منگل,  25 مارچ 2025ء
وفاقی وزارت منزل نہیں/ سفر کا آغاز ہے پیر صاحب!

سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

پیر صاحب، وزارت تخفیف غربت و سماجی تحفظ مبارک ہو

آج پڑھنے والوں کو میں حیران کروں گا ۔حیران اس لحاظ سے کہ آپ تفصیل پڑھیں گے تو یقینا حیران ہوں گے۔ میں یہاں ایک ایسے ایم این اے کے بارے میں بتانے جا رہا ہوں جنہوں نے بے شمار عوامی فلاحی منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے اور تشہیر نہیں کی۔
شیخ رشید احمد پاکستان میں سب سے زیادہ ترقیاتی کام کرنے والے ایم این اے جانے جاتے ہیں لیکن ساہیوال کے حلقہ این اے 47 سے ایم این اے سید عمران احمد شاہ / شیخ رشید کے مقابلے پر کارکردگی میں ان سے بہتر ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ شیخ رشید کے جتنے بھی ترقیاتی کام ہیں سکول ہو /ہاسپٹل /کالجز / وہ ان کے دور وزارت کے دوران تکمیل تک پہنچے تقریبا 70 پرسنٹ پروجیکٹ۔
بحیثیت ایم این اے، ضلع ساہیوال میں عوامی فلاح کے ڈھیر سارے منصوبے بنانے والے پیرزادہ سید عمران احمد شاہ

اپنے حلقے کے لیے ان کے کام ملاحظہ فرمائیں بلکہ اس سے پہلے میں آپ کو بتاتا چلوں کہ پیرزادہ عمران احمد شاہ نے قومی اسمبلی کے لیے لگاتار چوتھی کامیابی حاصل کی ہے
اور انہوں نے جن دیو ہیکل سیاست دانوں کو وہاں شکست دی اس وقت کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔
تو پہلے میں ان کا تعارف کروا دوں جن ہیوی ویٹ سیاست دانوں کو پیر صاحب نے شکست فاش دی
بلکہ ٹھہریے اس سے پہلے میں آپ کو حیران کر دینے والی کارکردگی کے بارے میں بتاؤں جو مسلم نون کے ادوار حکومت میں 2008 سے لے کر 2024 تک تکمیل تک پہنچے

ساہیوال ڈویژن کا قیام نومبر 2008/ ساہیوال میں پاسپورٹ آفس /ساہیوال میڈیکل کالج کا قیام/ دوسرے گرلز ڈگری کالج فرید ٹاؤن کی تکمیل/ ساہیوال میں یونیورسٹی بنائی گئی/ ساہیوال سے ہاسپٹل کے بہت بڑے پیمانے پر توسیح کی گئی اور سب سے بڑھ کر ساہیوال کول پاور پلانٹ کا قیام جس کی بجلی کی پیداواری صلاحیت 1320 میگا واٹ ہے
ساہیوال میں دریائے راوی کے مقام کتب شاہانہ پن کا قیام/ تعلیمی بورڈ/آرٹس کونسل /ماڈل بازار/ 25 واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب /خدمت سینٹر /جدید ریلوے اسٹیشن کی تعمیر /1122 موٹر سائیکل سروس کا آغاز
کالم میں اتنی جگہ نہیں کہ وہ کام لکھے جا سکیں جو پیرزادہ دور میں مکمل ہوئے۔

آپ ہو گئے نا حیران ؟
چلیں میں آپ کو تھوڑا سا اور چونکا دوں ۔میں نے ذکر کیا تھا کہ جن سیاست دانوں کو انہوں نے شکست دی

الیکشن 2008 این اے 160 ساہیوال ون
عمران شاہ ووٹ 69 ہزار 373
چوہدری نوریز شکور 31 ہزار جن کے پاس مشرف کی حکومت میں وزارت پٹرولیم کا قلمدان تھا
2013 الیکشن
پیرزادہ عمران شاہ 99،153 ووٹ
محمد علی شکور پی ٹی آئی کا امیدوار تھے انہوں نے 37860 حاصل کیے

نئی حلقہ بندیوں کے بعد یہی حلقہ این اے 147 ساہیوال ون کہلایا

الیکشن 2018 میں عمران شاہ صاحب 120900 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے
چوھدری نوریز شکور پی ٹی آئی کی طرف سے 86 ہزار ووٹ لے سکے
الیکشن 2024 پیر صاحب کے ووٹ ایک لاکھ 18 ہزار 40
رانا عامر شہزاد ایک لاکھ7 ہزار ووٹ
اس طرح ان کے ووٹرز کی تعداد ہر انتخاب میں بڑھتی رہی جو کہ ظاہر ہے اپنے حلقے میں بہترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
یہاں میرا مقصد فقط آپ کو انفارمیشن فراہم کرنا نہیں ہے بلکہ یہ احساس دلانا ہے کہ ایسے ہی سیاستدانوں کی وجہ سے ہم مایوسیوں سے نکل سکتے ہیں
میں نے سیاست دانوں کے لیے کبھی نہیں لکھا۔میں بھی آپ کی طرح ان سے بدگمان اور بدظن تھا
لیکن اب میں یہ نہیں کہتا کہ آپ میری بات کا یقین کریں۔ بس آپ ایک بار گوگل کر لیں۔ جب ہم سیاست دانوں کے برے اعمال کو بے نقاب کرتے ہیں تومیں سمجھتا ہوں کہ اچھے کام کرنے والے سیاست دانوں کو بھی سراہا جانا چاہیے ۔ میں سمجھتا ہوں بلکہ میں نہیں ان کے حلقے کا ایک ایک ووٹر سمجھتا ہے کہ یہ سب کچھ شاہ صاحب کی نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے عقیدت و محبت اور بارہا روزہ رسول پر حاضری دینے کا ایک ثمر ہے ان کی اپنی ماں سے بے انتہا محبت اور خدمت کا بھی دخل ہے۔
عشق رسول اور ماں سے محبت کےسبب ہی ان کے اللہ تعالی کے ساتھ تعلقات اچھے رہے ہیں
تخفیف غربت اور سماجی بہبود کی یہ وزارت
پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کا تاج ہے
اب آپ کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا حقدار کو اس کا حق دینا۔ وزارت کے ملازمین سے بہترین کارکردگی حاصل کرنا۔ ایسی پالیسیاں اور ترجیحات اپنانا جس سے ایک غریب آدمی کی زندگی میں بہتری آئے
اور آپ کے حلقے کے عوام کی طرح مجھے بھی 100 فیصد یقین ہے کہ آپ تمام امتحانات سے سرخرو ہوں گے
غریبوں کی دعائیں لیں گے۔

اب اگر پڑھنے والے یہ سوچتے ہیں کہ میں نے آپ کی بہت زیادہ تعریف کر دی ہے تو کوئی یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ کیا وہ میرے بھائی لگتے ہیں؟
تو میں کہوں گا ہاں وہ میرے بھائی لگتے ہیں وہ میری خالہ کے بیٹے ہیں کیونکہ ہر وہ شخص جو ملک کے لیے/ غریب عوام کی فلاح کے لیے نیک نیتی سے/ خلوص سے /محنت اور لگن سے کام کرے گا وہ میرا بھائی ہوگا

میں آپ کو پھر یاد دلا دوں کہ
وفاقی وزارت آپ کی منزل نہیں ہے
بلکہ سفر کا آغاز ہے

اور یہ پھولوں کی سیج بھی نہیں ہے
کانٹوں کا تاج ہے

مزید خبریں