اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) جب ہم رات کے پرسکون آسمان کو دیکھتے ہیں، تو ہمیں بے شمار ستارے اور کہکشائیں نظر آتی ہیں، مگر ان میں سے ہر ایک کی کہانی الگ ہوتی ہے۔ کچھ کہکشائیں مسلسل بدلتی ہیں، نئی دنیائیں پیدا کرتی ہیں، اور آپس میں ضم ہو کر نئی شکلیں اختیار کرتی ہیں۔ لیکن چند ایسی بھی ہیں جو وقت کی دھول میں گم ہونے کے بجائے اسی حالت میں موجود رہتی ہیں جیسے وہ اربوں سال پہلے تھیں، ان ہی کو ’فوسل کہکشائیں‘ کہا جاتا ہے۔
یہ کہکشائیں کائنات کے ابتدائی دور کی ’زندہ باقیات‘ ہیں، جو نہ صرف ہماری کائناتی تاریخ کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں بلکہ اس راز سے بھی پردہ اٹھاتی ہیں کہ کچھ کہکشائیں کیوں جمود کا شکار ہو جاتی ہیں۔ حال ہی میں دریافت ہونے والی کہکشاں ’ KiDS J0842+0059’ اس سلسلے کی سب سے دلچسپ مثال ہے، جو 3 ارب نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے، اور یہی ہماری آج کی تحریر کا موضوع ہے۔
ایک نیا چمکتا ہوا ستارہ کائناتی تاریخ میں نمایاں ہوا ہے، ’KiDS J0842+0059‘، تقریباً 3 ارب نوری سال دور ایک ’فوسل گلیکسی‘ دریافت کی گئی ہے، عالمی ادارہ برائے فلکیات کے اطالوی ماہرین فلکیات نے اسے بڑی دوربین، ایریزونا کی مدد سے پہلی بار واضح انداز میں دیکھا۔
قدیم، چوڑا اور جامد یہ کہکشاں 7 ارب سال سے تقریباً بلا تبدیلی، انتہائی مرکوز شکل میں موجود ہے۔ ابتدائی مرحلے میں اس نے اپنی ترقی کا بیشتر حصّہ مکمل کیا، اور پھر مکمل طور پر خاموش ہو گئی، اور کسی دوسرے نظام کے ساتھ انضمام نہیں ہوا۔
- ایک ’ایکسٹریم ریلیک‘ : چیارا اسپینیلو کے مطابق، یہ کہکشاں ایک ’extreme relic‘ ہے، جس میں 99.5 فیصد ستارے ابتدائی دھماکے میں بن چکے تھے، اور تب سے یہ بالکل جامد رہی۔
- بڑی دوربین (ایل بی ٹی) کی اعلیٰ تصویری وضاحت: اڈپٹو آپٹکس کی مدد سے بڑی دوربین ’ایل بی ٹی‘ نے یہ کہکشاں اتنی باریکی سے دیکھا کہ یہ 10 گنا زیادہ واضح تصاویر تھیں، جنہوں نے اس کے ڈسکی ساخت و قطر کو واضح طور پر ثابت کیا۔
دور دراز کہکشاں میں آکسیجن دریافت، ماہرین حیران
یہ نئی فوسل کہکشاں ساختاً مقامی فوسل کہکشاں ’این جی سی1277‘ سے مشابہ ہے، مگر 3 ارب نوری سال دور ہونے کی وجہ سے یہ سب سے دور ’ریلیک‘ قرار دی جانے والی کہکشاں ہے۔
فلکیاتی ماہر مائیکل کیپلیری کے مطابق، سپرمیسیو بلیک ہولز سے جاری ہونے والی طاقتور ہوائیں گیس کو گرم یا باہر نکال سکتی ہیں، تاکہ مزید ستارے نہ بنیں، مگر اس بارے میں تحقیق ابھی جاری ہے ۔
پڑوسی کہکشاں ٹوٹ رہی ہے؟ سائنسدانوں نے چونکا دینے والی وجہ دریافت کرلی
انسپائر جیسے پروجیکٹ نے دیگر 38 ریلیک کہکشاؤں کی نشاندہی کی ہے، اور مستقبل میں جیمز ویب اور یوکلڈ جیسی جدید دوربینوں سے مزید کلیدی مشاہدات متوقع ہیں ۔