کراچی (نیوزڈیسک)سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے کار سانحہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے منفرد انداز میں غریبوں کو روند دینے والی امیر زادی اور سسٹم کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
اداکارہ نے انسٹاگرام پر ویڈیو پیغام میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کار ساز سانحے کے نتیجے میں جو ناانصافی ہو رہی ہے وہ ہمارے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے، خاتون نشے میں دھت تھیں یہ تو نظر آ رہا تھا، اتنا تو سب کو پتہ چل گیا کہ نشے اور پاگل پن میں کتنا فرق ہے، خاتون کی باڈی لینگوئج سے صاف نظر آ رہا تھا کہ وہ نشے میں تھی۔
سینئر اداکارہ نے غصے میں طنز کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ خاتون نشے میں تھی تو اسے کیا پتہ چلا، اس نے کیڑے مکوڑے روند دیے، اب وہ امیر خاندان سے تعلق رکھتی ہے تو اسے پاگل قرار دیکر باہر بھیج دیا جائے گا، یہ تو ہمارے یہاں معمول بن چکا ہے۔
انہوں نے سسٹم پر سوال اٹھاتے ہوئے مزید کہا کہ ہم کیا کر سکتے ہیں، ہر دفعہ دل دکھی ہوتا ہے، پھر ہم زندگی میں آگے بڑھ جاتے ہیں، ناانصافیوں کو دیکھتے رہتے ہیں ہم کچھ کر بھی نہیں سکتے، لیکن جو انسان اس حادثے کی زد میں آگئے، جنہیں کچل دیا گیا، ان کو شاید تھوڑے بہت پیسے دیکر سمجھا دیا جائے گا، آخر وہ کتنی ضد کریں گے؟ پھر بالآخر مجبوراً راضی ہوجائیں گے کیونکہ موٹرسائیل والے تھے تو غریب ہی ہوں گے۔
بشریٰ انصاری نے کہا کہ اگر متاثرہ خاندان کو کروڑ، کروڑ روپے دے دیئے تو شاید انہوں نے کبھی زندگی میں اتنے پیسے دیکھے نہیں ہوں گے، مجبوراً وہ لے لیں گے تو ایسا تو ہوتا رہتا ہے۔
اداکارہ نے اس حادثے کے پیش نظر یہ سوال بھی اٹھایا کہ آخر ایسے حادثات کی روکتھام کیسے ہوگی؟ کس کو ذمہ دار ٹھہرائیں؟ انہوں نے ایک بار پھر طنزیہ انداز اپناتے ہوئے لینڈ کروز میں سوار خاتون کے بارے میں کہا کہ یہ تو بہت امیر اور پڑھے لکھے لوگ ہیں، لیکن جو سڑک پر پڑیں ہیں وہ تو ہیروئنچی ہیں، وہ تو غربت کے مارے وہیں پڑے ہیں۔
بشریٰ انصاری نے اپنی بہن نیلم احمد بشیر کی کارساز سانحے پر مبنی شاعری پڑھ کر سنائی۔ طنزیہ شاعری کا عنوان ہے۔
‘پراڈو والی پاگل’۔
قاتلا لڑکی کچھ نہیں ہوگا، تیری پراڈو کا کچھ قصور نہیں ہے’
سڑک پے لوگ چلتے ہی کیوں ہیں، یہ کیڑے مکوڑے نکلتے ہی کیوں ہیں؟
روند ڈالا جو تونے تو کیا غم، تجھ کو کیا جو کسی کی آنکھ ہے پرنم
تیرے پاس حسن ہے، جوانی ہے، خوب دولت کی فراوانی ہے۔
کہتے ہیں کہ تو کسی نشے میں تھی، زندگی تو تیری مزے میں تھی۔
سچ تو یہ ہے دولت ایک نشہ ہی ہے، غریب ہونا تو اک سزا ہے،
تو نا فکر کر کچھ نہیں ہوگا، ہواؤں میں اُڑ، تجھے کچھ نہیں ہوگا،
قاتلا لڑکی مزے کر، تجھے کچھ نہیں ہوگا۔
شاعری پڑھنے کے بعد بشریٰ انصاری نے ٹھنڈی آہ بھرنے کے بعد کہا کہ کوشش کریں نشہ کرنا چھوڑ دیں اور انسانوں پر رحم کرنا سیکھیں، گھروں میں سب کے ساتھ مسئلے ہوتے ہیں، اگر کسی سے غلطی ہوئی ہے تو اس پر شرمندہ ہونا چاہیے، اس پر بہانے نہیں بنانے چاہییں، کیونکہ غلطی سبھی سے ہو سکتی ہے۔