اللہ تیرا شکر ،ہم اسرائیل کے ہمسائے نہیں

سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

رمضان کے آخری جمعہ، مولوی صاحب خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے کہ فلسطینی بہن بھائیوں پر جو اسرائیل ظلم و ستم کر رہا ہے اس کے لیے ہم نے ضرور دعا کرنی ہے اور عید والے دن بھی خصوصی دعا فرمانی ہے کہ اللہ تعالی اسرائیل کے ظلم ستم سے ان کو بچائے۔

مولوی صاحب نے کہا کہ فلسطینیوں کو بچانے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں
اس کی ڈرنکس نہ پییں۔ کیونکہ جب ہم اسرائیلی مصنوعات خریدتے ہیں تو وہی پیسہ، فلسطینیوں کے قتل عام میں استعمال ہوتا ہے
میں بہت شرمندہ ہو گیا کیونکہ میں تو پیپسی پیتا ہوں
اب میں نے سوچا ہے کہ میں پیپسی کا بائیکاٹ کر کے فلسطینی مسلمانوں کو اسرائیلی عذاب سے نجات دلاؤں گا

میں سوچ رہا تھا کہ مولوی صاحب جس سپیکر پر یہ اعلان فرما رہے ہیں اور جو موبائل فون وہ استعمال کر رہے ہیں اور جو انٹرنیٹ/ ٹیلی ویژن / فریج / گاڑیاں استعمال کرتے ہیں وہ بھی یہودیوں کی پیداوار ہیں۔ تو کیا ہمارے مولوی ان سب چیزوں کا بھی بائیکاٹ کرنے جا رہے ہیں؟
لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ یہ بڑے چالاک لوگ ہوتے ہیں
یہ ہمارے اور آپ کے جذبات سے کھیلتے ہیں۔
یہ ہمیں جھوٹی کہانیاں سنا کر ہمارے جذبات بھڑکاتے ہیں۔
گرو رجنیش نے کہا تھا کہ جو مندروں میں گھنٹیاں بجاتے ہیں جا جا کے
اور جو مسجدوں میں پہلی صف میں کھڑے ہونے والے ہیں بھاگ بھاگ کر
ان سے بچنا
یہ بڑے خطرناک لوگ ہوتے ہیں
ویسے بھی دنیا بھر میں رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو یوم القدس منایا جا رہا ہے
دنیا بھر میں مباحثے/ کانفرنسز /سیمینار منعقد کیے جا رہے ہیں
جہاں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد بتائی جائے گی
اسرائیل کی مذمت کی جائے گی اور عالمی اقوام کی توجہ اس بربریت کی طرف مبذول کرائی جائے گی۔
ہر پروگرام کا اختتام دعا پر ہوگا اور مسلمانوں کے مقدس مقامات مدینہ اور مکہ میں بھی خصوصی دعائیں کی جائیں گی
بس یہ ہیں وہ ہماری کوششیں، جو ہم فلسطینیوں اور مظلوم کشمیریوں کے لیے کرتے ہیں
ہم فلسطینیوں کو اور کشمیریوں کو بھی دھوکہ دیتے ہیں
اپنی عوام کو بھی
اپنے آپ کو بھی
اور سب سے بڑھ کر خدا کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں
اللہ ان سب لوگوں کے دلوں کی باتوں کو جانتا ہے۔ فلسطینیوں اور کشمیریوں کی مدد کو کبھی کوئی نہ آئے گا

شکر ہے اللہ تیرا
ہم اسرائیل کے ہمسائے نہیں ورنہ ہمارے بھی ہر گھر میں صف ماتم بچھی ہوتی
جس طرح اس کے اس پاس کے تمام مسلمان ممالک کا حال ہے
میں جب مسلمانوں کی ایسی درگت بنتی دنیا بھر میں دیکھتا ہوں تو پھر میں سوچتا ہوں کہ مسلمانوں نے کوئی ایسی کاروائیاں کسی دور میں ضرور ڈالی ہوں گی جن کی وجہ سے ان کو یہ سزا مل رہی ہے
کسی ناول میں ایک رائٹر بیان کر رہا تھا کہ وہ دیکھتا تھا کہ اس کی ماں ہر وقت نماز پڑھ کر خدا سے دعا کیا کرتی تھی کہ یا اللہ تو مجھے معاف کر دے۔
میں بہت گنہگار ہوں۔ میں ایک پاپی انسان ہوں مجھے معاف کرنا میرے پروردگار

تو رائٹر لکھتا ہے کہ ایک وقت ایسا آیا کہ میرے دل میں یہ بات بیٹھ گئی کہ شاید جوانی میں میری ماں بدکردار تھی جو ہر وقت اللہ سے بخشش کی دعا کرتی ہے۔

مجھے بھی اب ایسا ہی لگتا ہے کہ مسلمانوں نے کوئی ایسے حرام کام ضرور کیے ہیں جس کی وجہ سے ان کو ہر طرف سے مار پڑ رہی ہے ۔

شکر ہے ہم اسرائیل کے ہمسائے نہیں
لیکن ہم بھارت اور افغانستان کے ہمسائے تو ہیں نا

مزید خبریں