لاہور(روشن پاکستان نیوز)لاہور میں کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) نے معروف ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کو ایک بار پھر گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گرفتاری اُس وقت عمل میں آئی جب سوشل میڈیا پر کاشف ضمیر کی باوردی اور مسلح گارڈز کے ساتھ ویڈیوز وائرل ہوئیں، جن میں وہ عوامی مقامات پر سیکیورٹی کے بھاری انتظامات کے ساتھ گھومتے ہوئے دکھائی دے رہا تھا۔ ویڈیوز میں گارڈز کو اسلحہ لہراتے اور عام شہریوں کے درمیان خطرناک انداز میں گھومتے ہوئے دیکھا گیا، جس پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردعمل ظاہر کیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی توجہ اس جانب مبذول کروائی۔
کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تھانہ CCD اقبال ٹاؤن میں کاشف ضمیر اور اس کے سیکیورٹی عملے کے خلاف مقدمات درج کیے، جن میں اسلحے کی نمائش، عوامی خوف و ہراس پھیلانے، اور دیگر دفعات شامل ہیں۔ CCD نے چھاپہ مار کر نہ صرف کاشف ضمیر کو گرفتار کیا بلکہ اس کے 13 سیکیورٹی گارڈز کو بھی حراست میں لے لیا۔ گرفتاری کے دوران بھاری مقدار میں اسلحہ بھی ضبط کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر کاشف ضمیر کی گرفتاری پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔ کچھ افراد نے اسے “سیلیبریٹی بننے کا خطرناک جنون” قرار دیتے ہوئے قانون کی بالادستی کو سراہا۔ ایک صارف نے لکھا، “کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ سیکیورٹی کے نام پر شہر میں خوف کی فضا قائم کرے، قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے۔” جبکہ کچھ مداحوں نے اسے “غلطی تسلیم کرنے والا بہادر انسان” قرار دیا اور اس کی معافی مانگنے کی ویڈیو کو مثبت قدم سمجھا۔
کاشف ضمیر کی گرفتاری کے بعد اس کا ویڈیو بیان بھی منظرِ عام پر آ گیا ہے جس میں اس نے اعتراف جرم کرتے ہوئے عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے معافی مانگی ہے۔ اس ویڈیو میں وہ واضح طور پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس نے قانون کی خلاف ورزی کی اور آئندہ ایسی حرکتوں سے باز رہے گا۔
واضح رہے کہ کاشف ضمیر اس سے قبل بھی مختلف متنازعہ حرکات اور مشہور ترک اداکار اینگن التان دوزیتان کو پاکستان بلانے سے متعلق دھوکہ دہی کے مقدمات کی وجہ سے خبروں میں رہ چکا ہے۔ موجودہ کارروائی ایک مرتبہ پھر سوالات کھڑے کر رہی ہے کہ سوشل میڈیا شہرت کے حصول کی دوڑ میں کچھ افراد قانون کی لکیر کو کب اور کیسے پار کر جاتے ہیں، اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ایسی حرکات پر فوری اور سخت کارروائی کرے تاکہ قانون کا خوف بحال رہے۔