اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دینے جا رہے ہیں۔ اور کسی کا باپ بھی 18ویں ترمیم ختم نہیں کر سکتا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں ترمیم پر ووٹ دینے سے پہلے مولانا فضل الرحمان نے تحریک انصاف سے اجازت لی۔ اور ہم فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دلوانے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت پر صرف ن لیگ اور پیپلز پارٹی نہیں بلکہ تمام جماعتوں نے اتفاق کیا۔ اور کسی کا باپ بھی چاہے تو 18ویں ترمیم کو ختم نہیں کرسکتا۔ ہم نے 18ویں ترمیم کے وقت فیصلہ کیا تھا کہ آئینی عدالت بنائیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاک افواج کو اس وقت دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے۔ اور پاک فوج نے مودی کو دنیا کے سامنے منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا۔ پاکستان سے شکست کے بعد بھارت افغان حکام کی میزبانی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو بھی کہتے ہیں 27ویں ترمیم کی حمایت کریں۔ اپوزیشن کا کام صرف اپنے لیڈر کے لیے رونا نہیں۔ اور اپوزیشن صرف اپنے لیڈر کی رہائی کے لیے ایوان میں نہ آئے۔ اپوزیشن کو قانون سازی اور دیگر اقدامات میں ساتھ دینا چاہیے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاکستان کی بہادر قوم نے پہلے بھی دہشت گردوں کو شکست دی۔ اور اپوزیشن کو بھی عوام کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔ آئینی عدالت میں صوبوں کی برابر نمائندگی کی تجویز منظور کرنے پر حکومت کے شکر گزار ہیں۔ اور آئینی عدالت میں صوبوں کو برابری کی نمائندگی ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت اب قائم کرکے رہیں گے۔ ہم آج ماضی کی غلطی کو درست کرنے جا رہے ہیں۔ اور 27ویں ترمیم ایک تاریخی کامیابی ہو گی۔ اس کے بعد اب کوئی سو موٹو نہیں ہو گا۔ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی سے 27 ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور
بلاول بھٹو نے کہا کہ عدالتوں کے پاس منتخب وزرائے اعظم کو ہٹانے کی تلوار تھی وہ واپس لے لی۔ جبکہ دہشتگردی اور دیگر بحرانوں سے نکلنا ہے تو میثاق جمہوریت کے دیگر نکات پر بھی عملدرآمد کرنا ہو گا۔ ہمارے سیاسی اختلافات ہوسکتے ہیں مگر ملک کے لیے ایک ہونا پڑے گا۔ اور سیاسی کشیدگی کم کرنے کے لیے ہم سب کو دروازے کھول کر رکھنا ہوں گے۔











