اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) معروف اداکارہ، میزبان اور سماجی شخصیت مشی خان نے حالیہ بیان میں پاکستانی معاشرے میں ثقافت اور زبان سے دوری پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسے ریسٹورنٹس اور کلبز موجود ہیں جہاں مقامی لباس — جیسے شلوار قمیص — میں جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
مشی خان کا کہنا تھا کہ یہ رویہ نہ صرف ناقابل قبول ہے بلکہ اپنی شناخت سے دوری کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آبا و اجداد نے جس ثقافت، روایات اور زبانوں کو پروان چڑھایا، آج ہم اُسی کو پیچھے چھوڑنے پر تلے ہوئے ہیں۔
تعلیمی اداروں میں زبانوں پر پابندی
انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ زیادہ تر اسکولوں میں اردو، پنجابی، سندھی، پشتو اور دیگر علاقائی زبانیں بولنے پر غیر اعلانیہ پابندی عائد ہے اور طلبہ کو صرف انگریزی میں گفتگو کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ مشی خان نے سوال اٹھایا کہ اگر ہم اپنی نئی نسل کو اپنی زبانیں اور ثقافت نہیں سکھائیں گے تو وہ اپنی شناخت کیسے قائم رکھیں گے؟
ثقافتی بحران کی طرف اشارہ
انہوں نے کہا، “ہم اپنی ثقافت سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ انگریزی زبان یا مغربی لباس پہننا کوئی مسئلہ نہیں، لیکن اپنی ثقافت کو کمتر سمجھنا ایک ذہنی غلامی کی علامت ہے۔ ہمیں اپنی پہچان پر فخر کرنا چاہیے، نہ کہ اُسے چھپانے کی کوشش کرنی چاہیے۔”
مزید پڑھیں: اسلام آباد اور راولپنڈی میں فحاشی عروج پر! اداکارہ مشی خان کے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے
معاشرتی ذمہ داری
مشی خان نے حکومت، تعلیمی اداروں، والدین اور میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ قومی زبان، ثقافت اور مقامی لباس کے فروغ میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی اُن قوموں کو ملتی ہے جو اپنی جڑوں کو نہیں بھولتیں۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
ان کے اس بیان کو سوشل میڈیا پر خاصی پذیرائی مل رہی ہے، جہاں صارفین نے ان کے خیالات کی بھرپور حمایت کی ہے۔ کئی افراد نے کہا کہ ثقافت کو فروغ دینا صرف حکومت کی نہیں، بلکہ ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