منگل,  22 اکتوبر 2024ء
یا رحمت اللعالمین ہمیں معاف کیجئے

سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

محمد کا جہاں پر آستاں ہے
وہی ٹکڑا زمین کا آسماں ہے

اس مرتبہ بھی حسب روایت حضور کا یوم ولادت، مذہبی جوش و جذبے اور دارالخلافہ میں 31 توپوں جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں21/21 توپوں کی سلامی سے منایا گیا

میرے ایک دوست ہیں پکے عاشق رسول
گاڑیوں کے لبریکنٹس کا کاروبار کرتے ہیں
اکثر اوقات دو نمبر تیل بھی بیچ دیتے ہیں کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ سب ہی ایسا کر رہے ہیں
اس کے باوجود عشق رسول کا ثبوت دینے کے لیے ہر سال 12 ربیع الاول کو اپنی ورکشاپ کو برقی قمقموں سے سجاتے ہیں
میرے ایک اور نیکوکار دوست،باریش، سرسے پگڑی صرف سوتے وقت اتارتے ہیں، میرا ڈیڑھ لاکھ روپیہ 10 سال سے ہڑپ کر کے بیٹھے ہیں لیکن نبی کا نام آئے تو دونوں ہاتھوں کو چوم کر آنکھوں سے لگاتے ہیں
میں نے ایک ایسی ہاؤسنگ سوسائٹی کے باہر مرکزی دروازوں پر نعلین مبارک کی بڑی لائٹیں آویزاں دیکھیں ہیں جس سوسائٹی کے اندر بے شمار لوگوں نے پلاٹوں پر ناجائز قبضے کر رکھے ہیں

ان تمام عاشقان رسول کو جشن عید میلاد النبی مبارک ہو
یہ تحریر ان کے لیے جو حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے پر ایمان لانے کے ساتھ ساتھ، ان کی حیات مبارکہ کے بارے میں چند صفحوں کی ہی صحیح کوئی کتاب پڑھ چکے ہیں
اور جو حضرات صرف اتنا جانتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم آخری نبی تھے اور قرآن ان پر نازل ہوا اور ان کی زندگی/ ان کی تعلیمات اور حیات سے تاحال غافل ہیں وہ لوگ نام نہاد مذہبی عاشقان رسول کے جلسوں میں لبیک لبیک کا نعرہ لگاتے ہوئے جملہ مسلمان عالم کو عاشقان رسول کی فہرست سے خارج کرتے رہیں اور دائرہ اسلام سے بھی۔

