بدھ,  26 جون 2024ء
مسرت و انبساط سے ملاقات۔۔۔!!

تحریر: سید شہریار احمد، ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

کیا کبھی آپ کی مسرت اور انبساط سے ملاقات ہوئی؟

جی ہاں کئی بار ہوئی اور آپ دنیاوی پریشانیوں میں اتنے الجھے ہوئے تھے کہ آپ کو اس کا احساس تک نہیں ہو سکا

میں جس مسرت اور انبساط کی بات کر رہا ہوں اس سے آپ بھی کئی بار مل چکے ہیں مگر کبھی آپ نے ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اظہار تشکر نہیں کیا

آپ کاروبار ہستی میں اس قدر کھوئے ہوئے ہیں کہ قدرت کی انمول نعمتوں( آسمان ،ہوا، بادل، بارش ،کھیت کھلیان ، خوبصورت چہچاتے اور ہوا میں سفر کرتے رنگ برنگے پرندے ،یہ دوست، یہ رشتے ناطے) حتی کہ خاندان تک کو نظر انداز کیے بیٹھے ہیں

آپ صرف زبانی اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں ورنہ دل سے مطمئن اور پر سکون نہیں۔

جبکہ مسرت کی یہ گھڑیاں، بارہا آپ کی زندگی میں آئیں اور گزر گئیں

اور اب جب میں آپ کے سامنے ان خوشی کے لمحات کا بیان پیش کروں گا تو آپ چونک جائیں گے

خوشی کے ان لمحات کا تعین میں نے اس وقت کیا تھا جب میں ڈینگی میں مبتلا اپنے کمرے کے بیڈ پر کئی روز لیٹا رہا تھا

خوشی کی وہ گھڑیاں، جب انسان کی روح اس کے حواس کے ساتھ پوری طرح ہم آہنگ ہوتی ہے میں بیان کرتا ہوں

16 جون کا ایک گرم ترین دن ہے ،سورج گویا سوا نیزے پر چمک رہا ہے۔ ہوا کا اگر کوئی جھونکا آتا ہے تو بہت حد تک گرم اور تکلیف دہ ،

بادلوں کا دور دور تک نام و نشان نہیں

اگر اپنی گاڑی پر انڈا توڑیں تو چند لمحوں میں فرائی ہو جائے ۔آپ لیٹتے ہیں تو بستر اور بدن پسینے سے تر بتر ہو جاتا ہے ۔آپ گرمی کے حوالے سے بے بس ہیں

اچانک سامنے آسمان پر کالی گھٹائیں نظر آتی ہیں۔سیاہ بادل گھر کر آتے ہیں جیسے فوجیں لڑائی کے لیے امڈ آتی ہوں

پھر موسلا دھار بارش برستی ہے۔آپ کی روح سے خوشی کی فوار نکلتی ہے

آپ ہلکے پھلکے ہو جاتے ہیں۔

کیا یہ لمحہ مسرت کا لمحہ نہیں؟

آپ کا ایک دوست کئی برس بعد اچانک ایک شام آپ کے گھر کی بیل بجاتا ہے ۔آپ دروازہ کھولتے ہیں تو خوشی سے حقا بکا رہ جاتے ہیں

اس سے یہ نہیں پوچھتے کہ تم کشتی سے ائے ہو ،خشکی کا سفر کر کے یا ہوائی جہاز کے ذریعے؟ بس اس سے بغل گیر ہو کر ڈھیروں باتیں کرتے ہو ۔گھر میں جو کچھ ہے اس کی خدمت کے لیے بیگم کو لانے کے لیے بول دیتے ہو۔

کیا یہ مسرت کا لمحہ نہیں؟

آپ کسی بازار میں یا سڑک سے گزر رہے ہیں ۔دیکھتے ہیں کہ دو آدمی ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہیں ۔ غصے سے ان کی آنکھوں سے شعلے نکل رہے ہیں۔ گویا کہ ایک دوسرے کے جانی دشمن ہیں ۔گالیوں کا ایک دریا ہے جو امڈ اتا ہے۔ اچانک ایک طرف سے ایک پہلوان نما شخص آتا ہے اور دونوں کو بڑے غصے سے کہتا ہے ۔ ۔ ۔ جاتے ہو یہاں سے یا لگاؤں دو تھپڑ؟ اور وہ دونوں وہاں سے چلے جاتے ہیں

کیا یہ خوشی کی بات نہیں ہے؟

اگر آپ اپنے بچوں کو ادب کے شاہ پارے پڑھتے یا کسی کتاب کا ریفرنس دیتے ہوئے دیکھتے ہیں تو اس سے بڑھ کر اور خوشی کی کیا بات ہوگی؟

