لاہور (روشن پاکستان نیوز):13 جولائی 2018 کا دن پاکستان کی سیاسی تاریخ میں جمہوریت، قانون کی بالادستی اور قیادت کی بے مثال قربانی کی علامت بن چکا ہے۔ اس دن قائدِ مسلم لیگ (ن) میاں محمد نواز شریف اور ان کی بہادر صاحبزادی مریم نواز شریف نے عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہوئے لندن میں اپنی شدید علیل اہلیہ بیگم کلثوم نواز کو بسترِ مرگ پر چھوڑ کر پاکستان واپس آ کر گرفتاری دی، تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ حقیقی سیاسی قیادت قانون سے بالا تر نہیں بلکہ قانون کی محافظ ہوتی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے نہ صرف ریاستی جبر کا سامنا کیا بلکہ اس وقت کے متنازعہ عدالتی فیصلے، نیب کی جانب سے یکطرفہ کارروائیوں اور ایک جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف علمِ حق بلند کیا۔ یہ وہ وقت تھا جب اداروں کی بعض شخصیات اور اس وقت کی عسکری قیادت پر شدید الزامات تھے کہ وہ ایک منتخب وزیر اعظم کو سازش کے تحت سیاست سے باہر کرنے کے درپے ہیں۔
چیف کوآرڈینیٹر مسلم لیگ ن لائرز فورم پنجاب، راجہ ضمیر الدین احمد نے اس موقع پر ایک خصوصی بیان میں کہا کہ “نواز شریف کوئی عام نام نہیں بلکہ وہ ایک نظریہ ہیں۔ انہوں نے اقتدار کی قربانی دی لیکن عوام کے دلوں سے کبھی نہیں نکلے۔ وہ عوام کی نبض پہچانتے ہیں اور ان کے مسائل کے حقیقی ترجمان ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “نواز شریف اور مریم نواز نے نہ صرف اپنی بے گناہی عدالتوں میں ثابت کی بلکہ اُن بے بنیاد فیصلوں کو بھی عوام کے سامنے بے نقاب کیا جن کا مقصد سیاسی انتقام تھا، نہ کہ انصاف کی فراہمی۔ وہی عدالتیں آج اُنہیں سرخرو قرار دے چکی ہیں، اور اللّٰہ تعالیٰ نے انہیں عزت و وقار کے ساتھ ایک بار پھر عوام کی خدمت کے لیے منتخب قیادت کے طور پر سامنے لا کھڑا کیا ہے۔”
مزید پڑھیں: راجہ ضمیر الدین احمد کی رانا ثناءاللہ خان سے اہم ملاقات
راجہ ضمیر کا کہنا تھا کہ بیگم کلثوم نواز کی علالت کے دوران نواز شریف اور مریم نواز کی وطن واپسی نہ صرف ایک ذاتی قربانی تھی بلکہ پاکستان کے سیاسی کلچر میں ایک اعلیٰ مثال بھی۔ “ایسی قیادت صدیوں میں پیدا ہوتی ہے، جو ذاتی دکھوں کو پسِ پشت ڈال کر قومی مفاد کو ترجیح دیتی ہے۔”
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مسلم لیگ (ن) لائرز فورم پنجاب اپنی قیادت کے ساتھ ہر محاذ پر کھڑا ہے، اور جلد میاں نواز شریف کو اسلام آباد میں ایک باوقار عوامی استقبال دیا جائے گا۔