سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ
پاکستانی حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ سے گزارش ہے کہ ہالی وڈ ڈائریکٹر جیمس کیمرون سے رابطہ کریں اس سے ایک مووی بنوائیں اور ائ ایم ایف کی غلامی سے چھٹکارا پائیں
25 کروڑ عوام کی دعاؤں /اللہ کی مہربانی/ وفاقی حکومت اور کابینہ کی شبانہ روز اور انتھک محنت سے آخر کار پاکستان کو آئی ایم ایف،قرضہ دینے پر راضی ہو گیا
اس عظیم کامیابی پر پوری قوم سجدہ شکر بجا لاتی ہے اور اللہ کے حضور دعا گو ہے کہ آئی ایم ایف کی پاکستان پر مہربانیاں اور رحمتیں اسی طرح جاری رہیں۔
عام آدمی نہیں جانتا کہ صرف ایک بلین ڈالر کے لیے پاکستانی حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کو اپنے دوست ممالک سے کتنے ماہ /کتنے سال/کتنی منتیں سماجتیں کرنا پڑیں اور ہماری بھوکی ننگی اور بے حس عوام کے لیے ہمارے حکمرانوں کو کتنی شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے کیونکہ ہماری یہ قوم کسی کام کی نہیں، گھر بیٹھ کے روٹی توڑنا چاہتی ہے۔
نہ محنت مزدوری کرتی ہے نہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی کوشش کرتی ہے ۔
ہماری عوام ہر وقت حکمرانوں سے امیدیں لگائے رکھتی ہے کہ انہیں سستا انصاف ،تعلیم اور صحت ملے۔ غریب لوگوں کے پاس دو وقت کی روٹی کھانے کے پیسے نہیں ہوتے اور یہ شادیاں کر لیتے ہیں اور اس کے بعد سات سال میں کم سے کم پانچ بچے بھی دنیا میں لے آتے ہیں اور بوجھ پڑتا ہے ہمارے مظلوم حکمران طبقے پہ کیونکہ انہیں پھر کریہ کریہ ملک ملک پھر کے اپنی غریب عوام کے لیے قرض مانگنا پڑتا ہے اور کبھی قرض معاف کروانا پڑتا ہے اور پھر عوام کے لیے ہی حکمرانوں کو سخت فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔ جیسے اشیائے خرد و نوش کی قیمتیں بڑھانا پڑتی ہیں، پیٹرول کی قیمتیں آسمانوں پر باتیں کرنے لگتی ہیں، بجلی کے بلوں پر لوگ خودکشیاں کرنے لگتے ہیں اور خوار کون ہوتے ہیں؟ ہمارے حکمران ،صرف اپنی اس نااہل نالائق اور بے حس عوام کے لیے جو
نہ گھر کی نہ کاج کی بس دشمن اناج کی
آپ اندازہ لگائیے کہ صرف عوام کی اسی ہڈحرامی کی وجہ سے کیونکہ یہ خود کوئی کام کرنا نہیں چاہتے ملک کو ترقی کی طرف لے جانا نہیں چاہتے ۔ حکمرانوں کی طرف دیکھتے رہتے ہیں ان کی اسی کوتاہی کے سبب دنیا میں ہر آنے والا بچہ ڈھائی سے تین لاکھ روپے کا مقروض ہے اور جو پیدا ہو چکے ہیں اور عذاب کی زندگی گزار رہے ہیں وہ بھی لگ بھگ لاکھوں روپے کا ہر شخص مقروض ہے ۔
اب آپ مقابلہ کریں اپنا ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ تو کیسے کریں؟
میں صرف آپ کو ہالی وڈ کی ایک فلم کی مثال دیتا ہوں اواتار
اواتار فلم نے جسے جیمز کیمروں نے پروڈیوس کیا 2009 میں اس نے دو اشاریہ سات نو بلین ڈالر کا بزنس کیا
