هفته,  23 نومبر 2024ء
ملٹری ، سول قیادت کی سانحہ 9 مئی کی شدید الفاظ میں مذمت پاکستانی قوم کے جذبات کی بھرپور ترجمانی قرار………

تحریر:اصغر علی مبارک

وزیراعظم محمد شہباز شریف اور پاکستان کی مسلح افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نے یوم سیاہ 9 مئی 2023 کو ہونے والی مجرمانہ

وزیراعظم محمد شہباز شریف اور
پاکستان کی مسلح افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نے یوم سیاہ 9 مئی 2023 کو ہونے والی مجرمانہ کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جو پاکستانی قوم کے جذبات کی بھرپور ترجمانی کی عکاس ہے،چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ 9 مئی کا سیاہ باب رقم کرنے والوں سے کوئی سمجھوتہ ہوگا نہ ڈیل، وہ معصوم لوگ جو اِن مجرمانہ عناصر کے مذموم سیاسی مقاصد کو نہیں سمجھ سکے، ان ورغلائے ہوئے لوگوں کو پہلے ہی شک کا فائدہ دیا جا چکا، تاہم اپنے آپ کو معصوم ظاہر کرنے والے اصل رہنماؤں کو اپنے جرائم کا حساب دینا پڑے گا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جنرل عاصم منیر نے لاہور گیریژن کا دورہ کیا، آرمی چیف کی آمد پر کور کمانڈر لاہور نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔ترجمان پاک فوج کے مطابق اس موقع پر آرمی چیف نے یادگار شہدا پر حاضری دی اور پھول چڑھائے، سپہ سالار نے مادر وطن کے لیے جانیں قربان کرنے والے شہدا کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق اس موقع پر آرمی چیف کو فارمیشن کی آپریشنل تیاریوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جنرل عاصم منیر نے افسران اور جوانوں کی قوم کے لیے خدمات اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا۔ترجمان پاک فوج کے مطابق کور ہیڈ کوارٹرز میں گیریژن آفیسرز سے خطاب میں آرمی چیف نے واضح کیا کہ بلاشبہ 9 مئی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن رہے گا جب دانستہ طور پر شرپسندوں نے شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کرتے ہوئے ریاست اور قومی اتحاد کی علامتوں پر حملہ کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ان پرتشدد اور مذموم کارروائیوں کی وجہ سے پاکستان کے دشمنوں کو ریاست اور قوم کا مذاق اڑانے کا موقع فراہم کیا گیا۔بیان میں بتایا گیا کہ آرمی چیف نے افسوس کا اظہار کیا کہ ’اب وہی سازشی عناصر، ڈھٹائی سے بیانیہ کو توڑ مروڑ کر ریاست کو اس مذموم کوشش میں ملوث کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق سپہ سالار نے کہا کہ جنہوں نے تاریخ کا یہ سیاہ باب رقم کیا، ایسی ذہنیت کے منصوبہ سازوں اور کرداروں کے ساتھ نہ کوئی سمجھوتہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی ڈیل۔آرمی چیف نے کہا کہ وہ معصوم لوگ جو اِن مجرمانہ عناصر کے مذموم سیاسی مقاصد کو نہیں سمجھ سکے اِن کو منصوبہ سازوں نے اپنی خواہشات کا ایندھن بنایا۔آئی ایس پی آر کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’ان ورغلائے ہوئے لوگوں کو سپریم کورٹ کی ہدایات پر پہلے سے ہی شک کا فائدہ دیا جا چکا ہے، تاہم اس گھناؤنے منصوبے کے اصل رہنما جو کے اپنے آپ کو معصوم ظاہر کرتے ہیں، کو اب اپنے جرائم کا حساب دینا پڑے گا خصوصاً جب ان کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں۔آرمی چیف نے پاک فوج کے افسران اور جوانوں کو یقین دلایا کہ ’شہدا اور ان کے اہل خانہ یا ادارے کی بے حرمتی کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، 9 مئی کے منصوبہ سازوں، سہولت کاروں اور مجرموں کو ملکی قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔بیان کے مطابق جنرل عاصم منیر نے کہا کہ اس حوالے سے آئے روز کی جانے والی اشتعال انگیزیوں کا جواب نہ دینے کو ہماری کمزور ی اور ہمارے صبر کو لا محدود نہ سمجھا جائے۔

