اسلام آباد(سعد عباسی) نیشنل پریس کلب پر حملے کے خلاف قائم جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ کو وزارت داخلہ کے حوالے کر دیا ہے۔ یہ چارٹر آف ڈیمانڈ وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری کو نیشنل پریس کلب کے صدر اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین اظہر جتوئی کی سربراہی میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر سیکرٹری نیشنل پریس کلب نیر علی نے بھی وزیر مملکت کو تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ چارٹر آف ڈیمانڈ کی روشنی میں ملک بھر کے تمام پریس کلبز کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے وزیر اعظم، وفاقی وزیر داخلہ اور وفاقی وزیر اطلاعات کی جانب سے اس واقعے پر گہری تشویش اور مکمل تحقیقات کے احکامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کسی بھی پریس کلب میں داخلے سے قبل انتظامیہ کی اجازت طلب کرے۔ وزیر مملکت نے نیشنل پریس کلب پر حملے کی پہلے بھی مذمت کی تھی اور اب بھی اس واقعے پر معذرت کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد پریس کلب پر حملہ، تمام دھڑے متحد، اقدام کا سہرا سینئر صحافی افضل بٹ کے سر جاتا ہے
گزشتہ روز نیشنل پریس کلب میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا اجلاس صدر اظہر جتوئی کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے اراکین نے مجوزہ چارٹر آف ڈیمانڈ کو حتمی شکل دی۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر درج ذیل نکات کی منظوری دی:
-
نیشنل پریس کلب پر حملے کے ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے اور ایک اعلیٰ سطح کی انکوائری کمیٹی فوری طور پر قائم کی جائے جو وزارت داخلہ، وزارت اطلاعات اور نیشنل پریس کلب کے نمائندوں پر مشتمل ہو۔ انکوائری کمیٹی متاثرہ صحافیوں اور پریس کلب ملازمین کے نقصانات کا تعین کر کے ازالہ کرے۔ وزارت داخلہ کو 24 گھنٹے کے اندر انکوائری کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کرنا ہوگا اور چار روز میں رپورٹ پیش کرنی ہوگی۔
-
آئین پاکستان صحافت اور اظہار رائے کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ پریس کلبز اور صحافتی تنظیمیں اس آزادی کے بنیادی مراکز ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ کی سربراہی میں چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان کے وزرائے اطلاعات، سیکرٹری اطلاعات اور پریس کلبز کے صدور پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے تاکہ پریس کلبز کی حفاظت اور تقدس کو یقینی بنایا جا سکے۔
-
پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ میں شامل شقوں کے تحت جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن کو 2 ہفتوں کے اندر مکمل کر کے فعال بنایا جائے تاکہ صحافیوں کو تحفظ اور ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
-
پارلیمنٹ کی دونوں ایوانوں سے متفقہ قراردادیں منظور کی جائیں جو پریس کلبز اور صحافیوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ وہ چیئرمین سینٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، وفاقی وزراء اور صوبائی وزرائے داخلہ و اطلاعات سے رابطہ کر کے ان مطالبات کی حمایت حاصل کریں گے۔
یہ اجلاس صحافی برادری کی جانب سے نیشنل پریس کلب پر حملے کے بعد ان کے حقوق اور تحفظ کے لیے ایک اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے۔