اتوار,  24 نومبر 2024ء
چلتی پھرتی لاشیں / زندہ درگور قوم۔۔۔!!

سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

کون لوگ ہو تم ؟
تم لوگ انسان ہو ؟
،گدھے ہو، ؟
بھالو ہو یا کتے؟

تم لوگ ہو کیا یار؟
تمہاری حیثیت کیا ہے؟

تم نے اپنی حیثیت دیکھنی ہے تو اؤ میں تمہیں دکھاتا ہوں

آؤ میں تمہیں اسلام آباد کلب لے کے جاتا ہوں

ابھی میں بیٹھا ہوا ہوں اسلام آباد کلب میں

کسی کو ملنے آیا تھا

یہاں تمہارے جیسے بیسیوں بلکہ سینکڑوں، اشرافیہ کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں

تم بے شرموں، ان امیر لوگوں کے آگے پیچھے پھر رہے ہو
انہیں کھانے کھلا رہے ہو ۔

یس سر یس سر کر رہے ہو ۔
ان کی خدمت میں سر جھکا رہے ہو

یہ لوگ، جو تمہارا مال و متاع، عزت و ابرو ،غیرت وحمیت ،سب کچھ لوٹ چکے

اور تم پاکستانیوں کو ایک ٹکے کی اہمیت نہیں دیتے

تمہاری محنت کی کمائی لوٹ کے کھا جاتے ہیں اور اپنی اور بچوں کے عیاشیوں پہ خرچ کرتے ہیں

لوٹ کے کھا گئے تمہارے ملک کو یہ سارے، جن میں سے بے شمار یہاں بیٹھے ہیں۔

اسلام آباد کلب میں یہ اپنی خرمستیوں میں مگن ہیں
اور کل انہوں نے کیا لوٹ مار کرنی ہے۔ اس کے پلان کر رہے ہیں
کہاں کہاں کوٹھی بنانی ہے؟ کتنی کرپشن لینی ہے؟ کس کی لڑکی کی عزت داغدار کرنی ہے؟
یہ سب ان کے دماغ میں چل رہا ہے

یہ اسلام کلب میں بیٹھے ہوئے ہیں

تم بے غیرت ہو۔
تمہیں شرم نہیں اتی؟
تم لوگ کیا ہو یار؟
تمہاری حیثیت کیا ہے؟

یہ دیکھو اپنی حیثیت۔
تم سے بجلی کا بل دیا نہیں جاتا
بچے تمہارے صحت سے محروم ہیں
ہاسپٹل میں تمہارے بچوں کو دوائی نہیں ملتی
جانوروں جیسا سلوک ہوتا ہے تمہارے ساتھ

یہ حکمرانی یہی لوگ کرتے ہیں جو ہر روز کلب میں بیٹھ کر تمہاری مجبوری، بے بسی سے لاپرواہ ہو کر ،شراب اور شباب کی مزے لوٹتے ہیں ۔

مجھے پتہ ہے کلب میں کہ کہاں شراب اویلیبل ہے؟
اور پیچھے جنگلوں میں کیا ہوتا ہے؟
پاکستانی عوام،
آؤ میرے پاس، میں تمہیں دکھاؤں

لیکن تم تو بے حس ہو
مردے ہو
صرف مٹی کے مادھو ہو
تم لوگ خاک کے پتلے ہو
زندہ لاشیں ہو

تم لوگ انتظار کرتے رہنا کہ مسیحا آئے گا
تمہاری جان چھڑوائے گا ان لوگوں سے
کبھی کوئی نہیں آئے گا یہاں

تم لوگ ہو ہی اس قابل کی تمہارے ساتھ ایسا ہی سلوک ہو جیسا یہ اشرافیہ تمہارے ساتھ کرتی ہے

اس میں فوجی بھی شامل ہیں
عدلیہ بھی
پارلیمنٹیرینز بھی
پولیس والے، ڈاکٹر ایجوکیشنسٹ، ہر شخص تمہیں بے آبرو کرنے اور لوٹنے میں اپنا حصہ بقدر جسہ ڈال رہا ہے

اسلام آباد کلب میں بیٹھے ہوئے ہیں یہ
دیکھو وہاں سیکرٹری بیٹھا ہوا ہے
وہ جرنیل بیٹھا ہوا ہے اپنی فیملی کے ساتھ

