بدھ,  10  ستمبر 2025ء
یہاں پیشاب کرنا منع ہے!

سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

جو لوگ اس وقت 40 سے اوپر کے ہیں انہوں نے اپنے بچپن میں شہروں کی دیواروں پر ایسی جا بجا تحریریں ضرور دیکھی ہوں گی جن پر لکھا ہوتا تھا

مردانہ کمزوری کا حتمی علاج

محبوب آپ کے قدموں میں

اپنے ستاروں کا حال جانیے

پوشیدہ امراض کا شافی علاج

مردانہ کمزوری کا مکمل علاج جیسے اشتہار پڑھ کر ہر نوجوان کو اپنی مردانگی کے بارے میں شکوک و شبہات لاحق ہو جاتے اور اکثر نوجوان ان نیم حکیموں کے پاس پہنچ کر اپنی رہی صحیح جوانی بھی خراب کرا بیٹھتے تھے۔
محبوب آپ کے قدموں میں جیسی تحریریں دیکھ کر دل کو تھوڑی راحت ملتی تھی اور ایک امید کی کرن جاگتی اور جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ دنیا کا ہر شخص اپنی بلوغت کی عمر کو پہنچ کر صنف مخالف کی طرف راغب ہوتا ہے جو کہ قدرتی امر ہے اور لازما کسی کی محبت میں ناکامی کا سامنا بھی کرتا ہے تو ایسے میں ان عاملوں کے روزی روٹی اچھی طرح جلتی تھی۔
محبوب آپ کے قدموں میں، سے تاثر یہی لیا جاتا تھا کہ یہ اشتہار مردوں کے لیے ہے۔ جی نہیں، یہ درحقیقت لڑکیوں کے لیے تھا کیونکہ محبوب لڑکیوں کے ہوتے ہیں اور محبوبہ مردوں کے لیے۔ اگر یہ اشتہار صرف مردوں کے لیے ہوتے تو یوں ہوتا
کہ
محبوبہ آپ کے قدموں میں

لیکن ان سب سے ہٹ کر جو سب سے بےہودہ عبارت دیواروں پر جا بجا لکھی پائی جاتی اور جس کو دیکھ کر ہی بدبو کا احساس ہوتا تھا وہ تھی
یہاں پیشاب کرنا منع ہے۔ لیکن جیسا کہ انسانی فطرت میں ہے اگر اسے کسی کام سے روکا جائے تو اسے کرنے کی خواہش زیادہ محسوس کرتا ہے لہذا جہاں یہ بات لکھی ہوتی ہے اس کے نیچے لوگ اپنی حاجت روا کرتے یا پھر یوں کہہ لیں کہ جہاں لوگ حاجت روا کرتے وہاں لکھ دیا جاتا کہ یہاں پیشاب کرنا منع ہے۔
اگر کسی نے اپنے پلاٹ کے چاروں اطراف دیوار بنا رکھی ہے تو اس کے پاس سے ناک پر رومال رکھ کر گزرنا پڑتا۔
اب بھی کام نہ بنا تو تھوڑا سختی کرنے کا سوچا گیا اور اس میں ایک لفظ کا اضافہ کر دیا گیا کہ
یہاں پیشاب کرنا سخت منع ہے
مگر پھر بھی شہر بھر میں عوامی حاجت خانے نہ ہونے کے باعث شہریوں کو دیواروں کی طرف منہ کر کے اپنا مثانہ خالی کرنا پڑتا۔ قانون نافذ کرنے والے اور سزا دینے والے اداروں سے مشاورت کے بعد یہ طے پایا کہ اس عبارت میں تھوڑا سا ردوبدل کر دیا جائے اور اس کو یوں بنا دیا گیا
یہاں پیشاب کرنا منع ہے خلاف ورزی کرنے والے کو حوالہ پولیس کیا جائے گا

کچھ کمزور دل حضرات پولیس کے خوف سے دیواروں کے ساتھ پیشاب کرنے والی عادت سے اجتناب کرنے لگے لیکن بہرحال مسئلہ ہنوز حل طلب تھا
اگر اس زمانے میں اسلام پرستوں کا اور اسلامی دانشوروں کا زور ہوتا تو یہ لعنت کب کی ختم ہو گئی ہوتی۔ اب آپ کہہ سکتے ہیں کہ اس میں اسلام کہاں سے آگیا؟
میں آپ کو اس کا حل بتاؤں گا کہ اسلام کیسے آگیا؟ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور ہمارے بزرگان دین نے ہمیں ہر مسئلے کا حل اسلام میں سے نکال کے دیا ہے۔ آپ دیکھیے کہ دنیا میں کون سا ملک ہے جو اپنے مقدس مقامات کے نام سے کاروبار چلائے۔ جی ہاں ہمارے ہاں پاکستان میں! مدینہ مارکیٹ ،مکہ کلاتھ سٹور ،اسلامی دواخانہ کے نام دے کر کاروبار کو بابرکت بنایا جاتا ہے۔
کبھی آپ نے مسیحی بینک کا نام سنا یا ہندو بینک یا چلیں یہ بتائیے گا آپ نے یہودی بینک میں کسی کو کاروبار کرتے دیکھا؟
یہ اعزاز صرف پاکستان کو ہی حاصل ہے کہ اسلام کا نام لے کر 25 کروڑ عوام کو بے وقوف بنایا جاتا ہے اور ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ لوگ بیوقوف بن بھی جاتے ہیں۔ اب پاکستان میں اسلامی بینک دیکھیں۔ سود کو جائز قرار دینے کے لیے اسلامی بینکنگ ،مظاربہ ،سود سے پاک کاروبار ،حالانکہ سبھی جانتے ہیں کہ تمام سرکاری اور پرائیویٹ بینکس، سٹیٹ بینک کے ذریعہ کام کرتے ہیں اور سٹیٹ بینک کی پالیسی چلتی ہے اور سود کو سٹیٹ بینک کی رضامندی حاصل ہے۔ اسلامی بینک کس طرح آپ کو سود سے پاک کاروبار کروا سکتا ہے۔
بات کہاں سے کہاں نکل گئی میں نے آپ کو بتایا تھا کہ اگر اس مسئلے سے فوری اور جلد جان چھڑانی ہوتی تو بس وہاں صرف یہ لکھ دیا جاتا کہ

اس طرف قبلہ ہے
یہاں پیشاب مت کریں

مسئلہ ختم

مزید خبریں