اتوار,  01 دسمبر 2024ء
14 اگست 47 سے 14 اگست 24/۔۔۔غلامی سے غلامی تک!!!

سید شہریاراحمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

سب سے پہلے تو آزادی کا مفہوم سمجھنا ہوگا
آزادی اس کی ہوتی ہے جس کا پہلے سے کوئی وجود ہو اور اسے قید کر لیا جائے
یا کسی ایسے ملک پر قبضہ کر لیا جائے جو پہلے سے موجود تھا اور پھر بعد میں اسے آزادی ملے

پاکستان کا تو کوئی وجود نہ تھا، بلکہ ہندوستان کے مسلمانوں نے ایک علیحدہ وطن کی تخلیق کے لیے کام کیا
اس لیے پاکستان کی آزادی کا بیانیہ بادی النظر میں درست نہیں لگتا
دوستو ،میں تو پاکستان کے معاشی، سماجی، اخلاقی دینی اور ہر طرح کے انحطاط کو دیکھ کر دل برداشتہ ہوتا تھا، مایوس ہوتا تھا، نا امید رہتا تھا
لیکن جب سے میں نے تخلیق پاکستان کا اصل سبب جانا ہے اس دن سے دل کو سکون مل گیا ہے
میں چاہتا ہوں کہ آپ بھی اپنی اصلاح کریں تاکہ آپ کی تکلیفوں میں کمی ہو
اگر آپ نے یہ بات سمجھ لی تو ملکی حالات تو ویسے ہی رہیں گے
لیکن اپ کے کرب میں یقینا کافی کمی واقع ہوگی
اور پھر ہر وقت ملکی حالات کے بارے میں سوچنا، تڑپنا اور مشورے دینا بند کر دیں گے
صرف دو قسم کے لوگ ہی مجھ سے اختلاف کر سکیں گے
ایک پیدائشی محب وطن اور دوسرے تاریخ سے ناواقف۔
آپ سوچیے،
جس طرح ہمارے مذہبی رہنما ہر وقت ایک بیانیہ پر قائم رہتے ہیں کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا اور ہر وقت اسلام خطرے میں ہے،
اسلام خطرے میں ہے رٹ لگائے رکھتے ہیں
اور جیسے فوجی حکمران ٹولہ ہمیں اس خوف میں مبتلا رکھتا ہے کہ ملک کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی اگر فوج کی کچھ کالی بھیڑوں کے بارے میں بات کی تو
اسی طرح ہمارے سیاست دان، ہمیں ہر وقت جمہوریت کے خواص بیان کرتے ہیں اور جمہوریت کے نہ ہونے کی مضمرات سے باخبر رکھتے ہیں اور ہر وقت جمہوریت خطرے میں نظر آتی ہے
یہ سب ایک دھوکہ ہے، ایک فریب ہے!
بالکل اسی طرح جس طرح ہمارے آبا و اجداد، ہندوستان سے دو قومی نظریے کی بنا پر اپنا گھر بار ،احباب اور جانیں تک قربان کر کے پاکستان پہنچے
جو ایک صریح دھوکا تھا
یہ سب کچھ ورلڈ وار ٹو کے اختتام کا نتیجہ تھا
یہ ایک اور لمبی کہانی ہے کہ کس طرح ہندوستان کے حالات، انگلینڈ کے حالات، ایسے ہو گئے تھے کہ اسے آدھی دنیا سے اپنی حکمرانی کو کم کرنا تھا
تو ایک سازش کے تحت ہندوستان کو کمزور کرنے کے لیے، پاکستان بنایا گیا۔
میں پاکستان کی تخلیق کی مخالفت نہیں کر رہا ،اگر پاکستان میں وہ سب کچھ دیا جاتا جس کا وعدہ کیا گیا تھا تو پھر یہ ایک نہایت اچھا عمل ہوتا
یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ تحریک پاکستان کے دنوں میں ہندوستان کے جید/ تجربہ کار/ عالمی شہرت یافتہ دینی اور سیاسی مسلمان مفکر اور سیاست دان، پاکستان کی مخالفت کرتے تھے
جن میں سر فہرست مقبول مسلمان رہنما اور سیاسی لیڈر ابو الکلام آزاد تھے
ان کا کہنا تھا کہ کروڑوں ہندوستانی مسلمانوں کو ہندوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر جانا مناسب نہیں۔
کیونکہ تخلیق پاکستان کے بعد وہاں کے ہندو، رہ جانے والے مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھائیں گے
اس کے بعد سب سے معروف نام دیوبندی رہنما علی حسین احمد مدنی کی مدعیت میں پاکستان کی مخالفت تھی۔
اور خاکسار تحریک کے خدائی خدمت گار، پاکستان موومنٹ اور دو قومی نظریے کے مخالف تھے
جب اتنے بڑے بڑے جید علماء اور سیاستدان ،پاکستان کی مخالفت کر رہے تھے تو کیا وہ ہمارے قائد اعظم سے زیادہ بہتر مفکر تھے؟
جنہوں نے جان لیا تھا کہ پاکستان میں کیا ہونے جا رہا ہے
اور بالآخر ان کے خدشات صحیح نکلے
آج ہم جس مقام پر کھڑے ہیں۔ 77 سال سے 25 کروڑ عوام کے گلے میں طوق پڑے ہیں
گزشتہ روز میڈیا چیخ چیخ کر سارا دن بتاتا رہا کہ بچے، بوڑھے! نوجوان، جشن آزادی کی خوشی میں نہال ہو رہے ہیں
کیونکہ میڈیا کی بھی مجبوری ہے، میڈیا کو کہا جاتا ہے کہ سٹوری کو ایسے ٹوسٹ کرنا ہے تو وہ کر دیتے ہیں

