اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) مایہ ناز فاسٹ بولر اور قومی ون ڈے انٹرنیشنل ٹیم کے کپتان شاہین شاہ آفریدی نے پاکستان میں پیس بولنگ کو درپیش ایک دیرینہ مسئلے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی پچز عموماً فاسٹ بولرز کے لیے زیادہ مددگار ثابت نہیں ہوتیں۔
2025-26 کے بگ بیش لیگ (BBL 15) میں برسبین ہیٹ کے لیے ڈیبیو سے قبل ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہین آفریدی نے امید ظاہر کی کہ آسٹریلوی وکٹیں انہیں بولنگ میں بہتر معاونت فراہم کریں گی، جو پاکستان کی نسبت زیادہ بولر فرینڈلی ہوتی ہیں۔
انٹرویو کے ایک وائرل کلپ میں شاہین آفریدی نے کہا، “پاکستان میں زیادہ تر فلیٹ پچز ہوتی ہیں۔”
اس بات سے ان کا اشارہ یہ تھا کہ مقامی کنڈیشنز میں نہ تو سیم موومنٹ ملتی ہے اور نہ ہی باؤنس، جو فاسٹ بولرز کے لیے ضروری سمجھی جاتی ہے۔
شاہین آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ آسٹریلیا میں اپنی بولنگ کو مقامی کنڈیشنز کے مطابق ڈھالنے کے خواہشمند ہیں اور انہیں بابر اعظم اور محمد رضوان جیسے بیٹسمینوں کے خلاف بولنگ کا تجربہ بھی فائدہ دے گا۔
مزید پڑھیں: شاہین شاہ آفریدی نے مچل اسٹارک کو اپنا کرکٹ رول ماڈل قرار دے دیا
انہوں نے برسبین ہیٹ میں اپنے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم نے ان سے ابتدائی وکٹیں لینے اور مخالف ٹیم پر دباؤ ڈالنے کی ذمہ داری سونپی ہے، جسے وہ آسٹریلوی وکٹوں پر زیادہ مؤثر انداز میں نبھانے کے لیے پُرامید ہیں۔
اعداد و شمار بھی شاہین آفریدی کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں۔ 2020 کے بعد پاکستان میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچز میں فاسٹ بولرز کو نمایاں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، گھریلو ٹیسٹ میچز میں پاکستانی فاسٹ بولرز نے 30 سے زائد اننگز میں اوسطاً تقریباً 40 رنز فی وکٹ کے حساب سے وکٹیں حاصل کیں، جبکہ ان کنڈیشنز میں اسپن بولرز زیادہ مؤثر ثابت ہوئے۔