سپہ سالار کا مزید کہنا تھا دشمن قوتیں اور ان کے سرپرست جھوٹ، جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے ’ڈیجیٹل ٹیرر ازم‘ کر رہے ہیں، مسلح افواج اور پاکستانی عوام کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں مگر قوم کی حمایت سے ان تمام قوتوں کے عزائم کو ناکام بنایا جائے گا۔آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاک فوج کا ہر سپاہی اور افسر کسی بھی دوسری وابستگی یا ترجیحات سے قطع نظر اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو اولیت دیتاہے اور روزانہ کی بنیاد پر قربانیاں دے رہا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق بعد ازاں آرمی چیف نے لاہور گیریژن میں جناح لائبریری کا افتتاح بھی کیا۔اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ’ہم ایک تعمیری قوت کی حیثیت سے تخریبی قوتوں کی جانب سے بنائے گئے راکھ اور ملبے کے ڈھیروں پر اس پبلک لائبریری کو بنا کر قائد کی حرمت کو دوبارہ روشن کر رہے ہیں۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہےکہ ایک سال قبل ہماری قومی عزت اوروقار کی علامتوں اور پاک وطن کے تقدس پرحملہ کیا گیا،سانحہ 9مئی میں ملوث شر پسندوں ، سہولت کاروں اور اکسانے والوں کے لئے کوئی معافی نہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ جھوٹ کے لبادے میں حق کی روشنی کو نہیں چھپایا جا سکتا، آج سے ایک سال قبل نہ صرف ہماری قومی عزت اوروقار کی علامتوں پر حملہ کیا گیا، یہ حملہ پاک وطن کے تقدس کو پامال کرنے کے مترادف تھا۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ کسی صورت قابل برداشت نہیں، اس بارے قطعی طور پر کوئی نرمی نہیں ہوسکتی،سانحہ 9مئی میں ملوث شر پسندوں ، سہولت کاروں اور اکسانے والوں کے لئے کوئی معافی نہیں ۔وزیر اعظم نے کہا کہ آئیے عہد کریں کہ سانحہ 9مئی کو کبھی بھی دہرانے نہیں دیں گے۔ پاکستان کی مسلح افواج، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نے سانحہ 9 مئی یوم سیاہ پر ہونے والی مجرمانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماری قومی تاریخ کے اس سیاہ دن سیاسی طور پر محرک اور برین واشڈ شرپسندوں نے ایک بغاوت کی اور جان بوجھ کر ریاستی اداروں کے خلاف تشدد کا سہارا لیا، ان شرپسندعناصر نے جان بوجھ کر ریاست کی مقدس علامتوں اور قومی ورثے سے تعلق رکھنے والے مقامات کی توڑ پھوڑ کی، جس کا مقصد ملک میں خود ساختہ اور تنگ نظر انقلاب لانے کی ناکام کوشش تھی۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج