اسلام آباد (روشن پاکستا ن نیوز) مسلم لیگ نون 8؍ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کیلئے اپنے انتخابی منشور کا اعلان ہفتہ (27؍ جنوری) کو کرنے جا رہی ہے، اس دستاویز میں اہم آئینی، عدالتی، قانونی اور گورننس میں اصلاحات کا وعدہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ملک کی ترقی کی بنیادوں کو مضبوط بنانے، ملک کی ترقی اور پارلیمنٹ کو با اختیار بنانے کیلئے ’’اہم اور فوری‘‘ تبدیلیوں کی ضرورت ہے صدر مملکت کا عہدہ ’’پارلیمنٹ کے حصہ‘‘ کے طور پر ختم کیا جائے گا ۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کی اصل حدود کو واضح کیا جائے گا ، یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ پارٹی نے انتخابی مہم شروع کرنے میں حیران کن طور پر سست روی اختیار کی اور منشور کو زیادہ دیر زیادہ دیر تک عوام کی نظروں سے دور رکھنے کی وجہ سے ملک گیر سطح پر اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا.
پارٹی کے اہم اندرونی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ منشور میں کیے گئے وعدے نون لیگ کے مقابلے میں دیگر سیاسی جماعتوں کو مایوس کریں گے اور نہ پاکستان کے عوام کو، جو ملک کو چلانے کے انداز میں بامعنی تبدیلیاں چاہتے ہیں۔
ان کا دعویٰ ہے کہ ان کی پارٹی کے منشور کا مقصد نئی پارلیمنٹ کے اندر تمام سیاسی قوتوں کے اشتراک کے ساتھ بڑے اقدامات کرنا ہیں تاکہ ’’بہت سے ایسے مسائل کو حل کیا جا سکے جو قومی سیاست اور موثر انتظامیہ کیلئے نقصان دہ ثابت ہوئے ہیں۔‘‘
بانیان کی خواہشات کے مطابق آئین کو اس کی اصل جمہوری روح کے مطابق بحال کرنے کیلئے نون لیگ نے اپنے منشور میں وعدہ کیا ہے کہ ’’نگران حکومتوں کو ختم‘‘ کیا جائے گا اور 18ویں ترمیم کی طرز پر کچھ پیچیدگیاں دور کی جائیں گی۔
اس کے علاوہ، پارلیمنٹ کی اصل تشریح کے مطابق اس ادارے کی بحالی کیلئے منشور میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت کا عہدہ ’’پارلیمنٹ کے حصہ‘‘ کے طور پر ختم کیا جائے گا۔
انفرا اسٹرکر ڈویلپمنٹ، بجلی کی پیداوار، روزگار کے مواقع پیدا کرنے، سی پیک کے تسلسل اور تعمیرات وغیرہ کے حوالے سے اگرچہ نئے منشور میں 2018ء کے منشور کے وعدے برقرار یا ان میں تجدید کی جائے گی لیکن آئینی حدود اور اختیارات کے معاملات میں پائے جانے والے ابہام ختم کرنے کے معاملے کو خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
اس ضمن میں جو کچھ وعدے منشور میں شامل کیے جا رہے ہیں وہ یہ ہیں: ایوان کے منتخب نمائندوں کے اختیارات میں و ضاحت کیلئے صوبوں کیلئے آرٹیکل 90اور متعلقہ آرٹیکلز میں ترمیم کی جائے گی.
سپریم کورٹ کے اپیلیٹ اور ریویو کے اختیارات کو مزید ریشنلائز کیا جائے گا، سپریم کورٹ کی اصل حدود کو واضح کیا جائے گا، صدر مملکت اور گورنر صاحبان کے آرڈیننس کے اجراء کے حوالے سے اختیارات کو ریشنلائز کیا جائے گا، بنیادی ڈھانچے کے ڈکٹرائن کی روشنی میں پارلیمنٹ کے اختیارات کو واضح کیا جائے گا۔
منشور کی تیاری کیلئے مشاورتی عمل کے دوران پارٹی قیادت نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی کہ آمرانہ حکومتوں نے آئین میں کچھ ترامیم جان بوجھ کر شامل کیں تاکہ عوامی نمائندگی کو کمزور کیا جا سکے۔
لہٰذا، اس منشور میں درج ذیل وعدے بھی شامل ہوں گے: آرٹیکل 62؍ اور 63؍ میں ترمیم کرکے انہیں ان کی اصل حالت میں بحال کیا جائیگا، ارکان پارلیمنٹ کے رویے اور برتاؤ کی نگرانی کیلئے پارلیمنٹ کی ایتھکس (اخلاقیات) کمیٹی تشکیل دی جائیگی، ذیلی عدلیہ میں صوبائی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتیاں کی جائیں گی، ذیلی عدلیہ کے ارکان کو انضباطی معاملات میں اپیل کا اختیار حاصل ہوگا۔
بلدیاتی حکومتوں کے حوالے سے شقوں کو مضبوط بنایا جائے گا اور اس کیلئے بلدیاتی اداروں کے انتظامی اور مالی اختیارات اور مدت کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ پارٹی ان وعدوں میں سے کسی ایک کو بھی اس وقت تک پورا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک کہ تمام سیاسی قوتیں ہاتھ نہ ملا لیں اور مل کر اجتماعی کارروائی کے ذریعے کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔
منشور کا مقصد قانونی نظام کی مجموعی ترقی کی خاطر اصلاحات لانے کیلئے سپریم کورٹس، لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان، صوبائی جسٹس کمیٹیوں کے ساتھ تعاون کرنا ہے۔
اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کہ ایک موثر عدالتی عمل قانونی چارہ جوئی کیلئے تیزی سے انصاف فراہم کرے گا، نون لیگ کا مقصد ایسی قانون سازی کرنا ہے جس سے اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی کیس مستقل طور پر زیر سماعت نہ رہے یا پھر زیادہ سے زیادہ دو ماہ سے زیادہ تک زیر سماعت نہ رہے، اور فیصلہ سنانے کا وقت ایک سال تک محدود رکھا جائے، خصوصاً ایسے معاملات کیلئے جن میں ایک عام شہری متاثر ہوتا ہے۔
منشور میں ججوں، ایگزیکٹو مجسٹریٹس، تفتیشی افسران اور پبلک پراسیکیوٹرز کیلئے تربیت کے امکانات کے ساتھ جدید فوجداری نظام انصاف کا وعدہ کیا گیا ہے جبکہ عوام میں آگہی اور شعور میں اضافے اور ضلعی سطح پر تنازعات کے متبادل حل (آلٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولیوشن) کے طریقہ کار کو فروغ دینے کیلئے تمام قوانین کا اردو میں ترجمہ کرانا شامل ہے۔
فضول قانونی چارہ جوئی کو روکنے کیلئے قانون میں تبدیلیوں اور طریقہ کار کو آسان بنانے اور عدالتوں تک آسان رسائی کو یقینی بنانے کیلئے قانونی ترامیم کے بارے میں بھی منشور میں بات کی گئی ہے۔ منشور میں بھرتی، پوسٹنگ، پروموشن، ٹریننگ اور مراعات میں بہتری کے ذریعے ہر سطح پر میرٹ پر مبنی نظام کے ذریعے تبدیل شدہ سول سروس کا وعدہ بھی کیا گیا ہے۔