بدھ,  30 اکتوبر 2024ء
یہ ہیں آپ کے قومی رہنما اور ان کی ترجیحات

سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

چاند روشن، چمکتا ستارہ رہے

سب سے اونچا، یہ پرچم ہمارا رہے

دنیا میں لگ بھگ پونے 200 ممالک میں بشمول افریقی ممالک
جہاں لاکھوں لوگ ،ہر سال بھوک کے باعث خالق حقیقی سے جا ملتے ہیں
جہاں ، ممالک میں خانہ جنگی چل رہی ہے
اور جہاں موروثی بادشاہتیں ہیں

لیبیا ،عراق! شام، لبنان، فلسطین جیسے تباہ حال ممالک
اور بر صغیر کا عظیم ملک بھارت
جسے سونے کی چڑیا کہا جاتا تھا
جس نے 24 ریاستوں کو یکجا کر رکھا ہے
جہاں ایک ارب 20 کروڑ رہائشی ہیں
اور جہاں تقریبا 12 ریاستوں میں علیحدگی پسندوں نے تحریکیں شروع کر رکھی ہیں

ان ممالک میں بھی اتنی
بے چینی
انتشار
نا امیدی
مایوسی
اور 24 گھنٹے بریکنگ نیوز نہیں چلتی
جتنی اس اسلام کی قلعے ، اسلامی مملکت میں چلتی ہیں
جس سے لگ بھگ 95 فیصد عوام کا ذہنی توازن بگڑ چکا ہے
یہاں آئے روز کئی پریس کانفرنسز
عوام کو ماموں بنانے کے لیے کی جاتی ہیں

ابھی ایک طرف ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس چل رہی ہے
جس میں مصطفی کمال، ڈاکٹر فاروق ستار ،عوام کو خوشخبری دے رہے ہیں کہ 28 جولائی کو کراچی میں یوتھ کنونشن ہوگا
جس میں یوتھ، ہزاروں کی تعداد میں شرکت کرے گی

اور پہلی اگست کو شجرکاری مہم شروع کی جائے گی
جس میں ہزاروں درخت لگائے جائیں گے
پھر انہوں نے ساتھ یہ شعر پڑھا

محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

تو فاروق ستار کا کہنا تھا کہ یہ نوجوان ستاروں پہ کمند ڈالنے جا رہے ہیں

کراچی میں بارشوں کے پانی کی نکاسی کا کوئی انتظام نہیں

تقریبا ہر گھر میں چوری اور ڈکیتی اور موبائل سنیچنگ کا کوئی نہ کوئی واقعہ رونما ہو چکا ہے

لوگوں کو وہاں قتل کر دیا جاتا ہے ڈکیتی کے دوران۔

عوام کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں

بارش آئے تو پورے پورے علاقے
کئی کئی روز تک ڈوب جاتے ہیں

تعلیم کا برا حال

صحت کا معیار کچھ نہیں۔

لیکن یہ سورما
عوام کو خوشخبری دے رہے ہیں یوتھ کنونشن کی
اور شجر کاری مہم کی

یہ ہیں آپ کے قومی رہنما جن کے لیے آپ لوگ
سیاسی جماعتوں سے اور پھر اپنے ہی رشتہ داروں اور دوستوں سے لڑ پڑتے ہیں

اور دوسری طرف ایک کیمپین شروع ہوئی ہے حرمت پرچم کی

اس میں تمام وفاقی وزرا نے دیو قامت پرچم کے ساتھ تصویریں بنوائی ہیں
اور سوشل میڈیا پر پھیلا رہے ہیں
قومی پرچم سے محبت کا اظہار ہو رہا ہے
کہ جرمنی میں افغانیوں نے قومی پرچم کی بے حرمتی کر دی ہے

اس ملک میں جہاں لوگوں کو دو وقت کا کھانا میسر نہیں ہے

بجلی گیس کے بلوں کی وجہ سے لوگ اپنے بیوی بچوں کو مار کر خود کشیاں کر رہے ہیں

خواتین سڑکوں پر آ کر ماتم کر کے دہائیاں دے رہی ہیں

اور خدا کا عذاب مانگ رہی ہیں

ایسے کئی واقعات ہو چکے کہ یونیورسٹیوں کی فیسیں دینے کے لیے لڑکیوں نے صاحب ثروت لوگوں سے تعلقات استوار کیے
اس مہنگائی کی وجہ سے۔

ہسپتالوں میں غریبوں کو دوائیاں میسر نہیں

عدالتوں میں لاکھوں لوگوں کو انصاف نہیں ملتا

انصاف لینے کے لیے ان کو اگلی نسل تک انتظار کرنا پڑتا ہے

حکمرانوں کو عوام کی یہ بے حرمتی گوارا ہے

لیکن سبز و سفید کپڑے کے بنے ہوئے پرچم کی بے حرمتی گوارا نہیں

حکومت کو 24 کروڑ عوام کی بے حرمتی گوارا ہے

لیکن شہداء کے پتھر اور سیمنٹ سے بنے ہوئے مجسموں کی بے حرمتی گوارا نہیں

یہ ہیں آپ کے رہنما

جن کے لئے آپ ایک دوسرے سے دست و گریباں ہوتے ہیں

اب یہ حرمت پرچم کی تحریک بالکل ایسی ہی ہے جس طرح ہمیں 76 سال سے بڑھایا جاتا تھا
کہ انڈیا ہمارا دشمن نمبر ون ہے

اسرائیل ،مسلمانوں پر بہت مظالم کرتا ہے

پاکستان اسلام کا قلعہ ہے۔

پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا

اب یہ دو نمبری اس لیے نہیں چلتی
کہ اب لوگ کافی باشعور ہو چکے ہیں
انہیں اس بات کا علم ہو چکا ہے کہ پاکستان ایک سازش کے تحت وجود میں آیا تھا

تاکہ سونے کی چڑیا بھارت کو، کمزور کیا جا سکے

آپ کی رہنماؤں نے ہمیشہ عوام کو ماموں بنایا ہے

اور ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے

ایک اچھے رہنما کی
لیڈر کی
قائد کی تعریف یہ ہے کہ

اسے مروا دیا جاتا ہے
جیسے قائد اعظم
جیسے بھٹو
جیسے بے نظیر
اور جیسے اب عمران خان کو ٹھکانے لگانے کی تیاری کی جا رہی ہے

باقی سب نوسر باز
اٹھائی گیرے
رونگ نمبر سیاستدان
آپ کو قیامت تک ماموں بناتے رہیں گے

یہ سب قومی نوسر باز ہیں۔

یہ سب ایک ہی پیج پر ہیں

آپ لوگ اپنا خود خیال رکھیں
یہ لوگ آپ کا خیال نہیں

اپنے خاندان کا خیال رکھنے کے لیے آے ہیں

یہ سب سیاست دان، قومی نوسر باز ہیں اور سب ایک ہی پیج پر ہیں

چاند چمکتا ،روشن ستارہ رہے

سب سے اونچا یہ پرچم ہمارا رہے

یوں دی ہمیں آزادی کہ دنیا ہوئی حیران

اے قائد اعظم ،تیرا احسان ہے احسان

اے قائد اعظم ،1947 میں دنیا حیران ہوئی تھی

اور اس کے بعد 76 سال سے یہ قوم حیران ہو رہی ہے

کیوں دی ہمیں آزادی ؟

مزید خبریں