نے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تخریب کاروں اور ان کے سرغنوں کے ساتھ ساتھ ان کے منصوبہ سازوں کی گھناؤنی سازش کو ناکام بنا دیا، ان شر پسند عناصر کا بنیادی مقصد افراتفری پھیلا کر عوام اور مسلح افواج کے درمیان تصادم کو ہوا دے کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنا تھا، قومی ہم آہنگی اور استحکام کو نقصان پہنچانے میں ناکام ہونے کے بعد اس سازش کے منصوبہ سازوں، سہولت کاروں اور کرنے والوں نے مسلح افواج اور ریاست کے خلاف نفرت کی ایک مذموم مہم شروع کی۔فوجی ترجمان نے کہا ہے کہ ان شرپسند عناصر نے بیانیے کو توڑ مروڑ کر شرمناک طریقے سے خود کو بری الذمہ قرار دینے اور الزام ریاستی اداروں پر ڈالنے کی بھی کوشش کی، ان ہی وجوہات کی بنا پر 9 مئی کے سانحہ کے منصوبہ سازوں، سہولت کاروں اور کرنے والوں کے ساتھ نہ تو کوئی سمجھوتہ ہو سکتا ہے اور نہ ہی انہیں قانون کی دھجیاں اڑانے کی اجازت دی جائے گی، 9 مئی کے اصل مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مستقبل میں کوئی بھی ہمارے ہیروز کی یادوں اور ہمارے اتحاد کی علامتوں کو اسی طرح کے غلط طرز عمل کے ذریعے بے حرمتی کرنے کی جرات نہ کرے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ آج کے دن پاکستان کی مسلح افواج پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے اور پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے اپنے عزم کی تجدید کرتی ہیں، ہمارے شہداء اور ان کے خاندان پاکستان کا فخر ہیں، پاکستان کی مسلح افواج اپنے وقار اور عزت کو ہر قیمت پر برقرار رکھنے کا عہد کرتی ہیں، پاکستان کی مسلح افواج کا پاکستانی عوام کے ساتھ بہت خاص رشتہ ہے، آئیے آج پاکستان کو کمزور کرنے کی سازشوں کی پرزور مذمت کرنے اور اپنے پیارے ملک کی خوشحالی اور استحکام کے لیے مل کر کام کریں۔اسی دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعہ کا احتساب ہونا چاہیے اور قوم کو پتا لگنا چاہیے کہ اس کے اسپانسرز کون تھے، کن لوگوں نے اس پر عمل در آمد کروایا اور ان کے مقاصد کیا تھے؟ اسٹیبلشمنٹ سے اختلافات ہوسکتے ہیں، ہم نے بھی کیے، میڈیا نے بھی کیے لیکن ایک بات پر کوئی سمجھوتا نہیں ہے وہ ہے ہماری شہدا کی یادگاریں، جنہوں نے ہمارے ملک کے لیے قربانیاں دیں۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری 75 سالہ تاریخ میں بہت دلخراش واقعات ہوئے مگر ہم نے ان پر نا خود احتسابی کی نا کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا،

