اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان قطر میں طے پانے والے سیز فائر معاہدے کے حوالے سے اہم بیان دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس معاہدے میں کوئی دراندازی برداشت نہیں کی جائے گی اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغان سرزمین پر کوئی سہولت فراہم نہیں کی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کی سرزمین یا سرپرستی ٹی ٹی پی کو پاکستان میں کارروائی کے لیے دستیاب نہیں ہونی چاہیے، تاہم افغانستان اس بات سے انکار کرتا رہا ہے۔ قطر اور ترکی نے بھی اس معاملے پر زور دیا ہے کہ بنیادی مسئلہ یہی ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ سیز فائر معاہدے کے لیے کوئی خاص وقت یا دورانیہ مقرر نہیں کیا گیا، اور یہ معاہدہ تب تک قائم رہے گا جب تک اس کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی معینہ مدت نہیں تھی جس کے بعد معاہدے کی تجدید کی جائے گی۔
یہ معاہدہ چند روز قبل دوحہ میں طے پایا تھا جس میں قطر اور ترکی نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر پر عمل درآمد کے حوالے سے اگلی میٹنگ ترکی میں 25 سے 27 اکتوبر تک ہوگی۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان اس معاہدے کو خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
9 روز سے بند طورخم بارڈر اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں کھلنے کا امکان
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے ثمرات سامنے آنے لگے اور 9 روز سے بند طورخم بارڈر اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں کھلنے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق دونوں ملکوں کے حکام نے سرحد کھولنے پر اصولی اتفاق کر لیا، اگر کوئی اور تنازع نہ ہوا تو سرحد کھول دی جائے گی۔
اس سے قبل آج دوپہر این ایل سی حکام نے کارگو گاڑیوں کی کلیئرنس کیلئے اسکینر طورخم ٹرمینل پر نصب کردیا اور کسٹم عملے سمیت دیگر متعلقہ تمام محکموں کے اہلکاروں کو ہنگامی بنیادوں پر ٹرمینل بلایا گیا۔
پاکستان کی طرف سے طورخم ٹرمینل پر تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ دوسری جانب افغان کسٹم حکام کے مطابق افغان سائیڈ پر بھی کسٹم عملہ تعینات کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ طورخم تجارتی گزرگاہ 11 اور 12 اکتوبر کے درمیانی شب افغان فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ کے باعث بند کردی گئی تھی اور گزشتہ 9 دن ہرقسم کی آمدورفت کیلئے بند ہے۔
ایف بی آر ریکارڈ کے مطابق طورخم سرحدی گزرگاہ سے یومیہ اوسطاً 85 کروڑ روپے مالیت کی دوطرفہ تجارت ہوتی ہے جس سے پاکستانی خزانے کو کسٹم ڈیوٹی کی مد میں یومیہ اوسطاً 5 کروڑ روپے ملتے ہیں۔
کسٹم حکام کے مطابق دوطرفہ تجارت میں یومیہ اوسطاً 58 کروڑ روپے ایکسپورٹ اور 25 کروڑ روپے کی امپورٹ شامل ہے۔
کسٹم حکام نے بتایاکہ گزشتہ 9 روز سے طورخم تجارتی گزرگاہ بند ہونے سے 7 ارب 65 کروڑ روپے مالیت کی دو طرفہ تجارت نہ ہوسکی اور ملکی خزانہ 45 کروڑ روپے محصولات سے محروم رہ گیا۔
پاکستان افغانستان کو ادویات ، سیمنٹ، چاول ، پھل، سبزیوں سمیت مختلف اشیا برآمد کرتا ہے جبکہ افغانستان سے کوئلہ، تازہ اور خشک میوہ جات سمیت متعدد اشیا امپورٹ کی جاتی ہیں۔