راولپنڈی(روشن پاکستان نیوز) معروف گلوکار اور سیاسی کارکن جواد احمد کی جانب سے سینیٹر مشتاق احمد خان پر تنقیدی بیان نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر دیا ہے۔ جواد احمد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ “سینیٹر مشتاق کو ٹی وی پر آنے کا بہت شوق ہے، کبھی کہتے ہیں میرا فون ہیک ہو گیا۔ بھائی آپ ہیں کون؟ آپ کو جانتا ہی کون ہے؟”
جواد احمد کی اس طنزیہ گفتگو پر سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردعمل دیا ہے اور سینیٹر مشتاق کے حق میں آواز بلند کی ہے۔ عوام کی بڑی تعداد نے سینیٹر مشتاق کو ایک بااصول، دلیر اور قومی مفادات کے لیے آواز بلند کرنے والا شخص قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل:
ضبطہ گل دراوال لکھتی ہیں:
“سینیٹر مشتاق احمد نہ صرف سیاستدان بلکہ ایک جرات مند اور بااصول شخصیت ہیں۔ وہ قومی و مذہبی معاملات پر بے باک مؤقف رکھتے ہیں۔ ٹی وی پر آنا ان کا مشن ہے، شوق نہیں۔”
محسن زیدی نے جواد احمد کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا:
“ایک میراثی جس کو اپنے بارے میں نہیں پتا، وہ اسلامی اقدار پر بات کر رہا ہے۔ فلسطین میں روز شہید ہونے والے بچوں کا درد ایسے گلوکاروں کو کیا سمجھ آئے گا؟”
احناف احان عبد الوسی کا کہنا تھا:
“آج کے دور میں ہر شخص ٹی وی پر آنا چاہتا ہے، لیکن جو کام سینیٹر مشتاق نے کیا ہے وہ قابل تحسین ہے۔ لوگ ان کی تعریف کر رہے ہیں۔”
رانا محبوب نے لکھا:
“میرے خیال میں اب جواد احمد کی بے عزتی شروع ہونے والی ہے، بنی بنائی عزت مٹی میں ملنے جا رہی ہے۔ سینیٹر مشتاق کے لیے ہم جان بھی قربان کر سکتے ہیں۔”
امان اللہ خان کا کہنا تھا:
“یہ بچارا (جواد احمد) خود الیکشن میں ہار چکا ہے، بیوی تک نے ووٹ نہیں دیا ہوگا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان ایک عالمی شخصیت ہیں۔”
ساجد اللہ نے مزید کہا:
“جواد احمد جیسے لوگ جماعت اسلامی اور فلسطین دشمن بیانیہ پھیلا رہے ہیں۔ فلسطین سے ہمارا رشتہ ایمان کا ہے۔”
محمد اعظم نے جواد احمد کی بات کو “بونگی” قرار دیتے ہوئے کہا:
“سینیٹر مشتاق نے جو کچھ ممکن تھا، کیا۔ ایک مسلمان کی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھا۔ قومیں اپنے ہیروز کو سلام پیش کرتی ہیں۔”
پس منظر:
سینیٹر مشتاق احمد خان، جو جماعت اسلامی سے تعلق رکھتے ہیں، حالیہ دنوں میں فلسطین پر اسرائیلی مظالم کے خلاف سب سے مضبوط آواز بن کر سامنے آئے ہیں۔ ان کی تقریریں، احتجاجی مظاہرے اور پارلیمنٹ میں اٹھائے گئے نکات کو عوامی سطح پر خوب سراہا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: لندن: ٹین ڈاوننگ سٹریٹ پر فلسطین کی حمایت میں پرتشدد احتجاج، پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں
دوسری جانب، جواد احمد، جو ماضی میں کچھ سیاسی مہمات میں بھی حصہ لے چکے ہیں، اپنے متنازع بیانات اور طرزِ گفتگو کی وجہ سے اکثر تنقید کی زد میں رہتے ہیں۔