اتوار,  08  ستمبر 2024ء
جواب آں غزل /زرداری صاحب، آپ ایسے تو نہ کہتے

سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

زرداری صاحب آپ کی تحریر پڑھنے کا اتفاق ہوا
اچھی تحریر تھی۔ لیکن میں آپ کی اس بات سے اتفاق نہیں کرتا
یہ جو آپ نے کہا کہ سیاستدان، شیطان کی اولاد ہیں۔
آپ صرف اپنی بات کریں ہمیں اس میں نہ گھسیٹیں، گند میں ۔
اور ویسے بھی ساری دنیا جانتی ہے کہ ہم لوگ ،سیاسی خاندان نہیں
بلکہ ہمارا خاندان تو سیاست میں نظریہ ضرورت کی پیداوار کے تحت وارد ہوا

اور نظریہ ضرورت ایک ایسا نظریہ ہے جس میں ہر حرام کام کو احسن طریقے سے انجام دیا جا سکتا ہے

دنیا جانتی ہے کہ ہم لوہاروں کی اولاد ہیں
اور ہمارا آبائی پیشہ لوہا گری ہے
ہم کاروباری لوگ ہیں زرداری صاحب
ہم تاجر لوگ ہیں
سیاست میں کاروبار کرنے آئے ہیں
اس لحاظ سے ہمارا خاندان، بھٹو خاندان سے ہر لحاظ سے کامیاب رہا ہے

بھٹو خاندان نے کئی قیمتی جانیں گنوائی ہیں
پورا خاندان اپنے ملک پر قربان کر دیا
اپ نے 12 سال قید کاٹی اور وہ بھی میری وجہ سے
اور آج پھر آپ میرے دست نگر بن کر حکومت میں حصہ اور عوام کی گالیاں کھا رہے ہیں
تو بہتر سیاستدان کون ہوا؟
آپ کا خاندان یا ہم کاروباری لوگ؟
لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے سیاست میں آ کر کتنی شوگر ملیں لگائیں

اربوں روپے مختلف پروجیکٹس میں کمائے

پوری دنیا میں ہماری اربوں ڈالرز کی جائیدادیں ہیں

کون سا ایسا کاروبار ہے ؟
کون سی ایسی ملیں ہیں ؟جن میں آپ سالانہ اربوں روپے کما سکتے ہیں

یہ سب کچھ سیاست میں ہی ممکن ہے
ویسے ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا چاہیے کہ یہ سب کچھ ہماری قابلیت کی وجہ سے ممکن نہیں ہوا
بلکہ یہ جو گدھوں اور گھوڑوں کی ریوڑ ہیں
جنہیں عوام کہا جاتا ہے
اگر ان کا تعاون نہ ہوتا تو ہم تو کونسلر بننے کے بھی صلاحیت نہیں رکھتے

آپ نے اپنے آرٹیکل میں سچ لکھا ہے کہ آپ شیطان ہیں

کیونکہ آپ کا ورکر زیادہ سمجھدار ہے
آپ لوگ سیاست کا بھرم رکھتے ہیں سچ بول سکتے ہیں
اور بول بھی دیتے ہیں

جبکہ میری خوش قسمتی ہے کہ میں پٹواریوں کا لیڈر ہوں

اور پٹواری وہ مخلوق کہ جب تک جھوٹ نہ بولیں، کسی کی کردار کشی نہ کریں، کسی کی عزت نہ اچھالیں، انہیں ہماری سچائی پر یقین ہی نہیں آتا
اور زرداری صاحب جب ہم لوگ کہتے ہیں کہ عوام کا حافظہ کمزور نہیں
انہیں سب یاد ہے
تو یہ ہم اس وقت کہتے ہیں جب ہم نے اپنے سیاسی مخالفین کے اوپر کیچڑ اچھالنا ہوتا ہے
حالانکہ عوام کو نسیان کا مرض لاحق ہو چکا ہے
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جہاں ،جس ملک میں، ہر روز، ایک نہیں، متعدد واقعات سیاسی ڈکیتی، ٹیکس چوری،قتل، خودکشیوں، جنسی زیادتی کے ہو رہے ہوں

وہاں ایک نئے واقعے کے رونما ہونے سے
پچھلے واقعات ،ذہن سے محو ہو جانا ایک فطری امر ہے

اپنا ماضی وہ اقوام یاد رکھتی ہیں جن کی زندگی میں کوئی ایک آدھ ایسا دردناک واقعہ پیش آیا ہو

آپ کہہ سکتے ہیں کہ آپ کا ووٹر،
پٹواریوں سے زیادہ با شعور ہے
وہ جھوٹے الزامات
کردار کشی
مکروہ فریب کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا پٹواریوں کی طرح
یہی وجہ ہے کہ آج تک نہ کبھی آپ نے
اور نہ کبھی آپ کے ایک ادنی سے ورکر نے بھی
مریم کے بیٹے والے سکینڈل
اور عمران کی بیٹی ٹیریان کے بارے میں کبھی کوئی لغویات نہیں کہی

مگر ہمارا پٹواری سپورٹر، ووٹر! ایسی باتوں سے دلی مسرت محسوس کرتا ہے

اس سے نہ صرف وہ خوش ہوتا ہے بلکہ 100 فیصد یقین بھی کر لیتا ہے

یقیں کر کے اپنی آخرت بھی برباد کرتا ہے
اس کو قران کا یہ فرامان قطعا یاد نہیں رہتا