اگر بچے ،بوڑھے! نوجوان اس آزادی کی خوشی منا رہے ہوتے تو لاکھوں پڑھے لکھے نوجوان، دو سالوں میں وطن عزیز چھوڑ کر دیار غیر میں دھکے نہ کھا رہے ہوتے۔
پوری کی پوری فیملیز اپنا گھر بار بیچ کر پاکستان سے کینیڈا، امریکہ! یورپ میں نیشنلٹی لینے کے لیے منتقل ہو رہے ہیں
انور مقصود اور ان جیسے دانشور جو دہائیوں تک ملک کی خدمت کرتے رہے
لوگوں کو امید دلاتے رہے، شاعری کرتے رہے! لکھتے رہے، آج وہ بھی اس ملک کی سیاست دانوں اس ملک کے جرنیلوں اور قومی اداروں سے اس قدر بدظن اور مایوس ہو چکے ہیں کہ ان کے منہ سے بھی امید کی کوئی بات نہیں نکلتی
لیکن یہاں ہمارے حکمران اور مسلح افواج ،قومی ترانے اور ملی نغمے سنا کر قوم کا دل بہلاتے ہیں
پوری دنیا میں کون سا ایسا ملک ہے جہاں اتنے زیادہ ملی نغمے ہیں یا قومی ترانے بنائے جاتے ہیں