2022 میں پھر جیمز کیمروں نے اواتار مووی پروڈیوس کی تو اس کا بزنس پانچ اشاریہ سات بلین ہوا جبکہ ہماری اشرافیہ دوست ممالک کے در در جا کر صرف ایک بلین ڈالر کی بھیک مانگنے کے لیے ذلیل اور رسوا ہو رہی ہے
اور صرف ایک بلین لینے کے لیے کئی ملین روپے کا خرچہ کر چکے ہیں اپنی آمد و رفت پر
اب ایک مووی پانچ بلین ڈالر سے زیادہ کما لے تو کیا پاکستان ہالی وڈ کی ایک مووی سے بھی کمتر صلاحیت رکھنے والا ملک ہے؟
لیکن آپ خاطر جمع رکھیے ہمارے پاس بہت معدنی وسائل ہیں
بلوچستان سونے چاندی اور تیل کی دولت سے مالا مال ہے
ہمارے سمندروں میں پٹرولیم مصنوعات 100 سال تک استعمال کرنے کے لیے ذخیرہ ہیں
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پچھلے دور حکومت میں جب وزیراعلی تھے انہوں نے بتایا تھا کہ چنیوٹ میں سونے کی کان دریافت ہو چکی ہے
عمران خان نے اپنے دور حکومت میں جب وہ وزیراعظم تھے عوام کو خوشخبری دی تھی کہ ہمارے سمندر کی حدود میں پیٹرولیم کے بہت بڑے ذخائر دریافت ہوئے ہیں پھر بعد میں پتہ چلا کہ انہیں کسی نے غلط خبر دے دی تھی اور خیبر پختون خواہ کی بات کریں تو وہاں تو آپ جانتے ہی ہیں قیمتی پتھروں اور دوسری قیمتی دھاتوں اور معدنیات کے وافر ذخائر موجود ہیں
لیکن ہم ان کو استعمال نہیں کر سکتے اور استعمال میں لانا نہیں چاہتے کیونکہ یہ ہم نے حفظ ماتقدم کے طور پر اپنی آئندہ نسلوں کے لیے بچا رکھے ہیں
ایک بہت بڑی خوشخبری آج آپ کو دیتا ہوں آئی ایم ایف سے معاملات طے ہو گئے ہیں یہ سب کچھ وزیراعظم کی شبانہ روز محنت اور کابینہ کے ارکان کی وجہ سے ہی ممکن ہو سکتا ہے
ہمیں دو ارب ڈالرز قرض کی یقین دہانیاں حاصل ہو گئی ہیں
گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف قرض کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے
چلتے چلتے آپ کو ایک اور بات بتاتا چلوں کہ حکومت پاکستان کا ایک اور ادارہ ہے پلاننگ کمیشن
اس نے سینٹ کمیٹی میں انکشاف کیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام سے ترقیاتی پروجیکٹس کے بجٹ میں کٹوتی سے پروڈکٹیوٹی متاثر ہوئی ہے ۔ملک کی ترقی کے لیے سالانہ سات فیصد شرع ترقی میں آئی ایم ایف سب سے بڑی رکاوٹ ہے
اس نے مزید کہا ہے کہ 71 ارب کے خیبر پاس اکنامک کاریڈور کا پانچ سال میں ٹینڈر نہیں ہو سکا
ورلڈ بینک کو سود ادائیگی جاری ہے
اور یہ دونوں خوشی اور غمی کی خبریں ایک ہی دن نشر اور اشاعت ہوئی ہیں یہ سب ملی جلی خبریں ہیں آپ کے لیے
اب آپ روئیں یا ہنسیں لیکن یہ بات ہمیشہ یاد رکھیے کہ
ہالی وڈ کی ایک مووی ہماری آئ ایم ایف کی بھیک سے دو گنا بزنس کرتی ہے
اپنی اسٹیبلشمنٹ اور حکمرانوں سے ایک گزارش ہے کہ ہالی وڈ کے ڈائریکٹر جیمز کیمرون سے ایک کانٹریکٹ کریں اس کو پیسے دیں ایک مووی بنوائیں اور آئی ایم ایف سے نجات پائیں
اپ کا ہمدرد
شہریار احمد