اتوار,  08  ستمبر 2024ء
جی میں ہوں بے شرم مانیکا۔۔۔!!

سید شہریار احمد

ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

جی ہاں آپ مجھ سے واقف ہیں
میں ہی ہوں خاور مانیکا عرف بے شرم مانیکا

یہ خطاب بھی مجھے، میری مسلسل کاوشوں کے سبب ملا ہے

پہلے مجھے چند لوگ ہی جانتے تھے، مگر اب ملک کے طول و عرض سے اور بیرون ممالک سے تمام پاکستانی اور دنیا بھر کے باضمیر انسان مجھے کمینہ، گھٹیا اور بے شرم گردانتے ہیں

یہ صرف اس عمران خان کی وجہ سے ہے، جس کی تفصیل کچھ یوں ہے

ویسے آپ کو میری بیک گراؤنڈ میں جانے کی ضرورت نہیں ہے
آپ میرے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں
اور میں اپنی تفصیل میں جا کر آپ کا وقت اور برباد نہیں کرنا چاہتا
میں سیدھا اصل مسئلے کی طرف آتا ہوں

بس صرف اتنا جان لیں کہ میں پاک پتن میں پیدا ہوا۔

ایک معمولی کسٹم افیسر تھا لیکن بعد میں اپنی انتھک حرام کی کمائی سے اچھا خاصا گزر اوقات کرنے لگا۔

بشری میری بیوی تھی، جس کو عمران خان لے اڑا

لیکن کسی کو میرے سے دلچسپی نہیں کسی کو مجھ سے ہمدردی نہیں کہ میرے ہنستے ہنستے گھر کو ایک کرکٹر نے اجاڑ دیا

ہاں میں کہہ رہا تھا کہ آج میں ذلت اور رسوائی کے جس گڑھے میں گر چکا ہوں اس کا ذمہ دار صرف عمران خان ہے

میں نے دیکھا تھا کہ عمران کے لیے جس کسی نے بھی ٹک ٹاک کیا وہ راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گیا

پاکستان اور انڈیا کے گلو کاروں نے عمران کے لیے گیت گائے تو وہ ساتویں آسمان پر پہنچے اور کروڑوں کمائے۔

یہاں تک کہ میں نے مراثیوں کی ویڈیوز بھی دیکھی جنہوں نے عمران کے لیے بات کی تو ان کا بھی کاروبار چل پڑا
مراثیوں سے متاثر ہو کر میں نے بھی سوچا کہ کیوں نہ میں بھی کوئی بات کروں لیکن سب کچھ الٹا پڑ گیا۔

مجھے ہر کوئی گالیاں دیتا ہے
حد تو یہ ہے کہ یوتھیا وکیلوں نے جب میری ٹھکائی کی ہے اس کے بعد میں ایک خوف کے عالم میں زندگی گزار رہا ہوں
کچھ پتہ نہیں ہے کہاں سے کوئی شخص میری چھترول شروع کر دے

کسی کو مجھ سے ہمدردی نہیں کہ عمران خان میری اہلیہ بشرہ بیوی کو لے اڑا ہے۔

یہ بات صحیح ہے کہ لوگ کہتے ہیں کہ میں نے بشری کے لیے پاک دامن عورت کا بیان دیا تھا

ہاں یہ سچ ہے کیونکہ اس وقت وہ حاضر وزیراعظم کی بیوی تھی
اور میں حکومت میں کئی طرح کی مراعات اور فوائد حاصل کر رہا تھا

میں سرکاری افسران کی بھرتیاں اور تبادلے کروا رہا تھا۔

کرپشن اور کک بیکس لے رہا تھا طاقتور حلقوں کے تعاون سے

لیکن جب بڑوں نے ،خان کی حکومت ختم کی تو میری تو دنیا ہی اندھیر ہو گئی
اور عیاشیاں ختم ہو گئی۔

لوگ مجھے نہایت ذلیل اور کمینہ انسان کہتے ہیں اور کئی اشرف المخلوقات قسم کے لوگ، مجھے اپنی بیوی کا دلال بھی کہتے ہیں
کیونکہ میں نے ہی خود اپنے بیان میں، عدالت میں اعتراف کیا تھا کہ جب عمران خان ہمارے گھر، بشری بی بی سے دم کرانے آتا تھا
تو بشری بی بی مجھے بازار سے سامان لانے کے بہانے، بھیج دیتی تھی