وہ کسی امیر اور ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اب کیا بولوں میں، والدین کے بچے ڈیٹ لگا رہے ہیں

ہزاروں روپے کے آرڈرز دیے جا رہے ہیں اور تم لوگوں کو دو وقت کا کھانا نصیب نہیں

تمہیں انصاف دینے والے یہاں بیٹھے ہیں
تمہیں ظالموں اور مجرموں سے بچانے والے یہاں بیٹھے ہیں
یہ اسلام آباد کلب جنت ہے ان لوگوں کی اور یہ ہنستے ہیں تم لوگوں پہ

تم لوگ ،جو سارا سارا دن مزدوری کرتے ہو
اپنے بیوی بچوں کو پالنے کے لیے گدھے، گھوڑے کی طرح کام کرتے ہو
مجھے پتا ہے

اور تمہارا ٹیکس، حکمران کاٹ کے ان لوگوں کی عیاشیوں پر لگاتے ہیں

یہ دیکھو یہ بندے گولف کھیل رہے ہیں

ایک بندے نے نکر پہنی ہوئی ہے مادر پہ آزاد
بنین پہنی ہوئی ہے،
گھنے بال اس کی ٹانگوں پہ نظر آرہے ہیں

اور یہ دوسری آئٹم دیکھو، یہ عینک لگا کے اپنا سارا جو غصہ ہے اس بغیرت انسان کا، وہ اپنی گالف سٹک سے گیند پہ بھرپور شارٹ مار کے نکال رہا ہے

نہیں نہیں اگر اس کا یہ غصہ شارٹ کی شکل میں نہیں نکلتا ، تو پھر دوبارہ مارتا ہے
پھر تیسری دفعہ بال پہ مارتا ہے
اور مجھے ایسے لگتا ہے کہ یہ اس کی سٹک ،تم لوگوں کے پچھواڑے لگ رہی ہے

بے شرموں
میں ہر وقت تم لوگوں کے لیے پریشان رہتا ہوں

سمجھاتا رہتا ہوں
ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہو

احتجاج کرو

کام کرنا چھوڑ دو ان کے لیے

ان کے مزارع بننا چھوڑ دو

یہ چند ہزار لوگ، تمہارے حکمران بنے بیٹھے ہیں

تم نے اپنی اصل اوقات دیکھنی ہے تو اسلام آباد کلب میں آ کے دیکھو
تمہارے حکمران کیا کر رہے ہیں؟
اور سنو ابھی تھوڑی دن پہلے میں سرینا ہوٹل گیا کسی فنکشن پہ
تو میرے ساتھ ایک صحافی دوست نے بتایا کہ وہ دیکھو

وہ موٹا کالا سا بندہ جو ابھی داخل ہوا ہے نا سرینا میں
وہ سیکرٹری ہے
اب میں اس کی منسٹری کا کیا نام لوں
وہ سیکرٹری ہے
وہ لگ بھگ میرے جتنی عمر کا ہی تھا
بوڑھا
اس بڈھے نے کیا کیا کہ لابی میں جب داخل ہوا تو فون کیا
اتنی دیر میں وہ جو کہیں چھپی بیٹھی ہوگی سائیڈ پہ، وہ لابی میں آگئی اور اس کے ساتھ بات کی۔
وہ ایک خوبرو حسینہ ،عمر میں اس سے ایک چوتھائی،
جسے دیکھ کے سب کا من للچائے
اور وہ دونوں لفٹ کی طرف چلے گئے اور لفٹ میں داخل ہو گئے
اب تو آپ کو ساری بات سمجھ اگئی ہوگی نا
کہ یہ لوگ ہائی لیول کے،
یہ بیوروکریسی
یہ ججز
یہ کس طرح تمہارے پیسوں پہ عیاشیاں کرتے ہیں؟

یہ تمہیں کیا دیں گے؟
کیا انصاف دیں گے؟ تم ہوش کے ناخن لو
بے حسو
اٹھو
ہر روز سسک سسک کر مرنے سے بہتر ہے
کہ ایک ہی دفعہ مر جاؤ
لڑو ان کے ساتھ
میں تمہارے ساتھ ہوں
پہلے میں مار کھاؤں گا ان لوگوں سے

