اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) برطانوی اخبار دی گارڈین نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قابو میں رکھنے اور ان کے غیر متوقع رویے سے نمٹنے کی صلاحیت صرف پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے پاس تھی۔
رپورٹ کے مطابق، شرم الشیخ میں ایک بین الاقوامی تقریب کے دوران صدر ٹرمپ نے متعدد عالمی رہنماؤں کو غیر آرام دہ صورتحال میں مبتلا کیا۔ انہوں نے ابتدا میں اطالوی وزیراعظم جورجیا میلونی کے حسن کی تعریف کی، برطانوی وزیراعظم کی طرف ایسا اشارہ کیا جیسے انہیں بات کرنے کے لیے بلا رہے ہوں، مگر خود مائیک سنبھالنے کے باعث ان کا منصوبہ ناکام رہا اور برطانوی وزیراعظم کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
اخبار نے لکھا کہ تقریب میں شریک صرف ایک رہنما ایسے تھے جو جانتے تھے کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ کیسے پیش آنا ہے اور وہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف تھے۔ رپورٹ کے مطابق، شہباز شریف نے ٹرمپ کی بھرپور تعریف کی اور جب ٹرمپ اسٹیج پر واپس آنے لگے تو مؤدبانہ انداز میں انہیں روک کر اپنی تقریر جاری رکھی، جس سے صورتحال قابو میں رہی۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ نے آرمی چیف عاصم منیر کو پسندیدہ فیلڈ مارشل قرار دے دیا
دی گارڈین کے مطابق، صدر ٹرمپ تقریب میں دو گھنٹے کی تاخیر سے پہنچے اور آتے ہی متحدہ عرب امارات کے نائب صدر شیخ منصور بن زائد سے ملاقات پر مذاق کرتے ہوئے کہا کہ “ان کے پاس بہت پیسہ ہے۔” اس کے بعد انہوں نے اطالوی وزیراعظم جورجیا میلونی کے حسن کی تعریف کی، ہنگری کے صدر وکٹر اوربان کے بارے میں کہا کہ “انہیں بہت سے لوگ ناپسند کرتے ہیں مگر میں انہیں پسند کرتا ہوں، اور اہمیت بھی میری ہی ہے۔”
برطانوی وزیراعظم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، “وہ کہاں ہیں؟ ہمیشہ کی طرح میرے پیچھے کھڑے ہیں۔” اس پر اسٹارمر سمجھ بیٹھے کہ انہیں گفتگو کی دعوت دی گئی ہے، مگر جیسے ہی وہ مائیک کی طرف بڑھے، ٹرمپ دوبارہ بولنے لگے، جس سے برطانوی وزیراعظم کو ندامت کے ساتھ واپس جانا پڑا۔
کینیڈا کے وزیراعظم نے شکایت کی کہ ٹرمپ نے انہیں “صدر” کہہ دیا، جس پر ٹرمپ نے مزاحیہ انداز میں جواب دیا، “شکر کرو کہ میں نے تمہیں کینیڈا کا گورنر نہیں کہا۔”
دی گارڈین نے واضح کیا کہ اس تمام صورتحال میں واحد رہنما جو صدر ٹرمپ کے غیر معمولی رویے کو بخوبی سنبھالنے میں کامیاب ہوئے، وہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف تھے۔