وفاقی وزیر نے بتایا کہ جو سازش تیار ہوئی جس کا ہدف نواز شریف تھا تو اس سازش کی ناکامی کے بعد ملک اذیت سے گزرا، کرپشن کا سیلاب آیا اور جب عدم اعتماد کے بعد نئی حکومت بنی تو ان کی کوشش تھی کہ نیا آرمی چیف ان کی مرضی کا لگے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔ موجودہ آرمی چیف کی جب تعیناتی کی گئی تو اسے روکنے کے لیے سازش کی گئی، سودے بازی کی گئی لیکن جب یہ نا ہوسکا تو 9 مئی کا واقعہ کردیا گیا، اب یہ ان نعروں سے انحراف کر رہے ہیں، ہر ملک کی ریڈ لائن ہوتی ہے اور اگر اسے کراس کیا جائے تو سب حرکت میں آجاتے ہیں، 9 مئی کو پاکستان کے اثاث، شہیدوں کی ریڈ لائن پار کی گئی تھی۔خواجہ آصف نے کہا کہ 9 مئی کے واقعے کی منصوبہ بندی کی گئی اور اس ادارے کی تکریم پر سمجھوتہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

 

ڈی جی آئی ایس پی آر نے ٹھیک کہا تھا کہ اس کی تحقیقات 2014 تک جانی چاہیے، کیپٹن کرنل شیر خان کا تو کسی سے جھگڑا نہیں لیکن ان کے مجسمے پر ڈنڈے برسانے والے کون لوگ تھے؟ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ یہ فالس فلیگ تھا یہ سارے لوگ جانے پہچانے تھے، عمران خان کی ہمشیرائیں بھی تھیں وہاں، وہ کیا کر رہی تھیں کور کمانڈر ہاؤس میں؟ کسی نے مجھ سے کہا کہ 9 مئی کو انا کا مسئلہ بنا لیا ہے تو یہ ہے انا کا مسئلہ، یہ 25 کروڑ عوام کی انا کا مسئلہ ہے، اس کے بعد ایک نیا بیانیہ تخلیق کیا گیا ایبسولیوٹلی ناٹ، غلامی نا منظور، لیکن پھر امریکی سفیر ان سے جا کر مل رہے ہیں۔

تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب یہ لوگ ترلوں پر آگئے ہیں، کرائے پر لوگ لے کر انہی ایبسولیوٹلی ناٹ والوں کی منتیں کی جارہی ہیں، ایوان میں جاکر ہنگامے کیے جاتے ہیں، 9 مئی سادہ احتجاج نہیں تھا، سب اس کردار کو جانتے ہیں۔ن کا کہنا تھا کہ اس جماعت کے کچھ دنوں میں بیانات آئے ہیں کہ ہم کسی سیاسی قوت سے بات چیت نہیں کریں گے، ان کی ہمشیرہ نے بیان دیا کہ ہم پہ زیادتیاں ہوئیں تو پتا لگا کہ پہلے بھی زیادتیاں ہوئی اور اس کی انہوں نے معذرت بھی، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر انصاف کے سسٹم کے حوالے سے متفق ہونا چاہیے لیکن ان کے بھائی اندر سے الگ بیان دیتے ہیں، ان کے 6،7 ممبران الگ بیان دیتے ہیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی آفر ہم نے کرنی ہے لیکن وہ ابھی سے لڑ رہے ہیں۔

سب اپنے گھر میں پی اے سی کے چیئرمین بنے بیٹھے ہیں۔ جب 2006 میں چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط ہوئے تو فیصلہ ہوا تھا کہ پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو دی جائے، یہ رانا تنویر کو 7 سال نہیں ملی لیکن یہ لوگ پچھلا سب بھول گئے ہیں، تحریک انصاف کے پہلے صفحوں کے لوگ کہاں ہیں؟ وہ کیوں نہیں بولتے؟ سابق اسپیکر اسد قیصر بھول گئے کہ عدم اعتماد کی رات کیا ہوا تھا؟وفاقی وزیر نے بتایا کہ اگر آپ نے بے انصافی پر پارلیمانی زندگی گزاری ہے تو آپ اسی پارلیمانی فلور پر کھڑے ہوکر قانون کے مطابق انصاف نہیں مانگ سکتے، ان کو شرم آنی چاہیے، ان کا 4 سالہ ریکارڈ اٹھا کر دیکھیں کہ انہوں نے ملک کی بہتری کے لیے کیا کام کیا ہے؟ 10 سال یہ خیبرپختونخو امیں حکومت میں رہے اور آج ان کا چیف منسٹر بجلی چوری کرنے کا اعتراف کرتا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ یہ امریکا کے ترلے کر رہے ہیں ذرا یہ 6 جنوری والے ٹرمپ کے حامیوں کے حملوں کے کیسز کے ٹرائل اور سزاؤں کو دیکھ لیں۔