کہ کسی پر تہمت لگانے والے پر کتنے کوڑوں کی سزا ہے

میں اپنے بارے میں زرداری صاحب یہ کہہ سکتا ہوں کہ میرا خاندان بہت خوش قسمت ہے
جو اس عالمی شہرت یافتہ جاہل قوم کی رہنما بن بیٹھا ہے

ہم نے اس قوم کے ساتھ کیا کچھ نہیں کیا
اتنے مکروہ دھندے ،کرپشن، اقربا پروری منی لانڈرنگ، جھوٹ اور فریب کی سیاست ،سیاسی مخالفین کو جھوٹے اور ناجائز مقدمات میں مہینوں جیل کی ہوا کھلوانا ،مخالفین پر بھیانک الزامات جیسے اور دوسرے بہت سے ذلیل اور انسانیت سے گرے ہوئے کام وغیرہ کیسے کر سکتے ہیں؟

یہ سب کچھ تب ہی ممکن ہو سکتا ہے اگر یہ جاہل قوم ہمارے ساتھ تعاون کرے

آپ نے ٹھیک کہا ہے کہ سیاستدان انسان نہیں بلکہ شیطان ہوتے ہیں
اور شیطان اپنے باپ کا بھی بھلا کیسے سوچ سکتا ہے؟

حکمران اپنے دشمنوں کو تو کیا
سگے رشتہ داروں، حتی کہ بھائیوں اور اولاد کو بھی فانی دنیا سے
داعی ملک عدم روانہ کر دیتا ہے
جیسا کہ پتہ نہیں آپ پر اس الزام میں کتنی حقیقت ہے کہ آپ نے اپنی بیوی بے نظیر کو مروانے میں کردار ادا کیا تھا

چلیں اس کو تو چھوڑیں

بے نظیر کے بھائی کے قتل کے کھرے تو سیدھے آپ کے در پر آتے تھے
خیر یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں جو لوگوں نے پھیلائی ہیں

آپ نے لکھا ہے کہ آپ کو ایک بار ،جب آپ قریب مرگ تھے، آخرت کے خوف کے سبب یہ لوٹ مار چھوڑنے کا خیال آیا تھا

زرداری صاحب میں آپ کو بتاؤں
مجھے تو توبہ تائب ہونے کا خیال کبھی نہیں آیا

ہاں البتہ یہ خیال ضرور آتا ہے کہ مرنے کے بعد
لوگ ہمیں معاف کر دیں گے یا ہمیں ہمیشہ جہنم کی آگ میں جلنا پڑے گا

اور یہ جو ہماری قوم ہاتھ اٹھا کر
جھولیاں بھر کر
ہمیں بد دعائیں دیتی ہے۔ تو یہ ان کی کم علمی کے سبب ہے
ہم نے انہیں ہمیشہ باور کرایا ہے کہ اس حقیقت کو مدنظر رکھیں کہ یہ جو مہنگائی ہے جس سے ان کی چیخیں نکلتی ہیں
یہ ان کی بہتری کے لیے ہے تاکہ ان کی آنے والی نسلیں، جو قرض تلے دبی ہوئی ہیں، پچھلی حکومتوں کی نا اہلی کی وجہ سے، وہ اتارا جا سکے۔

ہم نے ہر ناجائز کام پچھلی حکومت پر ہی ڈالنا ہوتا ہے

اور ہماری کھوتے کی عقل والی قوم
ہمیشہ اس پر ایمان لاتی رہے گی

ہم نے عوام کو بتانا ہے کہ ہم ہی ان کو تکلیفوں سے نکال سکتے ہیں

اور ہم ہی ان کے مسیحا ہیں

ہم اس قوم پر قیامت تک حکمرانی کر سکتے ہیں
بس عمران خان کو
جو کہ ہمارے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے ،ہٹانا ہے۔

اگر وہ نہ لایا جاتا تو ہمارے گلشن کا کاروبار
خوش اسلوبی سے چلتا رہتا۔

ہم عوام کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہو چکے ہیں کہ عمران ایک فتنہ
اور یہودی ایجنٹ ہے
اور ہم ہی بھنور میں پھنسے اس ملک کو پار لگا سکتے ہیں۔

باقی رہا شہریار احمد ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

تو وہ تو تانے مارتا رہے گا

ابھی کہتا ہے
حکمرانوں ،کم کھا لو
مگر عزت کا کھاؤ

او بھائی کون دے گا ہمیں عزت؟

اور وہ یہ بھی کہتا ہے کہ دیکھو

چوری اور کرپشن کرنا ایسے ہی ہے جیسے کہ ٹٹی کھانا

تھوڑی کھاؤ یا زیادہ کھاؤ

لوگوں نے تو یہی کہنا ہے نا کہ ٹٹی کھا کر آ رہے ہیں

ویسے مجھے اس نالائق وکیل سے اتنی اچھی مثال کی امید نہیں تھی

اگر ہم لوگوں نے وقت پر اپنے باپ سے دو چار تھپڑ کھا لیے ہوتے
تو ہم بھی آج کام پر جاتے۔
کسی اچھے کام پر
۔
کچھ پنے کرنے سے
سنا ہے کہ
پاپ کم ہو جاتے ہیں

تو ہم بھی اس قوم کے لیے ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہیں کہ
اللہ
ان پر رحم کرے

آپ کا سیاسی حریف
مگر
لوٹ مار میں آپ کا شریک

محمد نواز شریف

مزید خبریں

FOLLOW US

Copyright © 2024 Roshan Pakistan News