اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے شاپنگ مال سینٹورس کے رہائشی ٹاور میں ایک خاتون کے ساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ پولیس کے مطابق متاثرہ خاتون نے 15 پر کال کر کے فوری طور پر واقعے کی اطلاع دی، جس کے بعد مارگلہ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس نے واقعے کی تفتیش کا آغاز کر دیا ہے جبکہ متاثرہ خاتون کا طبی معائنہ پمز اسپتال میں جاری ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی افسران موقع پر پہنچ گئے اور ابتدائی تحقیقات شروع کر دی گئیں۔ ملزمان سے پوچھ گچھ جاری ہے اور جلد ہی مزید تفصیلات منظر عام پر لائی جائیں گی۔ اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے بتایا ہے کہ واقعے کا مقدمہ درج کیا جا رہا ہے، اور مقدمے میں فیصل جلال اور سید حفیظ اللہ کو ملزمان کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے کے متن کے مطابق ملزمان نے نوکری کا جھانسہ دے کر خاتون کو بلایا اور اس کے بعد اسے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ جب خاتون نے انکار کیا تو اسے تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ متاثرہ خاتون نے اپنی حفاظت کے لیے خود کو ایک کمرے میں بند کیا تو ملزمان نے دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو کر مسلسل تشدد کیا۔ ملزمان نے قانونی کارروائی کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی تھیں۔
مزیدپڑھیں: راولپنڈی: شہری پر تشدد کی ویڈیو منظرعام پر، پولیس کا رات بھر کریک ڈاؤن، مرکزی ملزم گرفتار
ذرائع کے مطابق یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ متاثرہ خاتون کے خلاف لاہور، راولپنڈی سمیت مختلف شہروں میں متعدد مقدمات درج ہیں جن میں ریپ کے الزامات شامل ہیں اور اس نے پہلے بھی کئی مردوں کے خلاف شکایات درج کروائی ہیں۔ اس حوالے سے پولیس کو چاہیے کہ اس کیس کی تحقیقات نیوٹرل انداز میں کرے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ آیا یہ کوئی ہنی ٹریپ تو نہیں یا واقعی سینٹورس مال میں کوئی زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ متاثرہ خاتون کے ریکارڈ اور پس منظر پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے.