اتوار,  23 مارچ 2025ء
اسٹارلنک کی پاکستان آمد: انقلابی پیش رفت یا چیلنجز کا نیا آغاز؟
اسٹارلنک کی پاکستان آمد: انقلابی پیش رفت یا چیلنجز کا نیا آغاز؟

تحریر: شہزاد حسین بھٹی

پاکستان نے ڈیجیٹل ترقی کی سمت ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے ایلون مسک کی کمپنی اسٹارلنک کو ملک میں عارضی طور پر کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان میں انٹرنیٹ کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور دور دراز علاقوں میں تیز رفتار انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور آئی ٹی وزیر شزہ فاطمہ کی قیادت میں حکومت کا یہ اقدام ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کی ایک جھلک پیش کرتا ہے، جو ایک جدید اور ڈیجیٹل پاکستان کی جانب پیش رفت کا اظہار ہے۔

پاکستان میں برسوں سے انٹرنیٹ کی دستیابی ایک بڑا مسئلہ رہا ہے، خاص طور پر دیہی اور دور دراز علاقوں میں جہاں روایتی براڈ بینڈ سروسز کی توسیع سست روی کا شکار ہے۔ اسٹارلنک کی لو ارتھ آربٹ (LEO) سیٹلائٹ ٹیکنالوجی ایک انقلابی حل کے طور پر سامنے آئی ہے، جو بغیر کسی بڑے انفراسٹرکچر کی ضرورت کے تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کر سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسکول، اسپتال، کاروبار اور گھریلو صارفین اب ایک مستحکم اور تیز رفتار انٹرنیٹ سے مستفید ہو سکیں گے، جو کہ شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان ڈیجیٹل خلیج کو کم کرنے میں مددگار ہوگا۔ عام براڈ بینڈ نیٹ ورک کے برعکس، جس کے لیے کیبلز، فائبر آپٹکس اور ٹیلی کمیونیکیشن ٹاورز درکار ہوتے ہیں، اسٹارلنک خلا میں موجود سیٹلائٹس کی مدد سے انٹرنیٹ سروس فراہم کرتا ہے، جس کے باعث دشوار گزار علاقوں اور کمزور بنیادی ڈھانچے والے مقامات پر بھی بلاتعطل انٹرنیٹ رسائی ممکن ہو سکے گی۔

اس فیصلے کے ذریعے پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جو سیٹلائٹ انٹرنیٹ کو معیشت، تعلیم اور رابطے کے فروغ کے لیے ایک کلیدی عنصر کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ حکومت کی یہ حکمتِ عملی ڈیجیٹل ترقی کے وسیع تر ایجنڈے سے مطابقت رکھتی ہے اور ٹیکنالوجی اور اختراع میں مزید سرمایہ کاری کے دروازے کھول سکتی ہے۔

تاہم، اسٹارلنک کی آمد پاکستان میں انٹرنیٹ سے جڑے دیگر سنگین مسائل کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔ ملک میں بار بار انٹرنیٹ سروس میں رکاوٹیں، کم رفتار، اور حکومتی سطح پر سوشل میڈیا پر قدغنیں ایک اہم مسئلہ بنی ہوئی ہیں۔ خاص طور پر، حکومت کی جانب سے X (سابقہ ٹوئٹر) پر حالیہ پابندی نے صارفین، کاروباری افراد، صحافیوں اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ سے وابستہ افراد کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ اس طرح کے اقدامات نہ صرف اظہارِ رائے کی آزادی کو متاثر کرتے ہیں بلکہ پاکستان کے لیے ڈیجیٹل سرمایہ کاری اور تکنیکی ترقی کے مواقع بھی محدود کر دیتے ہیں۔

اس کے علاوہ، مظاہروں، امتحانات یا سیاسی کشیدگی کے دوران انٹرنیٹ کی بندش ایک عام بات بن چکی ہے، جو کہ کاروبار، مالیاتی لین دین، اور آن لائن تعلیم کے لیے سنگین نقصان کا باعث بنتی ہے۔ دوسری جانب، روایتی براڈ بینڈ سروسز کی ناقص کارکردگی، سست رفتار، مہنگے پیکجز اور غیر مستحکم کنیکٹیویٹی بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ اگرچہ اسٹارلنک اس میدان میں ایک نیا اور طاقتور کھلاڑی ثابت ہو سکتا ہے، لیکن اس کی خدمات کے اخراجات انتہائی زیادہ ہیں، جس کے باعث غریب اور متوسط طبقہ اس ٹیکنالوجی سے فائدہ نہیں اٹھا سکے گا۔

