سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ
ابراہیم رئیسی/ اسماعیل ہانیہ/ حسن نصر اللہ اور اس کے بعد ان کی اعلی قیادت، اسرائیل نے ایک ایک کر کے سب خدا کے حضور بھیج دی
وہ کہہ رہا تھا کہ پاکستان کی باری کبھی نہیں آئے گی کیونکہ پاکستان ،اسلام کے نام پر بنا ہے
کلمہ طیبہ کا نعرہ لگا کے حاصل کیا گیا ہے
اور رمضان کی 27 ویں شب معرض وجود میں آیا ہے۔
اس نے بہت ساری دلیلیں دیں کہ پاکستان قیامت تک قائم رہے گا ۔بہت سارے بزرگوں کی بشارتیں سنائیں کہ انہوں نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی اور پاکستان کے حوالے سے حضور بہت مطمئن اور خوش تھے ۔
کہنے لگا کہ پاکستان کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا
ہماری گفتگو شروع ہوئی تھی فلسطین پر اسرائیلی حملوں سے۔
میں کہہ رہا تھا کہ پہلے اسلامی ریاستیں افغانستان/ عراق/ لیبیا/ شام/ سوڈان کھنڈرات میں تبدیل ہو چکیں۔
اسرائیل نے فلسطین پر گزشتہ ایک سال سے اور اب لبنان میں جنگی محاذ کھول دیا اور پھر اسلامی ملک یمن پہ بھی حملے شروع کر دئے۔
میں نے اس کو بتایا کہ میرا دل کہتا ہے فلسطین ،لبنان۔ یمن کے بعد ،ایران کی باری ہے اور پھر پاکستان کی ۔
ان ساری اسلامی ریاستوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا
میرا دل کہتا ہے
ویسے تو دل لیفٹ پر ہوتا ہے لیکن ہمیشہ رائٹ ہوتا ہے۔
اسرائیل 45 ہزار فلسطینیوں کو شہید کر چکا ،سینکڑوں لبنانی اور سینکڑوں یمنی باشندے بھی اپنے خالق حقیقی سے جا ملے
جبکہ حماس اور حزب اللہ نعرہ تکبیر بلند کرتے ہوئے اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کرتے ہیں اور اسرائیل اسے اپنی دفاعی نظام سے فضا میں ہی ضائع کر دیتا ہے۔
حزب اللہ اور حماس اپنی ساری ٹاپ کی لیڈرشپ گنوانے کے بعد بھی مضر ہیں کہ وہ اسرائیل سے جنگ کرتے رہیں گے
صلح کروانے والے ممالک نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان صلح کرانے کی شرائط رکھوائیں تو حماس نے کہا کہ ہم جنگ بندی کی شرائط نہیں مانتے
حزب اللہ بھی جنگ روکنے کی ذمہ داری لینے پر راضی نہیں
میرا دل یہ بھی کہتا ہے کہ یہ دونوں عسکری تنظیمیں مسلمانوں کی نہیں بلکہ اسرائیل کی حمایت یافتہ تنظیمیں ہیں جو لبنان، فلسطین اور یمن کا صفہ ہستی سے خاتمہ چاہتی ہیں۔
اسرائیل ہر روز اوسطا 30 سے 40 معصوم شہری مار رہا ہے اور حماس اور حزب اللہ میزائل مار رہے ہیں۔
خبر ملتی ہے کہ 40 فلسطینی مارے گئے اور ساتھ ہی توازن برابر کرنے کے لیے اگلا جملہ یہ لکھا جاتا ہے کہ حماس نے ڈھائی سو راکٹ فائر کیے۔
جبکہ کوئی بھی نشانے پر نہیں لگتا اور فضا ہی میں ناکارہ بنا دیے جاتے ہیں۔
جس دن میں نے میڈیا سے یہ خبر سنی کہ حماس نے اسرائیل پر زمینی ،فضائی اور بحری حملے کیے ہیں تو میرے منہ سے بے اختیا نکلا اوہ بیڑا غرق ہو گیا اب نہیں چھوڑے گا اسرائیل انہیں۔ لیکن میری اس پشین گوئی کو احباب نے بزدلی اور ایمان کی کمزوری جانا
جبکہ بہت سے حریت پسند رہنما ،مذہبی علماء ،پاکستانی سیاست دانوں نے اسرائیل کے مکمل فنا ہو جانے کی پیش گوئیاں شروع کر دی تھی
ہم لوگوں نے جنگ ہمیشہ ایمان سے لڑی ہے اور ہمیشہ ہارے ہیں
