هفته,  25 اکتوبر 2025ء
ایس پی عدیل اکبر کی مبینہ خودکشی سے قبل ان سے کیا گفتگو ہوئی؟ آپریٹر کا بیان سامنے آگیا

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) پولیس میں تعینات ایس پی انڈسٹریل ایریا عدیل اکبر کی مبینہ خودکشی سے قبل کی جانے والی گفتگو پر ان کے ساتھ گاڑی میں موجود آپریٹر کا بیان سامنے آگیا۔

ذرائع کے مطابق عدیل اکبر کی موت کے وقت گاڑی میں موجود آپریٹر اور ڈرائیوار زیر حراست ہیں، دونوں سے واقعے کے دوران گاڑی میں ہونے والی بات چیت سے متعلق تفتیش جاری ہے۔

پولیس ذرائع کا بتانا ہے کہ ایس پی عدیل اکبر نے ہتھیار کیوں مانگا اور انہیں کیوں دیا گیا؟ زیر حراست افراد سے تفیش جاری ہے، ایس پی عدیل اکبر کو موبائل پر آنے والی کالز کی تفتیش بھی جاری ہے۔

مزید پڑھیں: ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ ، جنوبی افریقا سے شکست کے بعد پاکستان چوتھے نمبر پر چلا گیا

گاڑی میں موجود آپریٹر نے ابتدائی بیان میں بتایا کہ ایس پی عدیل اپنی پروموشن سے متعلق اسٹبلشمنٹ ڈویژن ملنے جا رہے تھے، ایس پی عدیل اکبر کو ایک کال 4 بج کر23 منٹ پر آئی، عدیل اکبر نے ڈرائیوار کو دفتر خارجہ جانے کا کہا، عدیل اکبر کاغذات کی تصدیق کے لیے دفتر خارجہ گئے،کچھ دیر بعد واپس آ گئے۔

آپریٹر نے اپنے بیان میں بتایا کہ ایس پی عدیل اکبر کو ایک اور کال آئی جس کے بعد نجی ہوٹل کے سامنے عدیل اکبر نے مجھ سےگن مانگ لی، میں نے میگزین نکال کر گن ایس پی عدیل اکبر کو دے دی، عدیل اکبر نے سکیورٹی چیکنگ کے دوران پوچھا یہ گن چلتی بھی ہے کہ نہیں، عدیل اکبر نےکہا” لاؤ میگزین مجھے دو، اس میں کتنی گولیاں ہیں۔”

پولیس آپریٹر نے بتایا کہ میں نے میگزین عدیل اکبر کے حوالے کیا اور کہا اس میں 50 گولیاں ہیں، عدیل اکبر اپنی سرکاری گاڑی ڈبل کیبن کی پچھلی سیٹ پر بیٹھے تھے، میں اور ڈرائیوار گاڑی کی اگلی نشست پر موجود تھے، عدیل اکبر نے میگزین لیکر گن میں لوڈ کی، چند لمحوں بعد اچانک فائر کی آواز آئی۔

ابتدائی بیان میں آپریٹر نے بتایا کہ عدیل اکبر کے ماتھے پر فائر لگا جو سر کے پچھلے حصے سے باہر نکل گیا، عدیل اکبر کی موقع پر ہی موت واقع ہو گئی۔

آپریٹر نے بتایا کہ انہوں نے فوری طور پر کنٹرول روم کو اطلاع دی کہ ایس پی صاحب سے فائر ہو گیا ہے، ڈرائیوار نے گاڑی فوری پمز کی طرف روانہ کر دی۔

مزید خبریں