم واصل کرنے تک ہماری ان سے جنگ جاری رہے گی
اگر جان کی امان پاؤں تو میں پوچھتا ہوں کہ
آپ ان کو دہشت گردی کی اجازت نہیں دیں گے تو دہشت گرد کون سا آپ سے پوچھ کر مظلوم شہریوں کا خون کرتے ہیں؟ وہ کب آپ سے n o c مانگ کر سکیورٹی فورسز کی چوکیوں پر دھماکہ کرتے ہیں؟
ان دہشت گردوں کو کب اسٹیبلشمنٹ اور حکمرانوں سے اجازت نامے کا حصول درکار ہوتا ہے جس کی بنا پر وہ پولیس اسٹیشن پر خود کش دھماکے کر کے انہیں زندگی سے نجات دلا دیتے ہیں
جب یہ کہتے ہیں کہ دہشت گردی کی اجازت نہیں دی جائے گی تو دہشت گرد ان پہ ہنستے ہوں گے
اور ان کا مذاق اڑاتے ہوں گے۔
جب ہمارے آرمی چیف عوام سے ملکی سلامتی کا وعدہ کرتے ہیں اور اپنے جوانوں اور پاکستانی عوام کا حوصلہ بلند کرنے کے لیے دعوی کرتے ہیں کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی تو یہ سننے میں بہت اچھا لگتا ہے
لیکن مجھے کہنے دیجیے
کہ پھر یہ جنگ یوں ختم نہ ہوگی۔ ممکن ہے کہ یہ جنگ دہائیوں تک چلے بلکہ اس وقت تک چلے جب صور پھونکا جائے گا اور پہاڑ روئی کے گالوں کی طرح ہوا میں اڑیں گے۔
جب تک تمام صوبوں کے عوام کو معاشی/ عدالتی/ سماجی انصاف،اور وہ بنیادی حقوق نہ مل جائیں جو ان کا پیدائشی حق ہیں تب تک مطلوبہ نتائج حاصل کرنا بعیداز قیاس ہے
کیونکہ آپ جتنے بھی دہشت گردوں کو جہنم واصل کریں گے اس سے ڈبل اور پیدا ہو جائیں گے
دہشت گردوں کے پاس ایک نظریہ ہے اور نظریہ کسی ظلم و ناانصافی کی بنا پر پیدا ہوتا ہے اور توانا ہوتا ہے
انہیں لگتا ہے کہ ان کے ساتھ ظلم و زیادتی ہو رہی ہے اور ان خوارج کی نسلیں پاکستان سے انتقام لینے کے لئے تیار ہیں۔ میری رائے میں ان کا جذبہ کبھی ماند نہیں ہوگا جس طرح مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر ظلم و ستم کی انتہا ہو یا فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ ظلم و جبر ،ہم دیکھتے ہیں کہ ان کی جدوجہد نہ ختم ہونے والی ہے
اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ آپ ان کو مکمل کر سکتےہیں گے تو میری عقل کہتی ہے کہ یہ ایک ناممکن سی بات ہے۔
آپ ان کی تعداد 6 ہزار بتائیں یا 50 ہزار لیکن جو ان کو پیدا کرنے کی فیکٹریاں ہیں بھارت اور افغانستان میں
وہ اپنی پروڈکشن بخوبی اور بڑے مشینری جذبے سے کر رہی ہیں
ہمارے حکمران/اسٹیبلشمنٹ صرف اگر ایک کام کر لیں کہ کہ وہ کلعدم تنظیموں /سیاسی جماعتیں کے سبھی نہ سہی
جو چند ایک/ دو چار جائز مطالبات ہوں انہیں ایڈریس کر لیں تو انتقام کی اس آگ میں تھوڑی کمی لائی جا سکتی ہے
لیکن جیسا کہ روایت ہے طاقتوروں کو لاجک کی بات سمجھانا بڑے بڑے دانشوروں کہ بس میں بھی نہیں ہے تو میری صلاح پر کیا عمل کریں گے
اگر میں یہ کہوں کہ یہ میری نہیں کروڑوں پاکستانیوں کی رائے ہے اور یہ باتیں اعلی مقتدر حلقے بھی جانتے ہیں لیکن جو طاقت ان کو میسر ہے اس میں سے تھوڑی سی کمی کرنے کو بھی تیار نہیں چاہے وہ ملک اور قوم کی سلامتی کے لیے ہی کیوں نہ ہو