اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)2023 میں جریدے نیچر میں شائع ہونے والی سائنسی تحقیق نے ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے، کہ انسانوں کے ہاتھوں زیرِ زمین پانی کے ذخائر کا حد سے زیادہ استعمال زمین کے محور کو تبدیل کر رہا ہے۔ Nature جریدے کے مطابق 1993 سے 2010 کے درمیان زمین، جو اپنے پولز پر لٹو کی طرح گھومتی ہے، اس کا محور شمالی قطب سے تقریباً 31.5 انچ (80 سینٹی میٹر) جنوب مشرق کی جانب سرک چکا ہے۔
اس بڑی تبدیلی کی اصل وجہ انسانوں کی جانب سے کھیتوں، شہر اور فیکٹریوں کے لیے بے دریغ پانی نکالنا ہے، جس کے باعث زمین کے بڑے پیمانے کے توازن (mass balance) میں فرق پڑا اور پوری دنیا کی گردش کا توازن معمولی سا بدل گیا۔
زمین کی اس حرکت کی وجہ سے ہماری آب و ہوا، موسموں کے پیٹرنز اور گلیشیئر کے پگھلنے جیسے عمل بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ برف باری میں کمی اور موسمی شدت براہ راست گلوبل وارمنگ یعنی گرین ہاؤس گیسز (کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین وغیرہ) کے اضافے سے ہوتی ہے، مگر زمین کے محور میں اس تبدیلی نے اس عمل کو اور تیز کر دیا ہے۔
جریدہ Science Advances (2023) کی تحقیق بتاتی ہے کہ زیرِ زمین پانی کے بے دریغ نکالنے سے نہ صرف محور منتقل ہوا، بلکہ اس نے سمندر کی سطح اور سالانہ موسموں کے انداز پر بھی اثر ڈالا ہے۔ نتیجے میں قطب شمال پر برفباری کم ہوئی اور دنیا بھر میں گرمیاں طویل اور شدید ہوتی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں سیلاب سے صورتحال سنگین، 2200 دیہات زیر آب، 20 لاکھ افراد متاثر، اموات 33 ہوگئیں
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر عالمی قوتوں نے پانی کے استعمال اور ماحولیاتی تبدیلی کو سنجیدہ نہ لیا تو زمین کا یہ بدلتا موڈ مستقبل میں ناقابل تلافی نتائج دے سکتا ہے۔
عالمی طاقتوں کو اب سنجیدگی سے سوچنے اور اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارا سیارہ محفوظ اور رہنے کے قابل رہ سکے۔