سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ
لاکھوں سالوں کی انسانی تاریخ میں ہزاروں جھوٹے/ سچے مذاہب اور سینکڑوں خدا
صرف ایک شیطان سے برسر بیکار ہیں
جب تو نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو
تو سب فرشتوں نے سجدہ کیا سوائے ایک کے
اس نے تکبر کیا
وہ تیرا ایک برگزیدہ فرشتہ تھا
اس نے کہا کہ میں اس مٹی سے اور کیچڑ سے بنائے گئے آدم سے افضل ہوں
اس نے تکبر کیا
اور تجھے اتنا برا لگا کہ تو نے اس فرشتے کو، جو ہزاروں سالوں سے تیری،
فقط تیری ہی عبادت کر رہا تھا، راندہ درگاہ قرار دیا۔
اور سزا کے طور پر اسے ہمیشہ کے لیے اپنی رحمت سے محروم کر دیا ۔
یہ تیرا تکبر نہیں تھا؟ تو نے ایک نہایت کمزور مخلوق کو جس کا تجھ سے رتی برابر موازنہ نہ ہو سکے اور جو لاکھوں سالوں سے تیری تسبیح کر رہا ہو
اس سے یک دم بے رخی اختیار کر لی؟
خیر ہمیں بتایا گیا ہے کہ تکبر صرف اللہ ہی کے لیے ہے ۔
تو اب پھر اس رشتے کو کبھی شیطان، کبھی ابلیس کہہ کر پکارا جاتا ہے
اور اسے سزا کے طور پر آدم کے ساتھ دنیا میں بھیج دیا گیا
سزا دونوں کو ملی
آدم کو جنت کا پھل کھانے سے اور فرشتے کو آدم کو سجدہ نہ کرنے کی بنا پر
لیکن اس سزا کے نتائج، لاکھوں سال سے صرف انسان بھگت رہا ہے
کیا اس نے ٹھیک نہ کہا تھا کہ یہ آدم دنیا میں جا کر فساد کرے گا
قتل کرے گا
گمراہی پھیلائے گا
لیکن اے اللہ تو نے اس سے کہا
کہ میں وہ جانتا ہوں جو جو تم نہیں جانتے
پھر آدم سے کہا کہ ان فرشتوں کو وہ نام بتاؤ جو تو نے انہیں سکھائے تھے
آدم نے وہ نام بتا دیا
بس صرف اتنے معمولی ٹیسٹ کی بنا پر تو نے قیامت تک، اربوں !کھربوں انسانوں کو زندہ رہنے کی اذیت سے دوچار کر دیا
کیا اس کا یہ کہنا کہ آدم دنیا میں تباہی/ فساد مچائے گا صحیح نہیں تھا ؟
کیا فرشتہ، قیامت تک کی باتیں جانتا تھا ؟
ہم نے تو سن رکھا ہے کہ غیب کا علم صرف تجھے ہی حاصل ہے
اس بدبخت نے تجھ سے اجازت مانگی کہ قیامت تک وہ انسانوں کو آگے سے، پیچھے سے! دائیں سے، بائیں سے گمراہ کرے گا ،حملے کرے گا
اور تو نے کیا سوچ کر اسے اجازت دے دی ؟
یہ خیال نہ آیا کہ یہ میری سب سے پیاری اور حسین تخلیق کا جینا حرام کر دے گا
اور پھر اس نے ایسا ہی کیا۔
بہتر ہوتا کہ تو ساتھ ہی ان شیطانوں کی پہچان بھی کروا دیتا
کہ وہ یہاں ہماری زندگی میں کیسے اور کس روپ میں ائیں گے
معزز چیف جسٹس صاحبان وغیرہ کے روپ میں
عزت مآب آرمی چیف کی شکل میں
اور اس حکمران اشرافیہ کے روپ میں
بتا دیا ہوتا تو ہمارے لیے آسانی پیدا کر دی ہوتی
ہمیں خبردار کر دیا جاتا کہ یہ بڑے شیطان ہوں گے اور اس کے ساتھ ان کے چھوٹے چیلے شیطانوں کا ٹولہ
جیسے پولیس، ڈاکٹرز !وکلا، ایجوکیشنسٹ! تاجر ،مزدور، سب شیطانوں ہی کی دوسری شکل میں ہوں گے
اور جیسا کہ شیطان نے کہا تھا کہ میں ان کے دلوں میں وسوسے ڈالوں گا
خوف میں مبتلا کروں گا
اور جب یہ ایک دوسرے کے دلوں میں کسی طاقتور کا خوف ڈال کر اس سے ناجائز کام کرواتے ہیں
کبھی خفیہ ایجنسیاں عدالتوں سے
عدالتیں ،سیاست دانوں سے
سیاست دان، اپنے سیاسی مخالفین کو غیر قانونی اندر ڈالنے کے لیے پولیس سے۔
یہ شیطانی نمائندے نہیں ہیں ؟
اور کفر کے مرتکب نہیں ہو رہے؟
کہتے ہیں کہ ایک پتا بھی تیری رضا کے بغیر نہیں ہل سکتا
پھر یہ سب کچھ تیرے سامنے کیسے ہو رہا ہے
انسان ہزاروں سالوں سے ظلم و ستم سہ رہا ہے، جو اس پر طاقتور حلقوں کی طرف سے روا رکھا گیا ہے
انسان رو رہا ہے
تکلیف سے ماتم کر رہا ہے
بچوں کو مار کر خودکشیاں کر رہا ہے