انہوں نے خصوصی قانون سازی کی اور اس پر سزائیں دیں، تو 9 مئی کے واقعہ کو یوں نہیں بھلایا جاسکتا، یہ لوگ کہتے ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، تو پاکستان کسی ایک شخص کے وجود پر نہیں کھڑا ہوا، پاکستان کا وجود کسی شخص کا مرہون منت نہیں، اس کے وجود کے لیے لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دیں ہیں۔وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی ضمانت کسی ایک فرد نے نہیں دی ہوئی، اس کی بقا کی ضمانت انہوں نے دی ہے جنہوں نے اس کے لیے قربانیاں دی ہیں، اللہ اس وجود کی لاج رکھے گا، یہ انا اس خون کی انا ہے تو اس کے لیے احتساب دینا پڑے گا، آج یہ کہتے کہ جو اندر گھسے تھے وہ کوئی اور لوگ تھے ہم تو صرف احتجاج کر رہے تھے تو آپ کو احتجاج کرنا تھا تو پارلیمان کے سامنے کرلیتے، جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہاؤس، آئی ایس آئی کے دفتر کا ہی چناؤ کیوں کیا گیا؟ یہ کون لوگ تھے؟ مزید یہ کہ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے سابق وزیراعظم سمیت پاکستان میں تمام قیدیوں کی حفاظت سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی اظہار تشویش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قیدیوں کا مسئلہ پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے، ہمیں کسی کی ہدایات کی ضروت نہیں ہے۔ علاوہ ازیںترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بریفنگ کے دوران سینئر پاکستانی نامہ نگار اصغر علی مبارک نے ایک سوال کیا کہ ’’گزشتہ سال 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے آج یوم سیاہ منایا جا رہا ہے۔

کیا دفتر خارجہ نے بیرون ملک اپنے مشنز کو اس دن کے حوالے سے کوئی پیغام پہنچایا ہے؟ کیا کوئی متعلقہ سرگرمیاں دیکھی جا رہی ہیں؟ اس کے جواب میں ترجمان نے جواب دیا کہ ”ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ پاکستان کے اندرونی معاملات پاکستان کے اندرونی ہیں اور ہم وقتاً فوقتاً پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ ایک اصول ہے جس پر ہم عمل پیرا ہیں” میں اس بات کا اعادہ کروں گا کہ پاکستان ایک قانون اور آئین کا ملک ہے اور ہم اپنے شہریوں کے حقوق اور املاک کے تحفظ کے لیے اپنی آئینی ذمہ داریوں کے پابند ہیں جو آئینی ضمانتوں اور بنیادی آزادیوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں، جن کی زیر تحریر ہے۔ ہماری عدلیہ” ہم اپنے قوانین کو برقرار رکھنے اور 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داروں کو احتساب اور عوامی تحفظ کو یقینی بنانے اور عوامی املاک کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ وہ پیغام ہے جو پاکستان نے عالمی برادری کو دیا ہے۔

9 مئی کے حوالے سے جاری اپنے پیغام میں صدر آصف زرداری نے کہا کہ 9 مئی کو سیاسی طور پر مشتعل ہجوم نے ملک بھر میں کہرام مچایا، سرکاری املاک اور فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ 9 مئی کا دن ملکی تاریخ میں یوم سیاہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا، سانحہ کے ذمہ داروں کو قانون کے مطابق جوابداہ ٹھہرانا چاہیے۔ صدر مملکت کا کہنا تھاکہ 9 مئی کے وقعات ریاستی رٹ، قانون کی حکمرانی اور اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش تھے جن سے صرف ملک دشمنوں کے مفادات پورے ہوئے، 9 مئی کو تشدد کے ذمہ داروں کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔ تشدد کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان افسوسناک واقعات سے ملک کا تشخص شدید مجروح ہوا جس سے صرف پاکستان کے دشمنوں کے مفادات پورے ہوئے۔ صدر مملکت نے گروہ کے حملوں کو ریاست کی عملداری کو چیلنج کرنے کی کوشش قرار دیا۔ آصف زرداری نے پاکستان کی مسلح افواج اور اس کے اداروں پر فخر کا اظہار کیا۔

