پیر,  03 نومبر 2025ء
پاکستان سے افغانستان میں ڈرون حملے نہیں ہوتے اور نہ امریکا کو سرزمین دی،ترجمان پاک فوج

راولپنڈی(روشن پاکستان نیوز) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ دوحہ اور استنبول مذاکرات میں افغانستان سے سرحد پار دہشتگردی کے خاتمے کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے صحافیوں سے غیررسمی گفتگو میں کہا کہ پاک افغان حالیہ کشیدگی پر پاکستان کا ردعمل بروقت اور تیز تھا۔

انہوں نے کہا کہ دوحہ اور استنبول مذاکرات میں ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی۔ افغانستان سے سرحد پار دہشت گردی کا خاتمہ مذاکرات کا ایجنڈا تھا۔ اور ہم نے کوشش کی کہ افغانستان کے ساتھ معاملات طے ہوں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے 62 ہزار سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے۔ اور آپریشنز کے دوران ایک ہزار 667 خارجی مارے گئے۔

انہوں نے کہا کہ مارے گئے دہشت گردوں میں 128 افغان باشندے تھے۔ دہشت گردوں سے کبھی بات نہیں ہو گی۔ اور خارجی اپنے ٹھکانے سرحدی علاقوں سے رہائشی علاقوں میں منتقل کر رہے ہیں۔ افغانستان کی شرائط معنی نہیں رکھتیں بلکہ دہشت گردی کا خاتمہ اہم ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کی حفاظت کے لیے تیار ہے۔ اور پاکستان پالیسی بنانے میں خودمختار ہے۔ منشیات اسمگلرز کی افغان سیاست میں مداخلت ہے۔ اور افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات پاکستان اسمگل کی جا رہی ہے۔ تیراہ اور دیگر علاقوں میں جب آپریشن کی بات ہو تو سیاسی قوتیں آواز اٹھانا شروع کر دیتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پختونخوا میں جو دہشتگردی ہے اس کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر

انہوں نے کہا کہ سیاسی جرائم پیشہ اور دہشت گرد گروپ جرائم اور اسمگلنگ روکنے میں رکاوٹ ہیں۔ 2014 میں نیشنل ایکشن پلان کے وقت مدارس کی تعداد 83 ہزار تھی۔ اور اب مدارس ایک لاکھ سے بڑھ گئے ہیں جبکہ رجسٹریشن اب بھی ایک سوال ہے۔

مزید خبریں