اسٹارلنک کی مکمل افادیت حاصل کرنے کے لیے حکومت کو ایک جامع ڈیجیٹل پالیسی اپنانا ہوگی، جو انٹرنیٹ کی دستیابی، رفتار، اور پائیدار ترقی پر مرکوز ہو۔ سب سے پہلے، حکومت کو انٹرنیٹ تک کھلی اور بلا تعطل رسائی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔ عالمی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر پابندی لگانے کے بجائے، سائبر سیکیورٹی، غلط معلومات کے انسداد، اور ڈیجیٹل تعلیم کے فروغ پر توجہ دینی چاہیے تاکہ ایک محفوظ اور کھلے انٹرنیٹ کا ماحول قائم ہو سکے۔

دوسرا، فائبر آپٹک نیٹ ورکس کی توسیع کے ساتھ ساتھ سیٹلائٹ انٹرنیٹ کو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ اسٹارلنک اعلیٰ معیار کی سروس فراہم کرتا ہے، لیکن فائبر آپٹک نیٹ ورک کسی بھی ڈیجیٹل معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اس لیے حکومت کو فائبر آپٹک کی مزید توسیع اور بہتری کے منصوبوں میں سرمایہ کاری جاری رکھنی چاہیے تاکہ ہر طبقے کے لیے سستا اور قابلِ اعتماد انٹرنیٹ دستیاب ہو۔

تیسرا، اسٹارلنک کی خدمات کو عام آدمی کے لیے قابلِ استطاعت بنانے پر غور کرنا ہوگا۔ اگر حکومت چاہتی ہے کہ دیہی اور کم آمدنی والے طبقات بھی اس ٹیکنالوجی سے مستفید ہوں، تو اسے سبسڈی، آسان قسطوں کے منصوبے، یا سرکاری و نجی شراکت داریوں کے ذریعے اس کے اخراجات کم کرنے کے امکانات تلاش کرنے ہوں گے۔

چوتھا، پاکستان میں مقامی ٹیک اسٹارٹ اپس اور آئی ٹی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا ضروری ہے۔ ایک مضبوط آئی ٹی سیکٹر کے لیے صرف تیز رفتار انٹرنیٹ کافی نہیں، بلکہ نوجوان کاروباری افراد کے لیے بہتر حکومتی پالیسیاں، ٹیکس میں رعایت، اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنا بھی اہم ہے، تاکہ مقامی کمپنیاں عالمی سطح پر مقابلہ کر سکیں۔

آخر میں، حکومت کو ایک مستحکم اور شفاف انٹرنیٹ پالیسی اپنانا ہوگی تاکہ کاروبار، سرمایہ کار اور عام صارفین عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال سے محفوظ رہ سکیں۔ بار بار انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن اور بین الاقوامی ویب سائٹس پر پابندیوں سے معاشی نقصان اور عالمی ڈیجیٹل معیشت میں پاکستان کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ ایک واضح اور طویل المدتی آئی ٹی پالیسی نہ صرف ڈیجیٹل ترقی کی راہ ہموار کرے گی بلکہ عالمی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے بھی راغب کرے گی۔

اسٹارلنک کی پاکستان میں آمد ڈیجیٹل ترقی کی ایک نئی راہ ہموار کر سکتی ہے، جو کاروبار، تعلیم، صحت اور دور دراز علاقوں میں بسنے والے افراد کے لیے بہتر مواقع پیدا کرے گی۔ تاہم، اس کے مکمل فوائد حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو اپنے موجودہ انٹرنیٹ مسائل حل کرنے، انفراسٹرکچر کو جدید بنانے، اور ایک مضبوط ڈیجیٹل حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔

یہ وقت ہے کہ پاکستان ڈیجیٹل انقلاب میں پیچھے رہنے کے بجائے آگے بڑھے۔ اگر حکومت کھلے اور تیز رفتار انٹرنیٹ کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ایک مستحکم آئی ٹی پالیسی کو یقینی بناتی ہے، تو ملک نئی معاشی راہیں کھول سکتا ہے، غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کر سکتا ہے، اور لاکھوں پاکستانیوں کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق مواقع فراہم کر سکتا ہے۔

مضبوط، مربوط اور تیز رفتار انٹرنیٹ ایک جدید اور ترقی یافتہ پاکستان کی ضمانت ہے۔

مزید خبریں