هفته,  25 اکتوبر 2025ء
اسلام آباد میں منشیات فروشی عروج پر، “نشہ اب نہیں” مہم سوشل میڈیا تک محدود معصوم بچے بھی نشے کی لپیٹ میں آنے لگے
اسلام آباد میں منشیات فروشی عروج پر، “نشہ اب نہیں” مہم سوشل میڈیا تک محدود معصوم بچے بھی نشے کی لپیٹ میں آنے لگے

پولیس کے علم میں سب کچھ، مگر کارروائی ندارد — اسلام آباد میں منشیات مافیا مضبوط،گلی ومحلوں۔کے علاوہ تعلیمی اداروں اور پوش علاقوں میں منشیات کی رسائی تیزی سے جاری ذرائع

اسلام آباد(منصور ظفر)وفاقی دارالحکومت میں منشیات کے خاتمے کے بلند و بانگ دعوے حقیقت کا روپ نہ دھار سکے۔ آئی جی اسلام آباد کے تعینات ہوتے ہی منشیات کے خلاف ’’نشہ اب نہیں‘‘ کے نام سے بھرپور مہم کا آغاز کیا گیا،جیسا کہ منشیات ختم ہوجائے گی۔مگر عملی اقدامات کے بجائے یہ مہم صرف سوشل میڈیا ویڈیوز اور فوٹو سیشنز تک محدود ہو کر رہ گئی۔ذرائع کے مطابق اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز، بالخصوص تھانہ آبپارہ کی حدود میں واقع جی سکس (G-6) اور جی سیون (G-7) کے علاقے منشیات فروشوں کے گڑھ بن چکے ہیں۔ شام ڈھلتے ہی گلی محلوں میں چرس، آئس، کوکین اور شراب سمیت دیگر منشیات کی فروخت معمول بن چکی ہے۔ مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ پولیس کی موجودگی کے باوجود یہ دھندہ بلا خوف و خطر جاری ہے۔اطلاعات کے مطابق ناجائز فروشوں نے علاقہ پولیس کی مبینہ چشم پوشی سے اپنے نیٹ ورک کو مزید مستحکم کر لیا ہے۔ پولیس کے علم میں ہونے کے باوجود ان علاقوں میں کبھی بھی منظم کریک ڈاؤن نہیں کیا گیا۔ یہی حال تھانہ شہزاد ٹاون،تھانہ بھارہ کہو۔تھانہ گولڑہ اور تھانہ شالیمار کی حدود کا بھی ہے، جہاں منشیات کی فروخت اس قدر عام ہو چکی ہے جیسے کھلے عام کوئی کاروبار کیا جا رہا ہو۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ منشیات فروش کس دیدہ دلیری سے نشہ آور اشیاء فروخت کر رہے ہیں، جبکہ پولیس محض بیانات اور اعلانات تک محدود ہے۔ معلومات۔کے مطابق ہر سال اکتوبر یا نومبر کے مہینے میں پولیس کی طرف سے ’’کریک ڈاؤن‘‘ کے نام پر چند گرفتاریاں کی جاتی ہیں، مگر ان میں زیادہ تر وہی چھوٹے سطح کے افراد شامل ہوتے ہیں جو پہلے ہی جیل جا چکے ہوں یا دھندہ چھوڑ چکے ہوں، جبکہ اصل ڈیلرز آج بھی کھلے عام سرگرم ہیں۔
تشویشناک امر یہ ہے کہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں اور پوش علاقوں میں منشیات کی رسائی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ کئی والدین نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ان کے معصوم بچے اور نوجوان طلبہ بھی نشے کی لت میں مبتلا ہو رہے ہیں، جس سے معاشرتی تباہی کے آثار نمایاں ہونے لگے ہیں۔سماجی و فلاحی تنظیموں نے حکومت اور پولیس حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ منشیات فروشوں کے خلاف محض دکھاوے کے بجائے غیر معمولی آپریشن کیا جائے اور ان عناصر کے سرپرستوں تک بھی ہاتھ بڑھایا جائے۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر فوری ایکشن نہ لیا گیا تو اسلام آباد، جو ماضی میں امن و سکون کی علامت سمجھا جاتا تھا، جلد ہی نشے کی منڈی میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: اے این ایف کا تعلیمی اداروں کے اطراف اور مختلف شہروں میں منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 11 کارروائیاں، 11 ملزمان گرفتار

مزید خبریں