جبکہ کفار نے ہمیشہ ٹیکنالوجی سے جنگ لڑی ہے اور ہمیشہ جیتے ہیں
ہمارے پاس 250 کلومیٹر مار کرنے والے میزائل ہیں جبکہ انڈیا اور اسرائیل کے پاس ہزاروں کلومیٹر سفر کر کے اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والے راکٹس اور میزائل ہیں۔
ہمارے پاس دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے نعرہ تکبیر ہے اور سینکڑوں سالوں سے کفار کا مقابلہ کرنے کے لیے بے دریغ بچے پیدا کر رہے ہیں تاکہ حق و باطل کے معرکے میں کام آئیں
علامہ اقبال نے کہا تھا
کافر ہو تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ
مومن ہو تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
اسی اصول پہ عمل کرتے ہوئے ہم نے آج تک غیر مسلموں جتنی ترقی نہیں کی اور نہ ہی کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ہم نے مل کے نعرہ تکبیر بلند کرنا ہے اور دشمن کے جہاز اور ٹینک دھماکے سے پھٹ جانے ہیں۔
حماس اور حزب اللہ کی لیڈرشپ کے بیانات
اسرائیل سے خون کے آخری قطرے تک جنگ جاری رہے گی
اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے
اپنی آزاد ریاست قائم کریں گے
اور دوسرے طرف پاکستان میں ہمارے حکمران وہی پالیسی بیانات جاری کر رہے ہیں
پاکستانیوں کے دل فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں
مسلم امہ کو فلسطینیوں پر جو ظلم و بربیت ہو رہی ہے اس کا درد ہے
بین الاقوامی طاقتیں اسرائیل سے فوری جنگ ختم کرانے کے لیے بھرپور کردار ادا کریں
خون کے آخری قطرے تک فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے
یہی پالیسی بیان
کشمیر کے لیے بھی پڑھا جا سکتا ہے
روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کے لیے بھی یہی پالیسی بیانات ہیں
ہمارے حکمرانوں کا دل ساری دنیا کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتا ہے اگر نہیں دھڑکتا تو پاکستانی مسلمانوں کے ساتھ نہیں دھڑکتا
اور یہ جو کہا جاتا ہے کہ خون کے آخری قطرے تک جنگ جاری رہے گی تو خون کا آخری قطرہ بھی غریبوں کا ہی ہوگا
اشرافیہ اور اسٹیبلشمنٹ اس قربانی سے ہمیشہ دور رہیں گے
ہمارے دشمن ہوشیار رہیں ہم نے شاہین میزائل، غوری میزائل! الخالد ٹینک کے ماڈلز چوکوں اور چوراہوں پر نصب کر رکھے ہیں تاکہ دشمن پر ہماری دھاک بیٹھی رہے
لیکن ہم امن چاہتے ہیں جیسا کہ ہمارے حکمران اور اسٹیبلشمنٹ بارہا کہہ چکی ہے کہ ہم امن چاہتے ہیں اور ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے
ہم واضح کرتے ہیں اسرائیلیوں پر ،بھارتی حکمرانوں اور افواج پر اور دنیا بھر کے کفار پر کہ ہمارے حکمران اس ظلم و بربیت کے آگے کبھی نہیں جھکیں گے اور اس کی ہمیشہ بھرپور مذمت کرتا رہیں گے
اور ہم اپنا یہ فرض بخوبی نبھانا جانتے ہیں
ابھی تو وسطی ایشیا کی مسلمان ریاستوں کی باری بھی آنی ہے
آپ میری یہ بات کہیں لکھ لیں کہ پاکستان پر جلد یا بدیر اندرونی طور پر اور بیرونی یلغار سے قیامت صغری برپا ہونے والی ہے
میں نے لکھ دیا ہے تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوئے
آپ بھی کہیں لکھ لیں
اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو
خیر اندیش
شہریار احمد