سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو جوہری معاملے پر ڈیل کی پیشکش۔
ٹرمپ کا ایرانی سپریم لیڈر خامنائی کو خط، جس میں ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے کہا گیا ہے
ڈونلڈ ٹرمپ ہو یا جو بائیڈن، جو بھی امریکہ کا صدر ہو وہ اپنے اپ کو پوری دنیا کا صدر تصور کرتا ہے
اور پھر اقوام عالم پر دھونس سے ان سے وہ کام کرواتا ہے جو امریکہ کے مفاد میں ہو ۔
بہت سارے کمزور ممالک جن کو امریکہ امداد دے کے اور امداد روک کے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر لیتا ہے لیکن ابھی بھی کچھ ممالک ایسے ہیں جنہوں نے امریکہ کو کبھی کچھ نہیں سمجھا بلکہ اس کو ٹکر کا جواب دیا ہے جن میں کیوبا /جنوبی کوریا /ویت نام /افغانستان اور سب سے بڑھ کر ایران۔
ایران کے بارے میں ٹرمپ نے خود کہا کہ ایرانی ایک عظیم قوم ہیں میں انہیں نقصان دینا نہیں چاہتا لیکن اسے ایٹمی ہتھیاروں پر ہمارے ساتھ سمجھوتہ کرنا ہوگا
ایک طرف ایران سے سمجھوتہ کرنا چاہتا ہے اور دوسری طرف دھمکا بھی رہا ہے
امریکی صدر کے مطابق اس نے ایرانی سپریم لیڈر علی خامنائی کو خط لکھا ہے جس میں تفصیلات ہیں۔ لیکن ایران کے حکومتی ترجمان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ انہیں کوئی خط موصول نہیں ہوا اور ساتھ ہی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ کسی قسم کے اپنی جاری پروگرام کو نہ روکیں گے نہ رول بیک کریں گے
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے کچھ کرنا ہوگا
ایران کے ساتھ کسی ڈیل تک پہنچنے کی کوشش کروں گا ان کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا ہے کہ ایرانی قیادت کو خط لکھا ہے امید ہے کہ وہ اتفاق کریں گے میرا خیال ہے کہ وہ ایک خط چاہتے تھے اس کا دوسرا متبادل یہ ہے کہ ہم کچھ کریں کیونکہ ایک اور جوہری ہتھیار نہیں بننے دیں گے
آپ جن ممالک نے جوہری ہتھیار بنائے جیسے جاپان/ بھارت /چین /فرانس/ پاکستان تو کیا انہوں نے امریکہ سے پوچھ کر بنائے تھے
ادھر جنوبی کوریا ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے اور یہاں ایرانی قوم کا حق ہے کہ انہیں تحفظ کے لیے جیسے بھی ہتھیار بنانا چاہے بنائے خواہ وہ کیمیکل ویپنز ہوں/ اٹامک ویپنز ہوں/ کنونشنل ویپنز ہوں
جس طرح افغانستان سے امریکہ کو مار پڑی اسی طرح اگر اس نے کوئی مہم جوئی کی ایران کے ساتھ تو ایرانی قوم اور پاسدارانہ انقلاب کی طرف سے اس سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا