اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کالا باغ ڈیم بنانے کی تجویز کے بعد نئے صوبوں کے قیام کی بھی حمایت کردی۔ جبکہ ملک میں صدارتی نظام کے حق میں بھی دلیل سامنے لے آئے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت کے تحت ملک میں صدارتی نظام ہونا چاہیے، عمران خان بھی صدارتی نظام حکومت کے حامی ہیں، وہ صدارتی انتخاب کے امیدوار ہوں گے تو ملک بھر سے جیتیں گے۔
علی امین گنڈاپور نے نئے صوبوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے صوبے ہوں گے تو گورننس بہترین ہو گی، دنیا بھر کے ممالک میں چھوٹے یونٹس بنتے ہیں، پاکستان واحد ملک ہے جو اتنی بڑی آبادی کے ساتھ 4 صوبوں پر چل رہا ہے، کے پی میں صرف اے این پی کو کالا باغ ڈیم پر اختلاف ہے، جو لوگ کہتے ہیں کہ ہماری لاشوں پر کالاباغ ڈیم بنے گا وہ سیاست کر رہے ہیں، سیاست پر ریاست کو ترجیح دینے کا حامی ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ معافی وہ مانگتا ہے جس نے غلط کام کیا ہو، بانی پی ٹی آئی کہہ چکے ہیں کہ 9 مئی کےذمہ دار نہیں، معافی تو وہ مانگے جس نے چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا، جھوٹے پرچے کئے، رانا ثناء اللہ کے گھر پر تو انہوں نے بھرپور حفاظت کی، اسٹبلشمنٹ بھی ذمہ دار ہے، معافی وہ مانگے جس نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا، جس نے ہم پر ظلم کیا، ہماری ایک معافی بنتی ہے تو ان کی ایک لاکھ معافیاں بنتی ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے فوج سے تعاون کے سوال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں منتخب سیاسی لیڈر ہوں، خود ہی فیصلے کرتا ہوں، اسٹیبلشمنٹ میرے صوبے کے انتظامی معاملات میں مداخلت نہیں کرتی، امن و امان کے معاملے پرفوج کی جانب سے تعاون ملتا ہے۔
علی امین گنڈا پور کے بقول عمران خان سے 2 اپریل سے اب تک کوئی ملاقات نہیں ہونے دی گئی، اگر میری اُن سے ملاقات ہونے دیں تو کردار ادا کرسکتا ہوں، بانی سے کہوں گا کہ سیاسی لیڈرشپ سے بیٹھ کربات کرلیں، بانی پی ٹی آئی سیاسی لیڈرشپ پر اعتماد نہیں کرتے۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات حل کے قریب پہنچ گئے تھے، عمران خان اسیر ہے، باہر کی دنیا کی وہی بات پہنچتی ہے جو پہنچائی جاتی ہے، جو اخبار بانی تک پہنچ رہا معلوم نہیں وہ اصل ہے یا اسپیشل ایڈیشن، بانی کے فیصلے ملاقات کے لیے جانے والوں کی انفارمیشن پر منحصر ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ سے ہی مذاکرات پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات نہیں ہو پاتی مگر عمران خان کا پیغام آ جاتا ہے کہ آپ لیڈ کرو، ابھی پشاور میں جلسے کا پیغام آیا ہے، بانی کچھ فیصلے سیاسی کمیٹی پر سپرد کردیتے ہیں، براہ راست ملاقات ہو جائے تو بہت سے مسائل حل ہو جائیں۔
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ عمران خان سے ملاقات ہوگی تو انہیں ڈائیلاگ کے لیے قائل کروں گا، مذاکرات کا دروازہ بھی بند نہیں ہونا چاہیے، بانی کو جیل میں صحیح معلومات نہیں مل رہیں۔
پیپلزپارٹی کی کالاباغ ڈیم بنانے کی تجویز کی سخت مخالفت
پیپلزپارٹی سندھ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی کالاباغ ڈیم بنانے کی تجویز کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ، بلوچستان اورکے پی کے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرچکے ہیں، کے پی کے اسمبلی کالا باغ ڈیم کے خلاف قرارداد منظور کرچکی ہے اور کے پی کے کا وزیراعلی ڈیم کی حمایت کرکے ایوان کی توہین کررہا ہے۔
پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا کہ گنڈا پور کو سیاست سیکھنے کی ضرورت ہے، گنڈا پور کو کالاباغ کی حمایت سے قبل سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے، علی امین گنڈاپور کو کالاباغ ڈیم کے خلاف قرارداد کی منظوری کا پتہ ہی نہیں شاہد وہ اس وقت وہ سیاست میں بھی نہیں تھے، پی ٹی آئی اورکپتان کالاباغ ڈیم اور صوبوں کے حمایتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کپتان کے حمایتیوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ خان چاہتا ہے کہ کالا باغ ڈیم بنے، سندھ والے دریائے سندھ پر اور پانی پر جان دیتے ہیں، سندھ کو کسی صورت کالاباغ ڈیم قبول نہیں۔
مزید پڑھیں: دریائے سندھ میں غیر قانونی گولڈ مائننگ ، خیبر پختونخوا حکومت نے گرینڈ آپریشن کی منظوری دیدی
نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ کالا باغ ڈیم کی بات کرنے والوں نے قرضہ لے کر بھی بھاشا ڈیم نہیں بنایا، پی ٹی آئی نے تین سالہ دور میں دیا میر، مھمند ڈیم کیوں نہیں مکمل کیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کالاباغ ڈیم سندھ کو بنجر بنانے اور ہمیں بھوکا مارنے کا منصوبہ ہے، ڈیم کی حمایت سے اب پی ٹی آئی کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے۔