لیکن میں بھی ذات کا حرامی تھا
میں نے اپنے ایک ملازم کی ڈیوٹی لگا رکھی تھی کہ جب بھی عمران خان کمرے میں جائے تو دیکھیں کہ اندر کیا ہو رہا ہے
وہ روشندان سے دیکھتا تھا اور کہتا تھا کہ بشری بی بی عمران خان کی مالش کر رہی ہے

تو مجھے یہ یہ سن کے بہت ذلت محسوس ہوتی تھی
لیکن چونکہ میں اور بہت سے فائدے حاصل کر رہا تھا تو اس لیے میں اس وقت اپنی بیوی کا دلال بننا مناسب سمجھتا تھا
اور خاموشی سے یہ سب کچھ دیکھتا رہا اور برداشت کرتا رہا
شاید برداشت کا لفظ یہاں مناسب نہ ہو
غیرت کا تقاضا تو یہی تھا کہ میں وہی کرتا اس وقت جو ایک غیرت مند انسان کر سکتا ہے لیکن میں بوجہ غیرت کا مظاہرہ نہ کر سکا

اور لوگوں کا کیا ہے؟
لوگ تو ہر بات پر اعتراض کرتے ہیں
انہوں نے تو یہ بھی اعتراض کیا کہ تین سال بعد میں عدالت کیوں گیا؟

تو اس کا سیدھا سا جواب ہے کہ عمران خان اس وقت وزیراعظم نہیں رہا تھا

اور وہ طاقتور حلقے جو چاہتے تھے کہ عمران خان کو بھیانک سزا ملے ،وہ اس وقت میرے ساتھ ملے ہوئے تھے
اور میں بھی یہی چاہتا تھا

اور انصاف فراہم کرنے والے ادارے بھی یہی چاہتے تھے

تو پھر جب ہم سب یہی چاہتے تھے تو پھر یہی ہونا تھا
میں نے ایسا ہی بیان دینا تھا

اور ایک بات اور
میں آپ کو بتاتا چلوں

شاید وہ لوگ جو کروڑوں کی تعداد میں یوتھیا بن چکے ہیں
اور وہ جن کے ضمیر زندہ ہیں وہ میری بات پر اعتبار کریں
کہ میری عدالت میں پیشی اور یہ سارے بیانات، جس کے سبب یہ قوم سیخ پا ہے،
اس سے پہلے، میری غائب کرنے والے اداروں سے ملاقات ہو چکی تھی

اور ننگا کر کے میرے ساتھ کئی مجاہدین کی بدفعلی کرتے ہوئے ویڈیو بن چکی تھی
لہذا وہ لوگ جو خفیہ ایجنسیوں کے مہمان رہ چکے ہیں میرا پچھلا درد اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں

اور اب جو میں نے دو روز قبل پریس کانفرنس کی ہے تو اپ کو کیا لگتا ہے
میری اتنی اوقات ہے کہ سارا میڈیا میرے جیسے گھٹیا انسان کے لیے لائیو کوریج کر رہا تھا ؟
کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ میڈیا کے پیچھے وہی خفیہ ہاتھ ہو؟

اور یہ سچ ہے کہ مجھے بین الاقوامی شہرت اس وقت ملی جب میں نے خان کے عدت والے معاملے کو میڈیا اور عدالت میں اچھالا ۔

اپ تو جانتے ہی ہیں کہ شرع کے معاملات ،کتنے حساس اور سنگین ہوتے ہیں

اور اگر اپ شرع سے ذرا سا بھی ادھر ادھر ہو جائیں
تو پھر آپ، اسلام کے دائرے سے خارج ہو سکتے ہیں

عدت کا مسئلہ، دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ مگر نادان لوگ یہ بات سمجھنے سے قاصر ہیں

یہ الگ بات ہے کہ جنگ گروپ کے میر خلیل الرحمن اور ہم کی سلطانہ صدیقی نے اپنی خبروں اور ڈراموں کے ذریعے 25 کروڑ عوام کو نفسیاتی مریض اور جنسی دیوانہ بنا دیا ہے

ان دونوں نے اپنے ڈراموں کے ذریعے، لوگوں کو محبت کی بے غیرتیوں کے عروج پر لا کھڑا کیا ہے

نوجوان نسل میں، صرف جنسی غلاظت سرایت کرا دی ہے
اور پوری نسل، بے راہ روی پر چل پڑی ہے

لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا
جب تک عدت کا مسئلہ حل نہیں ہوتا اس وقت تک پاکستان سیدھے راستے پر نہیں آ سکتا

نہ ہی ہمارے حالات بہتر ہو سکتے ہیں ملک کے معاشی اور سیاسی حالات

اس سے بڑا مسئلہ مجھے کچھ نظر نہیں آتا

کچھ کم ظرف لوگ کہتے ہیں مسنگ پرسن کا مسئلہ بڑا ہے

کوئی کہتا ہے کہ زرداری اور شریفوں نے اس ملک کو کتنا لوٹا
اور کروڑوں روپے کی انہوں نے ہر پروجیکٹ میں لوٹ مار کی

لوگ تو کہیں گے لوگوں کی رائے مختلف ہو سکتی ہے

کوئی کہتا ہے زرداری کی جتنی ٹیم ہے ان سب پہ 400 ارب،
کسی پہ 200 ارب
، کسی پہ ساڑھے پانچ سو ارب کی کرپشن کے الزامات ہیں۔

کئی ایم این اے اور وفاقی وزراء سزائے بھگ چکے ہیں

ایم کیو ایم نے کئی دہائیوں تک ٹارگٹ کلنگ کی

مولانا فضل الرحمن جیسے نالائق مذہبی سیاستدان نے، کس طرح سیاست میں دین کو رسوا کیا اس سے معاشرے کو کوئی فرق نہیں پڑتا
سب سے بڑا مسئلہ عدت کا مسئلہ ہے

میں پھر زور دے کر یہ کہتا ہوں کہ سب سے بڑا مسئلہ عدت کا مسئلہ ہے

اور جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ جب آپ شرعی مسائل سے پہلو تہی کرتے ہیں
تو پھر آپ اسلام کے دائرے سے خارج ہو سکتے ہیں
اس لیے میں زور دے کر کہتا ہوں کہ ہمارا سب سے پہلے مسلمان رہنا ضروری ہے

باقی یہ کرپشن، یہ لوٹ مار،یہ قتل، چوری ڈکیتی! یہ سب ثانوی باتیں ہیں

ہماری اسٹیبلشمنٹ،بیوروکریسی، سیاستدان، جو کچھ کر رہے ہیں اس پہ بھی توجہ نہ دیں۔

صرف اس عدت والے کیس پہ توجہ مرکوز رکھیں

اور یہ جو نالائق وکیل ہیں عمران خان کے سلمان اکرم راجہ اور اس کے ساتھ دوسرے، وہ سپریم کورٹ کی ایک پریزیڈنس، عدالت میں دکھا دیتے ہیں کہ عدت کے معاملے پر عورت کی گواہی سب سے محکم اور قابل قبول ہوگی
لیکن کیا عورت کی گواہی شریعت سے بڑھ کر ہے؟

ہمارے ملک کے مسلمان کس راستے پر چل پڑے ہیں؟
انہیں کیوں نہیں سمجھ آتی کہ یہ لوٹ مار ،یہ کرپشن! یہ وزرا کی عیاشیاں، یہ ایم این ایز کی تنخواہیں بڑھانا، یہ بجلی کے بل، جس کی وجہ سے لوگ اپنے زیورات بیچ رہے ہیں
جس کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں
جس کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں کو قتل کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں
اس سب کے باوجود اگر عدالت عظمی، عدت کا مسئلہ حل کر دے تو میں سمجھتا ہوں ہمارے ملک کے سارے مسائل حل ہو سکتے ہیں

میرا اگر اب ضمیر جاگ گیا ہے تو اس میں کسی کو کیا تکلیف ہو سکتی ہے؟

اب ایک ایڈوکیٹ ہے ہائی کورٹ کا
سید شہریار احمد
وہ مجھے مشورہ دیتا ہے کہ بے غیرت آدمی، اب چونکہ تمہارا ضمیر جاگ گیا ہے تو میں دیکھ رہا ہوں کہ جنت الفردوس میں ابھی بہت جگہ باقی ہے
تو تم اس طرح کرو

کہ کسی وقت تھوڑا ٹائم نکال کر
ٹرک کے نیچے آ جاؤ تاکہ سیدھا جنت میں جا سکو

اب ایسے لوگوں کو میں کیا جواب دوں؟

مزید خبریں

FOLLOW US

Copyright © 2024 Roshan Pakistan News