صومالیہ/ لیبیا/ افغانستان/سوڈان/ اردن/ عراق/فلسطین/ کشمیر جیسے مالک جہاں دہائیوں سے خانہ جنگی ہے، جہاں لوگ بھوک سے مر جاتے ہیں، جہاں فوجی حکمران عوام کو دہائیوں سے اپنے بوٹوں تلے مسل رہے ہیں،
اتنے قومی ترانے اور ملی نغمے ان ممالک میں بھی نہیں سنائے جاتے
نہ ہی ان کی مسلح افواج ایسے قومی نغمے ریلیز کرتی ہیں
کوئی ایسا ملک بتائیں جہاں کے وزیراعظم یا آرمی چیف کو بار بار یہ دہرانا پڑے کہ پاکستان کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا
اور اس کو میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کی آنکھیں نکال دی جائیں گی
یہ ان لوگوں کے دلوں کا خوف ہے جو ان سے یہ بات بار بار کہلواتا ہے
ورنہ کون سا ملک ہے دنیا میں جس کے آرمی چیف کو یا حکمرانوں کو یہ اعلان کرنا پڑتا ہے کہ ان کا ملک قیامت تک قائم رہے گا
یہ ہے وہ عدم تحفظ جو کہ ہندوستان کی ایک غلط تقسیم کے سبب پیدا ہوا ہے اور ہمیں ہر وقت اپنی قوم کو بتانا پڑتا ہے کہ پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے
اگر ہم اپنی عوام کو آئین اور قانون کے مطابق تحفظات اور ان کے حقوق دیں تو ہمیں کسی ملی نغمے ،قومی ترانے کی ضرورت نہ پڑے
کسی فوجی ادارے کو ڈرامے اور نغمے ریلیز کرنے کی ضرورت نہ ہو
اگر 14 اگست کو منانا ہے تو میری ایک تجویز ہے کہ
14 اگست کو عدالتیں کھولی جائیں اور ججز ، ضمیر/ انصاف اور آئین کے مطابق فیصلے کریں
مظلوم کو اس کا حق دیں۔
پارلیمنٹیرینز 14 اگست کو ایک اجلاس بلائیں اور عوام کے حق میں قانون سازی کریں۔
ملٹی نیشنل کمپنیاں، دوسرے قومی ادارے! ڈاکٹر، پولیس انجینیئرز! صرف ایک دن اپنے آپ کو مسلمان کر لیں اور اسلام اور آخرت کو مدنظر رکھ کر کام کریں
سال میں صرف ایک دن،
تب بھی اس ملک کے بہت سارے مسائل حل ہو سکیں گے
اگر یہ ملک و قوم کے لوٹے ہوئے اربوں روپے جنہوں نے باہر جمع کر رکھے ہیں پاکستان منگوا لیں تو یہ 10/ 12 خاندانوں کے دولت سے ہی اس ملک کے قرضے اتر سکتے ہیں
اگر یہ نہیں کرتے تو اتنے خلوص کا مظاہرہ تو کریں کہ ٹیکس چوروں/ بجلی چوروں/ سمنگروں/ ذخیرہ اندوزوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر ان سے عوام کی رقم برامد کریں
لیکن اگر ہمارے سیاست دان/ اشرافیہ اور جرنیل عوام کو یہ سہولیات دے دیں گے تو پھر ان کو حکمرانی کرنے کے بہانے کیا رہ جائیں گے؟
سب سے بڑا دکھ ،تکلیف اور شکایت آرمی چیف سے ہے۔ جس طرح ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کو ختم کیا جا رہا ہے جس طرح ان کے لیڈران کو پریس کانفرنس کرا کر وفاداری تبدیل کرائی گئی جس طرح دنیا کے مسلمانوں کے مقبول ترین لیڈر عمران خان کو جیل میں ڈال رکھا ہے
اسی طرح اگر آرمی چیف عوام سے یا ملک سے محبت اور حفاظت کا دعوی کرنے کی بجائے
سیاست دانوں، بیوروکریٹس، تاجروں ،ججز اور آرمی افیسرز کی لوٹی ہوئی دولت، بیرون ممالک میں جمع رقم، اسی طرح پریس کانفرنس کرا کر واپس دلوا دیتے تو پوری قوم آرمی چیف کو ضرور سلیوٹ کرتی۔
کون سی آزادی بھائی؟ ہمیں تو 77 سال ہو گئے اس غلامی میں
بھائیو جب سے میں نے یہ جانا ہے کہ پاکستان، عوام کے لیے نہیں اس اشرافیہ کے لیے بنا ہے جو 77 سال سے اس ملک پر حکمرانی کر رہے ہیں تب سے میں سکون میں آگیا ہوں
آپ بھی اس حقیقت کو جانیے اور اپنا اضطراب کم کیجئے
اس حقیقت کو تسلیم کر لیجئے کہ ہم ہندوؤں اور گوروں کی غلامی سے سیاست دانوں ،جرنیلوں، بیوروکریٹس کی غلامی میں آگئے اور قیامت تک منظر نامہ پاکستان کا یہی رہے گا
اس لیے بھائیو میں تو سکون میں آگیا ہوں جب سے میں نے یہ جانا ہے کہ پاکستان عوام کے لیے نہیں ان طبقات کے لیے بنا ہے جو یہاں عیاشی کر رہے ہیں
تو اب آپ بھی اس حقیقت کو جانیے اور اپنا اضطراب کم کیجیے
یہ دنیا کی واحد قوم ہے جو ہر سال 14 اگست کو غلامی کا جشن مناتی ہے

پاک فوج زندہ باد
پاکستان پائندہ باد

مزید پڑھیں: سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی پاکستانی قوم کو یوم آزادی کی مبارک باد

مزید خبریں