لیکن تیرے ماتھے پر تکلیف کی ایک شکن تک نہیں آتی
ہزاروں لوگ بھوک سے ،صرف بھوک سے ہر روز تیرے سامنے تڑپ تڑپ کر مر جاتے ہیں
پر تیرا ایک آنسو دھرتی پر نہیں گرتا
تو بھوک کو محسوس کیسے کر سکتا ہے میرے خدا؟
تیرا تو پیٹ ہی نہیں ہے اور تجھے بھوک بھی نہیں لگتی
یہاں پانچ سال کی معصوم بچی کی اجتماعی آبرو ریزی کر دی جاتی ہے
جاں بلب مریض کو، غلط ٹیکہ لگا دیا جاتا ہے
غریبوں کو آپریشن کے دوران، گردوں سے ہاتھ دھونے پڑ جاتے ہیں
لیکن تو سب دیکھتے ہوئے بھی خاموش ہے
اور یہ جو الہامی کتابیں اور مذاہب تو نے دنیا میں بھیجے۔
تجھے تو معلوم ہے کہ ان سے اب تک کروڑوں لوگ، جنگوں میں، مذہبی جنگوں میں، اپنی زندگی سے نجات پا چکے ہیں
صرف یہ ثابت کرنے کے لیے کہ دنیا میں جینے کا حق، صرف ان کے دھرم کے پیروکاروں کو ہے
مذہبی ذہن والے لوگ، جینے کی خاطر ،ابھی تک مر رہے ہیں
دنیاوی ظلم و ستم کے ساتھ ساتھ، آسمانی آفتیں بھی صرف مظلوم اور کمزور لوگوں پر ہی برستی ہیں
یہ سیلاب ،آندھی اور طوفان، زلزلے، آسمانی آفات،یہ سب ان شیطان نما انسانوں کا کچھ نہیں بگاڑ پاتے
تو اپنا غصہ ،صرف غریبوں کے گھر مسمار کر کے
ان کا اناج تباہ کر کے
ان کے مال مویشی مار کر نکالتی ہیں
اے میرے خدا
اس زمین پر آدم کو ہی بھیجا تھا نا ؟
شاید میری بینائی ٹھیک سے کام نہیں کرتی، مجھے تو اپنی ہر طرف، شیطان ہی شیطان نظر آتے ہیں
جب تک تیرا آخری فیصلہ نہیں آ جاتا
شیطان جیتے رہیں گے
کہا جاتا ہے کہ تیری رضا کے بغیر ایک پتہ بھی نہیں ہل سکتا
تو پھر یہ سب کچھ تیرے سامنے کیسے ہو رہا ہے؟
اگر یہ تیری مرضی کے خلاف ہے تو تو ظالموں پر عذاب کیوں نہیں بھیجتا ؟
اگر ظالموں کے ساتھ مظلوموں پر بھی عذاب مجبوری ہے تو ان کو بھی اس اذیت بھری زندگی سے،
روز روز مرنے سے بہتر ہے کہ ایک ہی بار زندگی سے آزاد کر دے
خصوصی طور پر ،پاکستان سے اپنے عذاب کی ابتدا کر۔
دنیا کے دوسری مظلوم قوموں کو ،بعد میں اپنے پاس بلا لے
ہر روز ہر لمحہ مرنے سے بہتر ہے ۔ایک بار کا مرنا
تو نے اپنی الہامی کتاب میں فرمایا ہے کہ جب تو کسی قوم سے ناراض ہوتا ہے تو اسے بھوک اور خوف کے عذاب میں مبتلا کر دیتا ہے
لیکن ان عذابوں اور سزاؤں سے اس قوم کی تسلی نہیں ہو رہی
کوئی آسمانی مصیبت بھیج،
جیسے حضرت نوح
حضرت لوط
حضرت شعیب کی قوموں کو سمجھانے کے لیے بھیجی تھیں
اگر خودکشی اسلام میں حرام نہ ہوتی تو کروڑوں لوگ، تیرے پاس آنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں
ہمیں تیری ایسی دنیا نہیں چاہیے جس میں ہم اس وقت رہ رہے ہیں
شاید قیامت گزر چکی ہو اور ہم جہنم میں رہ رہے ہوں
یہ محلوں، یہ تختوں، یہ تاجوں کی دنیا
یہ انسان کے دشمن سماجوں کی دنیا
یہ دولت کہ بھوکے رواجوں کی دنیا
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
ہر ایک جسم گھائل، ہر ایک روح پیاسی
نگاہوں میں الجھن ،دلوں میں اداسی
یہ دنیا ہے یا عالم بد حواسی
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
یہ دنیا جہاں آدمی کچھ نہیں ہے
وفا کچھ نہیں، دوستی کچھ نہیں ہے
یہاں پیار کی قدر ہی کچھ نہیں ہے
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
جلا دو اسے ،پھونک ڈالو یہ دنیا
جلا دو ،جلا دو !جلا دو اسے پھونک ڈالو یہ دنیا
میرے سامنے سے ہٹا لو یہ دنیا
تمہاری ہے، تم ہی سنبھالو یہ دنیا
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے
اب مجھے ناشکری میں نہ پکڑ لینا
اپنے ساتھ اس گنہگار کا بھی خیال رکھنا
یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے