قاہرہ(روشن پاکستان نیوز) تقریباً ایک صدی بعد سائنسدان بالآخر ایک قدیم مصری ممی کے خوفناک اسرار کو سلجھانے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو چیختے ہوئے مری تھی۔
’چیخنے والی عورت‘ کے نام سے موسوم ممی کی یہ باقیات 1935 میں مصر میں ایک شاہی معمار کے خاندان سے تعلق رکھنے والے مقبرے کے اندر سے دریافت ہوئی تھیں۔
جس بات نے اسے عام ممیوں سے مختلف کیا وہ اس کے جسم میں تمام اعضا کی موجودگی تھی جو کہ دیگر ممیوں سے ان کی موت کے بعد نکال لیے جاتے ہیں۔
یہ پہلو سائنسدانوں کے لیے کافی حیران کن تھا۔ منہ کھلے رہ جانے کے بارے میں ابتدائی طور پر یہ خیال کیا گیا کہ ممی بنانے کے دوران لاپرواہی میں اس کا منہ حادثاتی طور پر کھلا رہ گیا۔ تاہم اب ایک نئے سائنسی تجزیے نے ایک مختلف جواب فراہم کیا ہے۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کے خصوصی آڈٹ رپورٹ میں اہم اور دلچسپ انکشافات
قاہرہ یونیورسٹی کی ایک محقق سحر سلیم کے مطابق یہ cadaveric spasm ہے، پٹھوں میں سختی کی ایک غیر معمولی شکل جو موت کے وقت پرتشدد یا انتہائی دباؤ والی موت کی صورت میں ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ اذیت میں چیختے ہوئے مری تھی۔