مزید یہ کہ مریم نواز نے کہا ہے کہ سانحہ 9 مئی کی تیاری 4 مہینے پہلے سے کی گئی تھی، 9 مئی کا حملہ قوم کے دلوں پر حملہ تھا۔جناح ہاؤس میں شہدا کے لواحقین کے اعزازمیں تقریب سے خطاب میں کہا کہ ایک سال پہلے ریاست پاکستان پرحملہ کیا گیا تھا، کیا جنہوں نے یہ فعل کیا ان سے کوئی مذمت سنی؟ پاک افواج نے جناح ہاؤس میں یادگاری گیلری بنائی۔ وزیراعلٰی پنجاب نے کہا کہ پوری قوم کی طرف سے پاک افواج کے اس اقدام پر شکرگزارہوں، سیاسی گروہ نے 9 مئی کو ہمارے دل پر حملہ کیا، ہم سے کہا جاتا ہے ان سے بات کرو، بتانا چاہتی ہوں دہشتگردوں سے کوئی بات نہیں ہوگی۔ مریم نوازنے کہا کہ پوری قوم نے وہ ویڈیوزدیکھی ہیں، کس طرح بے حرمتی کی گئی ہے، سانحہ9 مئی وہ دن ہے جو دہشتگرد بھی ایسی حرکتیں نہیں کرسکے، کہا گیا کہ 9 مئی کواپنے گھروں کی چھتوں پرپارٹی پرچم لگاؤ، فوجی تنصیبات پراورجناح ہاؤس پر حملہ کیاگیا۔ وزیراعلٰی پنجاب نے کہا کہ کوئی بھی محب وطن پاکستانی ایسی حرکت نہیں کرسکتا، سوچے سمجھے طریقے سے اس جناح ہاؤس پر حملہ کیا گیا، جناح ہاؤس قائد اعظم کے نام سے منسوب ہے، ریاست پرحملہ ہوا، وہ سیاہ ترین دن تھا۔ مریم نوازکا کہنا تھا کہ وہ کس طرح کا پاکستانی ہوگا جو جناح کی یادگار کو نذرآتش کرے۔ جناح ہاؤس قائد اعظم محمد علی جناح سے منسوب ہے، 9 مئی کا دن ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، ملک سے محبت کرنے والاایساسوچ بھی نہیں سکتا۔ وزیراعلٰی پنجاب نے مذید کہا کہ ایک دہشتگرد جماعت نے پوری منصوبہ بندی سے جناح ہاؤس پرحملہ کیا، حساس تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کوقرارواقعی سزاملنی چاہیے۔ سانحہ 9 مئی کی تیاری 4 مہینے پہلے سے کی گئی تھی، 9 مئی کا حملہ قوم کے دلوں پر حملہ تھا۔ مریم نواز کا خطاب میں کہنا تھا کہ عدلیہ سے سوال ہے ایسے شرپسندعناصرکوسزاکیوں نہیں دی گئی، اللہ شہدا کے ورثا کو صبر اورحوصلہ عطا فرمائے۔ اسی دوران پنجاب اسمبلی نے سانحہ نو مئی کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی ہے جب کہ یہ قرارداد وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے پیش کی۔ قرارداد پیش کرنے کے موقع پر حکومت اور اپوزیشن کے ارکان آمنے سامنے آگئے جب کہ اپوزیشن ارکان نشستوں سے اٹھ کر اسپیکر کے ڈائس کے پاس آگئے۔ اپوزیشن نے قرارداد کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں لہرائی جس کے بعد حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں دھکم پیل شروع ہوگئی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ نومئی دلخراش دن ہے جب شرپسند عناصر جماعت نے وطن عزیز کے اداروں کے خلاف سیاسی لبادہ اوڑھ کر حملہ کیا، نومئی کو قومی سلامتی کے اداروں اور شہداء کی یادگاروں کی توہین کی گئی۔ متن میں لکھا ہے کہ بانی پاکستان قائد اعظم کی رہائش گاہ کو نذر آتش کیا گیا، وطن عزیزی کی ساکھ کو بین الاقوامی سطح پر نقصان پہنچانے کی بھی کوشش کی گئی جب کہ قومی اداروں نے سازش کو ناکام بناکر ملک کو بڑی تباہی سے بچالیا۔ قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ سانحہ نو مئی کے ذمہ داران و منصوبہ سازوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

مزید خبریں