میں نے اپنا پرانا بریف کیس کھولا ۔پرانی چیزیں الٹ پلٹ کر دیکھیں۔ میں دیکھتا ہوں کہ چند کاغذ کے ٹکڑے ایک کونے میں ہیں۔ یہ ایک طرح کے اقرار نامے ہیں ۔ان سے معلوم ہوتا ہے کہ چند لوگ میرے مقروض ہیں۔ ان مقروض لوگوں میں سے کچھ مر چکے ہیں اور کچھ زندہ ہوں گے مگر کوئی ایسا نہیں جو میرا قرض لوٹا سکے۔ ان لوگوں کی عدم موجودگی میں، میں ان کاغذوں کو جمع کر کے آگ لگا دیتا ہوں۔ کاغذوں کا ڈھیر جل جاتا ہے۔ پھر اس کا دھواں بھی ختم ہو جاتا ہے۔ کچھ باقی نہیں بچتا۔

کیا یہ لمحہ خوشی کا لمحہ نہیں؟

ایک صبح آپ بیدار ہوتے ہیں۔ وقت سے جلدی اٹھ جاتے ہیں یعنی طلوع آفتاب کے وقت۔ گو کہ آپ نماز نہیں پڑھتے پھر بھی آپ کو باہر پرندوں کی حمد و ثنا کی آواز آتی ہے۔ اپ غور سے سنتے ہیں تو بہت مسرور ہوتے ہیں۔

کئی بار میں لوگوں کو کہتے سنتا ہوں کہ فلاں شخص فوت ہو گیا، فلاں فوت ہو گیا اور فلاں فوت ہو گیا لیکن میں دیکھتا ہوں کہ میں ابھی بھی زندہ ہوں تو جی کو تسلی ہو جاتی ہے

کیا یہ ناقابل بیان خوشی نہیں؟

اگر آپ گھر میں بیٹھے ہوں اور باہر سڑک پر گاڑی یا موٹر سائیکل کی ٹکر کی آواز آئے تو آپ کا دل بیٹھ جاتا ہے کہ کوئی اپنا ہی عزیز نہ ہو ۔جب پتہ چلتا ہے کہ کوئی فلاں تھا تو پھر آپ مطمئن ہو جاتے ہیں۔

آپ کے لیے یہ کتنی خوشی کی بات ہوتی ہے۔

آپ کا اپنا مکان نہیں ہے آپ کو کہیں سے کچھ رقم غیر متوقع طور پر مل جاتی ہے اور آپ مکان شروع کر دیتے ہیں۔ ہر روز آپ سے کہا جاتا ہے چونا ،لکڑی! پتھر، اینٹیں لائیں ورنہ گھر مکمل نہیں ہوگا

کرتے کرتے مجبوری کی عالم میں بھی ایک دن گھر مکمل ہو جاتا ہے۔ دیواروں پر رنگ کر دیا جاتا ہے۔ فرش دھل جاتے ہیں۔ دیواروں پر تصویریں لگا دی جاتی ہیں۔ سارے مزدور ،معمار رخصت ہو چکے ہیں

پھر آپ کے دوست آ کر نئے گھر میں بیٹھ جاتے ہیں

اس سے بڑی خوشی کی اور کیا بات ہوگی؟

آپ کسی گناہ یا جرم کے سبب پولیس کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور آپ جانتے ہیں کہ کیس پکا بنے گا اور آپ کو پانچ سات سال کی سزا ہوگی۔ اسی دوران کوئی پولیس آفیسر رحمت کا فرشتہ بن کر آپ کی زندگی میں آتا ہے اور آپ سے مک مکا کر کے آپ کو کیس سے فارغ کر دیتا ہے

تو کیا یہ خوشی کا لمحہ نہیں؟

آپ کو اپنے پرانے سامان کی کسی الماری ،کسی پرانے ٹرنک سے ،اپنے کسی پرانے دوست کے ہاتھ کا لکھا ہوا برسوں پرانا خط مل جاتا ہے تو آپ اسے پڑھ کر خوشگوار یادوں میں چلے جاتے ہیں

آپ کے جسم کے پوشیدہ حصے پر کہیں خارش کی تکلیف ہے۔ کبھی کبھی انہیں چھیل کر غسل خانے میں دھو دھا کر دوا لگا دی جاتی ہے۔

کیا یہ خوشی کا وقت نہیں ہے؟

آپ اپنی کسی گرل فرینڈ کے ساتھ اپنی گاڑی میں بیٹھے ڈیٹ لگا رہے ہیں یا تو اس کے بھائی یا پھر پولیس کا چھاپا پڑ جاتا ہے اور آپ پولیس کو دے دلا کر اپنی جان چھڑا لیتے ہیں

اس سے بڑی خوشی، کیا آپ کبھی سوچ سکتے ہیں؟

کبھی کوئی آپ کا جاننے والا کوئی شاعر ،کوئی ادیب، کوئی دوست، قرض مانگنے آتا ہے مگر مانگتے ہوئے اس کو ہچکچاہٹ ہوتی ہے

