لاہور(روشن پاکستان نیوز) دریائے ستلج اور چناب میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، سیلاب کے باعث جھنگ میں کئی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔
ڈپٹی کمشنر جھنگ کا کہنا ہے کہ جھنگ میں 260 سے زائد دیہات زیرآب آ چکے ہیں، 3 لاکھ 22 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
جھنگ میں 2 لاکھ 27 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، سیلاب متاثرین کیلئے جھنگ میں 24 فلڈ ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں، ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ جھنگ کے سیلاب زدہ علاقوں میں ریلیف اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
دریائے ستلج کا سیلابی پانی بے قابو، بستی سبحان آباد کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا، حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی رہائشی علاقوں میں داخل ہوگیا، درجنوں گھر مکمل طور پر زیر آب آ گئے۔انتظامیہ نے 5 دن پہلے ہی بستی کی بجلی بند کردی تھی۔
ریلیف کیمپ نہ ہونے کی وجہ سے سبحان آباد کے رہائشی سیلابی پانی میں رہنے پر مجبور ہیں،رہائشی اپنی مدد آپ کے تحت گھروں اور سامان کو محفوظ بنانے میں مصروف ہیں۔
دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا اخراج 2 لاکھ 69 ہزار کیوسک ہے، ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، پانی کا اخراج 1 لاکھ 22 ہزار کیوسک ہے۔
مزید پڑھیں: بارشیں اور سیلابی صورتحال، گندم اور آٹے کی قیمتوں میں مزید اضافہ
دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا اخراج 5لاکھ 30 ہزارکیوسک ہے، خانکی کے مقام پر اونچے درجے کاسیلاب ہے اور پانی کا اخراج 3 لاکھ 67 ہزار کیوسک ہے۔ قادرآباد کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، پانی کا اخراج 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک ہے۔
چنیوٹ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا اخراج ایک لاکھ 12 ہزار کیوسک ہے، تریموں کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا اخراج 3 لاکھ 45 ہزار کیوسک ہے۔ سدھنائی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا اخراج ایک لاکھ 64 ہزار کیوسک ہے۔