اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) برابری پارٹی کے سربراہ جواد احمد نے سابق وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ عمران خان پہلے بھی جوتے پالش کرکے اقتدار میں آئے تھے اور اب بھی دوبارہ جوتے پالش کرکے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں۔
“برابری پارٹی” کے سربراہ جواد احمد نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اپنی جماعت کے بارے میں کہا کہ برابری پارٹی کی موجودگی سوشل میڈیا پر تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور اس کے پیغامات لاکھوں افراد تک پہنچ رہے ہیں۔ جواد احمد کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کے پیچھے ایک بڑی عوامی طاقت ہے اور وہ موجودہ سیاسی نظام کو چیلنج کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی سیاست پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ عمران خان کی مقبولیت میں کئی چیلنجز کے باوجود ان کی جماعت ان کے سیاسی غلبے کو چیلنج کرنے کے لیے تیار ہے۔ جواد احمد نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاست میں فوجی اداروں کے اثرات کا ہمیشہ ایک بڑا کردار رہا ہے، اور سیاسی جماعتوں کو اسٹیبلشمنٹ سے آزاد ہو کر عوامی مفادات پر توجہ دینی چاہیے۔
انہوں نے سابقہ سیاسی تجربات کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایک حقیقی سیاسی تبدیلی کی ضرورت ہے، جو عوام کی خواہشات اور ان کے مسائل پر مبنی ہو۔ جواد احمد نے یہ بھی واضح کیا کہ برابری پارٹی کسی بھی سیاسی اسٹیبلشمنٹ یا طاقتور گروہ کی حمایت کے بغیر اپنے اصولوں پر قائم ہے اور ان کا مقصد صرف عوامی طاقت کو بڑھانا ہے۔
سوشل میڈیا کے حوالے سے جواد احمد نے کہا کہ ان کی پارٹی نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے پیغامات کو لوگوں تک پہنچایا ہے، اور یہ ایک نئی سیاسی تحریک کی صورت میں ابھر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جدید دور کی سیاست کا ایک اہم پہلو ہے، جس سے عوامی حمایت حاصل کرنا اور سیاسی تبدیلی لانا ممکن ہو گا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے ارکان کا بیرسٹر گوہر کیخلاف عمران خان کو خط لکھنے کا فیصلہ
جواب احمد کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی سیاست میں ایک نئی سوچ اور اخلاقی سیاست کا آغاز کرنا چاہتے ہیں، جو نہ صرف عوام کے مفادات کی ترجمانی کرے بلکہ سیاسی نظام میں شفافیت اور ایمانداری کو فروغ دے۔ ان کی قیادت میں برابری پارٹی ایک ایسا پلیٹ فارم بن سکتی ہے، جو پاکستان کے عوام کو ان کی حقیقی طاقت کا احساس دلائے اور موجودہ سیاسی نظام کو چیلنج کرے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے آج تک جواد احمد کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا کہ جواد اچھے ہیں یا برے۔ انہوں نے جواد احمد کی تنقید کا آج تک کوئی جواب نہیں دیا اور نہ ہی کسی پارٹی رہنما نے اس پر کوئی ردعمل دیا۔