ادھر ادھر کی باتیں شروع کر دیتا ہے آپ دیکھتے ہیں کہ وہ متذبذب سا ہے ۔پھر آپ اس سے پوچھتے ہیں کیوں بھائی کتنے پیسے چاہیے؟ جب آپ اس کو مطلوبہ رقم دے دیتے ہیں تو اس سے کہتے ہیں اتنی جلدی کیا ہے گھر جا نے کی؟

کچھ پی لیجیے ۔

اس سے بڑی خوشی کی بات کوئی ہے؟

آپ کسی بیماری کا شکار ہو کر ڈاکٹر کے روبرو پیش ہوتے ہیں ۔ڈاکٹر ہزاروں روپے کے ناجائز ٹیسٹ لکھنے کے بجائے آپ کو مسکرا کے کہتا ہے کہ آپ کو کچھ نہیں ہوا آپ جلد ٹھیک ہو جائیں گے۔ بس یہ دوا کھا لیجیے

اس سے عظیم خوشی کی بات اور کیا ہوگی؟

آپ ہر روز کہیں نہ کہیں خوبصورت لڑکیوں کو دیکھ پاتے ہیں اور وہ بھی کبھی اپنی آنکھوں سے پسندیدگی کا اظہار کر جاتی ہیں اور آپ ایک ناقابل بیان خوشی محسوس کرتے ہیں

آپ مکان کی تلاش میں ہیں لیکن کوئی مناسب مکان نہیں مل رہا۔ کئی ماہ سے خوار ہو رہے ہیں پھر ایک دوست آ کر بتاتا ہے کہ یہ مکان دیکھ لو۔ جب آپ مکان دیکھتے ہیں تو آپ کو پسند آتا ہے۔ اور اس کے ساتھ کافی جگہ خالی بھی پڑی ہے۔ آپ کہتے ہیں واہ بھئی یہ تو بہت اچھا ہو گیا ۔ یہاں تو سبزی ترکاری اور تربوز کاشت کئے جا سکتے ہیں ۔اتنا اچھا مکان تو فورا لے لینا چاہیئے

اس سے اچھی خوشی کی اور کوئی بات ہے ؟

میری زندگی میں اس سے کم مسرت کے لمحات ائے ہوں گے اور ممکن ہے اس سے زیادہ واقعات خوشی کے آپ کی زندگی سے گزرے ہوں

لیکن آپ انجوائے نہ کر سکے ہوں

میرا خیال ہے یا تو اپ بے حد بیمار ذہن کے انسان ہیں جو ان لمحات کو خوشی کے لمحات نہیں سمجھتے یا پھر اس زمانے کے فیشن کے مطابق خوامخواہ غمگین اور افسردہ رہنا پسند کرتے ہیں۔

یہ بات نہ ہوتی تو کم سے کم زندگی کے ایسے 100 /50 موقعوں کا آپ اقرار ضرور کرتے

مجھے تو یہ بھی شک ہے کہ ہم دنیا کی مسرتوں سے جان بوجھ کر آنکھیں بند کر لیتے ہیں کہ دنیا ،حواص کی لذتوں کا نام ہے

اور ہمارے روحانیت پرستوں نے ہمیں حواس کی مسرتوں کا لطف اٹھانے سے بہت زیادہ ڈرا رکھا ہے

میں یہ چاہتا ہوں کہ یہ مسرت اور انبساط سے ملاقات پڑھ کر، آپ لوگ خوشی کے شادیانے بجائیں اور جشن عام کریں

آپ خوشی اور مسرت کے یہ لمحات خود بھی معین کر سکتے ہیں بس اس کے لیے اپنے گھر میں چند روز کے لیے پناہ لینے پر مجبور ہونا ہوگا جیسے میرے ساتھ ہوا

اور پھر اس کے بارے میں سوچنا ہوگا

آپ نے نوٹ کیا ہوگا کہ میں کتنی اچھی باتیں کرتا ہوں

دنیا میں کروڑوں لوگ ایسے ہیں جو اچھے کام کرتے ہیں، انسانیت کی خدمت کرتے ہیں، اپنا مال اور جائیداد مجبوروں اور بے کسوں کے لیے وقف کر دیتے ہیں

لیکن ایسے لوگ اس دنیا میں بہت کم ہیں جو اچھی باتیں کرتے ہوں:

تو آپ نے دیکھا کہ میں کتنی اچھی باتیں کرتا ہوں

اب آپ اپنی روز مرہ زندگی میں خوشی اور سرور کے مواقع تلاش کیجیے اور میں اپنے اگلے ماتمی کالم کے بارے میں کچھ خیالات یکجا کر لوں

مزید خبریں

FOLLOW US

Copyright © 2024 Roshan Pakistan News