لاہور(روشن پاکستان نیوز) صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ پنجاب نے آٹے کی فراہمی پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی ،پنجاب پر آٹے کی ترسیل کی پابندی کا الزام حقائق کے منافی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب سے آٹے کی ترسیل شفاف طریقے سے پرمٹس کے تحت ہو رہی ہے تاکہ واضح ریکارڈ رکھا جا سکے کہ پنجاب سے کتنا آٹا باہر جا رہا ہے۔
ہماری اولین ذمہ داری پنجاب کے عوام ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب نے ہر شہری کیلئے آٹے کی دستیابی اور مناسب قیمت کو یقینی بنایا ،یہی عوام دوست طرز حکمرانی ہے جو دوسروں کو ہضم نہیں ہو رہا۔
مزید پڑھیں: پنجاب حکومت کا سرکاری ملازمین کی تنخواہیں 31 اکتوبرکوجاری کرنے کا حکم
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت اپنی ذخیرہ شدہ گندم جاری کرے یا پاسکو سے خریداری کرے ،پنجاب اپنے عوام کا حق دوسرے صوبے کے سیاسی تماشوں پر قربان نہیں کر سکتا۔
خیبرپختونخوا میں 2سو سے زائد فلور ملز بند پڑی ہیں،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا احتجاج کے بجائے اپنے صوبے کی فلور ملز کو چلانے پر توجہ دیں۔
پنجاب حکومت اپنے ٹیکس پیئر کے پیسوں سے گندم خریدتی اور سٹور کرتی ہے،پنجاب کے پاس 8 لاکھ 85 ہزار میٹرک ٹن گندم کے محفوظ ذخائر موجود ہیں
8لاکھ 85 ہزار میٹرک ٹن گندم کی مالیت تقریباً 100 ارب روپے ہے،یہ وزیراعلیٰ پنجاب کی دور اندیش اور منظم پالیسیوں کا ثبوت ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت اگر اپنے عوام کیلئے فکر مند ہے تو گندم پاسکو یا بیرون ملک سے خریدے،سیاسی نعروں اور مولا جٹ والی بھڑکوں سے عوام کے چولہے نہیں جلتے۔
ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کو روکنے کیلئے ڈیجیٹل ریکارڈنگ سسٹم کو لازم قرار دیا گیا ہے،عوام کو سستی روٹی فراہم کرنے کیلئے فلور ملز کو 3ہزارروپے فی من گندم دے رہے ہیں۔











