لاہور(روشن پاکستان نیوز) لاہور بیکن ہاؤس یونیورسٹی میں حال ہی میں ایک تقریب کے دوران ایک طالبہ کی ڈانس ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں وہ مغربی لباس میں موجود ہے اور اس کے لباس کی بناوٹ ایسی ہے کہ اس کا جسم واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے۔ یہ منظر کئی افراد کے لیے تشویش کا باعث بنا ہے اور اس پر عوام کی جانب سے شدید تنقید اور ردعمل سامنے آیا ہے۔
عوامی حلقوں نے اس واقعے کو پاکستانی معاشرتی اور اسلامی اقدار کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ بیشتر لوگوں نے کہا کہ اس طرح کا رویہ نوجوان نسل کے لیے بری مثال ہے اور اس سے معاشرتی اخلاقیات کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ کئی افراد نے سوال اٹھایا کہ آیا تعلیمی ادارے صرف تعلیم ہی دیتے ہیں یا وہ طلبہ کو اپنی ثقافت اور مذہب کی پاسداری کی بھی تربیت دیتے ہیں؟ کچھ نے کہا کہ ایسی ویڈیوز سے والدین کا اعتماد بھی متزلزل ہوتا ہے کہ کہیں ان کے بچے بھی ان برائیوں میں ملوث نہ ہو جائیں۔
سوشل میڈیا پر بھی اس واقعے کی سخت مذمت کی گئی اور صارفین نے مطالبہ کیا کہ اس قسم کے واقعات کو روکنے کے لیے جامع اقدامات کیے جائیں اور تعلیمی اداروں میں سخت ضابطے نافذ کیے جائیں۔ کچھ نے تو اس معاملے کو “پاکستان کی تہذیب پر حملہ” قرار دیتے ہوئے حکومت اور تعلیمی اداروں سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: امریکا اور بائٹ ڈانس کے درمیان معاہدہ: ٹک ٹاک کا کنٹرول امریکی بورڈ کے سپرد
یہ واضح ہے کہ عوامی غم و غصہ اس بات کا ثبوت ہے کہ معاشرہ اپنی ثقافت، مذہب اور روایات کے حوالے سے انتہائی حساس ہے اور ایسے واقعات کو برداشت نہیں کرتا۔ لہٰذا، اب وقت آ گیا ہے کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے اور تعلیمی اداروں سمیت تمام متعلقہ ادارے اپنی ذمہ داریوں کو پوری ایمانداری اور سنجیدگی سے نبھائیں تاکہ نوجوان نسل محفوظ اور بااخلاق ماحول میں پروان چڑھ سکے۔