قرآن میں ارشاد ہے کہ آپ کی زندگی لوگوں کے لیے عملی نمونہ ہے
آپ کی حیات طیبہ نے زندگی کے ہر گوشے اور شعبے کا قول و عمل سے احاطہ کیا ہے
آپ نے تجارت میں خرید و فروخت کے معیار مقرر کر دیے۔ منافع کا تعین کر دیا اور ناجائز منافع خوری سے منع کیا۔حلال کمانے اور حرام سے اجتناب برتنے کا کہا
یہاں تک کہا کہ ذخیرہ اندوز اور امانت خور ہم میں سے نہیں
یعنی انہیں دائرہ اسلام سے خارج تصور کیا جائے
سچے دل سے کوئی بتائے کہ ہم نے حضور کے کسی ایک عمل کو بھی اپنایا ہے جس سے کسی دوسرے انسان کو فائدہ ہو یا اس کی دلجوئی ہوئی ہو؟
عشق صرف داڑھی کی تراش خراش اور نمازوں کی پابندی تک محدود نہیں رہ گیا؟
جب ہم کسی سے عشق کرتے ہیں تو اس کو خوش کرنے کے لیے اس کا ہر کہا مانتے ہیں
اپنی محبوبہ کی خوشی کے لیے تن من دھن قربان کر دیتے ہیں لیکن شمع رسالت کے پروانے کتنے ہیں جو وراثت میں اپنے بہن بھائیوں کو ان کا حق دیتے ہیں؟
کتنے عاشق رسول ہیں جو اللہ اور رسول کے حکم کے مطابق اپنے والدین کی خدمت کرتے ہیں؟
اگر وہ یہ نہیں کرتے تو خدارا رسول کا نام استعمال نہ کریں اور انہیں صرف پیسے کمانے کا ذریعہ نہ بنائیں
اگر کسی کی عظمت دیکھنی ہو تو اس کی روزمرہ زندگی کی چھوٹی چھوٹی باتوں کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ کوئی کارنامہ تو کسی سے کسی لمحے بھی اتفاقا سرزد ہو سکتا ہے
آپ نے چھوٹی چھوٹی جزیات زندگی کے علاوہ جنگوں کے قانون/ قبائل سے معاہدے /دوسرے مذاہب کے پیروکاروں سے سلوک تک ہمیں بتایا
کھانا کھانے کے آداب
ازواج کے ساتھ مراسم غریبوں، یتیموں کے ساتھ حسن سلوک
کیا ہم اپنے گریبانوں میں جھانک کر دیکھیں گے؟ کیا ہم اس میں کسی بات پر عمل کرتے ہیں؟
اور پھر عاشقان رسول ربیع الاول کے چند دن جشن منا کر اپنا فرض پورا کر لیتے ہیں
کیا محبت کا دعوی صرف 12 ربیع الاول تک ہی محدود ہے ؟کیا جب ربیع الاول کا مہینہ آئے تو درود و سلام اور محافل نعت برپا کر لی جائیں؟ اس دن حضور سے محبت کا اظہار صرف زبانی طور پر کر دیا جائے؟ آپ کو اچھا لگے گا کہ کروڑوں روپے اس وقت محض جھنڈیوں اور چراغوں پر لگا دیے جائیں؟
آپ کی زندگی کے بارے میں تو سارا سال بات ہونی چاہیے ہر لمحے ہر وقت ذکر ہونا چاہیے
کیا ہی اچھا ہو اگر اس روز کثیر رقم، غریبوں ،محتاجوں اور ضرورت مندوں کو دی جائے اور دوسرے ہاتھ کو خبر تک نہ ہو
روپیہ غریب بچوں کے جہیز اور بچوں کی پڑھائی پر خرچ کیا جائے
میں کسی کے عشق رسول پر شک نہیں کرتا نہ ہی مجھے اس بات کا حق ہے لیکن کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ یہ لوگ حیات طیبہ کے بارے میں چھوٹی سی ہی صحیح، کوئی ایک کتاب، زندگی میں ایک بار پڑھ لیں۔
بین الاقوامی انعام یافتہ غیر مسلم لکھاریوں کا بھی کہنا ہے کہ وہ حضور کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کر چکے ہیں
آپ نے عملی کردار سے جو کفار مکہ پر اثرچھوڑا وہ کسی معجزے سے کم نہیں۔ آپ کے جانی دشمن بھی آپ کو صادق اور امین کہتے اور آپ کی اسلامی فکر سے اختلاف کے باوجود اپنی امانتیں آپ کے پاس رکھواتے ۔ آج کوئی بھی عاشق رسول ایسا ہے جس کے پاس غیر تو کیا اپنے بھی امانت رکھوا سکیں؟

اب ضرورت اس امر کی ہے کہ حضور کے عفو درگزر/ ایثار/ قربانی/ مذہبی ہم آہنگی اور عدل و انصاف کے واقعات شدت اور تواتر سے سنائے جانے چاہیے
اور اگر کوئی اپنی اصلاح کرنا چاہے تو اس بابرکت مہینے سے بہتر اور کون سا وقت ہو سکتا ہے؟
اگر قائد اعظم کے اقوال ٹی وی چینل پر چل سکتے ہیں تو رحمت اللعالمین کی احادیث بھی بتائی جائیں اور وہ واقعات بھی جن سے اسلام کی اصل شکل دنیا پر آشکار ہو
پیمرہ کو قانون پاس کرنا چاہیے کہ ہر چینل لازما چند منٹ روزانہ، اسلام کا صحیح تشخص اجاگر کرنے کے لیے مختص کرے اور شاید یہ بھی کسی ایسے وزیراعظم کے دور میں ہو جو مدینہ کی سرزمین پر عقیدت مندی اور محبت میں ننگے اترتا ہے
اور یا رسول اللہ جن کا میں نے شروع میں ذکر کیا وہ میرا دوست جو میرے پیسے کھا گیا لیکن وہ آپ کا بڑا چاہنے والا ہے اور وہ جو ہمسایوں کا خیال نہیں رکھتا مسکین کو کھانا نہیں کھلاتا یتیم کے سر پر شفقت کا ہاتھ نہیں رکھتا بہنوں بھائیوں اور رشتہ داروں سے قطع تعلق کرتا ہے ان کے لیے کیا حکم ہے؟
اور وہ دو نمبر کاروبار کرتا ہے اور ہر عید میلاد النبی اپنی دکان چراغوں سے روشن کرتا ہے
اور یہ سب یقین رکھتے ہیں کہ روز محشر آپ ان کی سفارش کریں گے
کیا آپ ان کی سفارش کریں گے؟
مجھے تو نہیں لگتا

مزید خبریں