اور بتاتا ہوں تمہیں مریانو ریسٹورنٹ ہے ہے یہاں،
وہاں پہ سابق اٹارنی جنرل نے کمرہ لے رکھا ہے عیاشیوں کے لیے
اور اس کے علاوہ وڈیروں، لٹیروں ،قاتلوں! رسہ گیروں نے بھی کمرے لے رکھے ہیں مختلف پروٹیکٹڈ لوکیشن پہ۔
کوٹھیاں لے رکھی ہیں بڑی بڑی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں۔

قہبہ خانے خانے بن چکے ہیں
جہاں لڑکیاں 24 گھنٹے آپ کو دستیاب ہیں
( میں نے بڑے لوگوں کا نام اس لیے لیا کہ یہ ہمارے ملک کے کرتا دھرتا ہیں
باقی یہ گند تو تم سب لوگوں میں ہے
تم لوگ ان کی عیاشیوں پہ کڑہتے تو ضرور ہو لیکن اگر تمہیں کوئی معصوم بچی پانچ سات سال کی بھی کہیں بے یار و مددگار مل جائے تو اس سے زیادتی کرنے سے بھی نہیں چوکتے
خیر میں پھر کبھی بات کروں گا تمہاری حرکات پہ ابھی تو اسی موضوع پہ رہتا ہوں)

اگر کسی کو ثبوت چاہیے تو چلو میرے ساتھ
دکھاتا ہوں
کون کون سی یہاں پہ جگہیں ہیں بتاؤں میں؟
تم لوگوں کے خرچے پہ ان کی عیا شیاں ہو رہی ہیں

ایسی چہل پہل ہے اسلام اباد کلب میں
اور اتنی رعایتیں ہیں ان لوگوں کو
ساری بیوروکریسی
آرمی افیسرز
پولیس آفیسرز یہاں آ کے تمہارا تمسخر اڑاتے ہیں

سمجھ نہیں آتی تم لوگ کون ہو یار؟
کیوں نہیں کھڑے ہوتے اب ظلم کے خلاف؟
تم تو بولیویہ اور کینیا سے بھی بدتر عوام ہو میرے بھائیو
خدا کی قسم میرے جیسے بندے کو یہاں پیدا ہی نہیں ہونا چاہیے تھا
میں ویسے ہی تمہارے لیے کڑہتا رہتا ہوں
ایک بندہ پہلے بھی تمہارے لیے کڑہتا رہتا تھا ۔
جو اپنی ساری زندگی انجوائے کرتا رہا اور آخر میں اس نے اپنی زندگی تم لوگوں کے لیے وقف کر دی
اور اب وہ جیل میں سڑ رہا ہے تم لوگوں کی خاطر
اور دوسرا میں کڑہتا رہتا ہوں
پتہ نہیں مجھے کب اٹھا لیا جائے گا
میں وہ والے اٹھانے کی بات نہیں کر رہا جو اللہ تعالی اٹھا لیتا ہے
نہیں
ایجنسیوں کی بات کر رہا ہوں
پھر کون رہ جائے گا تمہاری بات کرنے کے لیے؟

بھائی تم لوگ اپنے آپ کو جلا لیتے ہو
خود کشیاں کر لیتے ہو
بچوں کو مار کے بیوی کو مار کے اپنی زندگی ختم کر لیتے ہیں
کیوں نہیں تم لوگ، ان شیطانوں کے خلاف اٹھتے ؟
جنہوں نے جینا حرام کر رکھا ہے 76 سال سے
تم انتظار کر رہے ہو یسوع مسیح کا؟
امام مہدی کا،
اب یہاں کوئی نہیں،کوئی نہی آئے گا

تمہیں اپنی جان و مال کی قربانی خود دینا پڑے گی
اپنی آئندہ نسلوں کے لیے،
اپنے بچوں کے لیے

اگر تمھیں جینا ہے تو اس کے لیے تمہیں مرنا پڑے گا

ڈاکٹر اسرار احمد کا قول بھی سن لو
انہوں نے کہا تھا دنیا کے مسلمان منافق قوم ہیں اور پاکستانی مسلمان خاص طور پر ،دنیا کی منافق ترین قوم ہے۔

پاکستانی عوام تم ہاتھی گھوڑا ،بھالو! بھینس، کتا، کچھ بھی ہو سکتے ہو لیکن تم اشرف المخلوقات نہیں ہو۔

بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی

مزید خبریں