اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) وفاقی حکومت نے الیکٹرک بائیکس، رکشوں اور لوڈرز کی خریداری کے لیے سود سے پاک قرضہ اسکیم متعارف کرا دی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ سرکلر کے مطابق اس اسکیم کا نام کاسٹ شیئرنگ اسکیم برائے الیکٹرک بائیکس اور رکشہ/لوڈر رکھا گیا ہے۔
اس اسکیم کے تحت صارفین کو بغیر سود قرضے دیے جائیں گے، جبکہ مکمل مارک اپ حکومت ادا کرے گی۔ اسکیم کا مقصد آٹو سیکٹر میں توانائی کی بچت اور ماحول دوست ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہے۔
منصوبے کے تحت مالی سال 2025-26 کے دوران تقریباً 1,16,000 الیکٹرک بائیکس اور 3,170 الیکٹرک رکشہ/لوڈر کی خریداری کے لیے قرض دینے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
ان الیکٹرک بائیکس کا کم از کم 25 فیصد خواتین کے لیے مختص کیا جائے گا۔ 10 فیصد بائیکس ایسے افراد کو دی جائیں گی جو کاروباری مقاصد جیسے کہ کورئیر یا ڈلیوری سروسز کے لیے استعمال کریں گے۔
اسی طرح 30 فیصد تک الیکٹرک رکشے یا لوڈرز فلیٹ آپریٹرز کے لیے مخصوص ہوں گے۔
پہلے مرحلے میں 40,000 الیکٹرک بائیکس اور 1,000 رکشہ/لوڈر فنانس کیے جائیں گے۔ باقی رہ جانے والے 76,000 بائیکس اور 2,170 رکشہ/لوڈر دوسرے مرحلے میں فراہم کیے جائیں گے۔
اہلیت کا معیار اور اقساط
بائیکس کے قرض کی زیادہ سے زیادہ مدت دو سال رکھی گئی ہے، جبکہ رکشوں/لوڈرز کے لیے یہ مدت تین سال ہے۔
قرض دار کو ماہانہ اقساط میں صرف اصل رقم (پرنسپل) اور انشورنس فیس ادا کرنا ہوگی۔
تمام پاکستانی شہری اس اسکیم کے اہل ہوں گے، بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے۔
بائیکس کے لیے عمر کی کم سے کم حد 18 سال اور زیادہ سے زیادہ 65 سال ہے جبکہ رکشہ یا لوڈر لینے کے لیے امیدوار کی عمر 21 تا 65 سال کے درمیان ہونی لازمی ہے۔
فلیٹ آپریٹرز بھی تین پہیوں والی گاڑیوں کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، بشرطیکہ وہ اسٹیئرنگ کمیٹی کے معیار پر پورا اتریں۔
قرض کی حد اور سبسڈی
ایک الیکٹرک بائیک کے لیے قرض کی حد 200,000 روپے رکھی گئی ہے، اور الیکٹرک رکشے/لوڈر کے لیے 880,000 روپے۔
قرض اور ایکویٹی کے تناسب کو 80:20 رکھا گیا ہے، یعنی قرض دار کو 20 فیصد حصہ خود دینا ہوگا۔
البتہ اگر وہ 20 فیصد حصہ مکمل طور پر سبسڈی کے تحت پورا ہو جائے، تو قرض دار کو پیشگی ادائیگی نہیں کرنی پڑے گی۔
سبسڈی کی حد بائیکس پر زیادہ سے زیادہ 50,000 روپے، اور رکشے/لوڈرز پر 200,000 روپے ہے۔