اسلام آباد (محمد زاہد خان) زراعت پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے ،زرعی شعبہ میں سرمایہ کاری پاکستان کو مضبوط بنائے گی، وزیراعظم محمد شہباز شریف کا زرعی شعبہ میں 300 مزید پاکستانی طلباء کو تربیت کیلئے چین بھجوانے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب تفصیلات کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے زراعت کو پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی شعبہ میں سرمایہ کاری پاکستان کو مضبوط بنائے گی، قرضوں سے نجات ملے گی، لائیو سٹاک اور زراعت کے شعبہ میں چین کی مہارت، تجربات اور ٹیکنالوجی سے استفادہ کریں گے، پاکستان کو قائداعظم کے خوابوں کی تعبیر بنائیں گے، میرٹ، محنت، امانت اور دیانت کو اپنا شعار بنا لیں تو مستقبل تابناک ہے، ترقی کی کنجی نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی شعبہ میں 300 مزید پاکستانی طلباء کو تربیت کیلئے چین بھیجنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چین کے سفیر جیانگ زائیڈونگ، وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی رانا تنویر حسین، وزیراعظم کے معاونین خصوصی، مشیر اور زرعی شعبہ کے گریجویٹس کے علاوہ متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زرعی شعبہ کے مزید 300 گریجویٹس کو چین میں اعلیٰ معیار کی زرعی تربیت کیلئے بھجوایا جا رہا ہے، ان طلباء کا انتخاب میرٹ پر شفاف طریقہ سے کیا گیا ہے۔ انہوں نے پاکستانی گریجویٹس کو چین میں عملی تربیت کی فراہمی کا موقع فراہم کرنے پر چین کی حکومت اور پاکستان میں چینی سفیر کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ سفر میرے دورہ چین سے شروع ہوا تھا، جب میں نے وہاں زرعی یونیورسٹی کا دورہ کیا اور اعلیٰ معیار کی تعلیم اور عملی تربیت سے بے حد متاثر ہوا، دوسرے ممالک کے کئی طلباء بھی چین میں زرعی تربیت حاصل کر رہے تھے، میں نے سوچا کہ پاکستان سے بھی زرعی شعبہ کے نوجوانوں کو تربیت کیلئے چین بھجوایا جائے تاکہ جدید تکنیک اور ٹیکنالوجی پاکستان میں بھی آئے اور ہمارا زرعی شعبہ ترقی کر سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے، زراعت ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اس میں سرمایہ کاری سے پاکستان کی معیشت مضبوط ہو گی۔ وزیراعظم نے زرعی شعبہ میں جدید طریقوں اور مشینری کے استعمال سے استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 300 زرعی گریجویٹس چین میں تربیت مکمل کرکے واپس آ چکے ہیں، دوسرے مرحلہ میں 300 مزید طلباء کو بھجوایا جا رہا ہے۔ انہوں نے چین جانے والے طلباء کو نصیحت کی کہ وہ چین میں اپنے قیام کے دوران پاکستان کی بہترین نمائندگی کریں اور جدید مہارتوں کو سیکھنے پر توجہ دیں، ساتھی طلباء اور اساتذہ سے روابط استوار کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان کا سب سے آزمودہ دوست ہے اور مشکل کی ہر گھڑی اور آزمائش میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین بھجوائے جانے والے زرعی گریجویٹس کو صرف اور صرف میرٹ پر شفاف طریقہ کار کے تحت چاروں صوبوں سے منتخب کیا گیا ہے، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے بھی زرعی گریجویٹس کو بھجوایا جا رہا ہے، بلوچستان کا کوٹہ ان کی آبادی کے تناسب سے 10 فیصد زیادہ رکھا گیا ہے تاکہ بلوچستان ترقی کی دوڑ میں باقی صوبوں کے ہم پلہ ہو سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہونہار طلباء و طالبات کو میرٹ پر لیپ ٹاپس دیئے جائیں گے، اس میں بھی بلوچستان کا حصہ 10 فیصد زیادہ رکھا گیا ہے، ملک بھر کے ہونہار زرعی گریجویٹس چین میں تربیت مکمل کرنے کے بعد پاکستان میں آ کر خدمات سرانجام دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میرٹ کو ہر شعبہ میں لاگو کر دیا جائے تو پاکستان چند سالوں میں اس مقام پر پہنچ جائے گا جو قیام پاکستان کا مقصد تھا، ہمیں میرٹ، سخت محنت، امانت اور دیانت کو اپنا شعار بنانا ہو گا۔ وزیراعظم نے یاد دلایا کہ پاکستان کیلئے لاکھوں لوگوں نے آگ اور خون کے دریا عبور کئے، اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے لیکن یہ وہ پاکستان نہیں جس کیلئے لوگوں نے قربانیاں دیں، ہمیں محنت، امانت اور دیانت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنانا ہو گا تاکہ ترقی کی دوڑ میں دوسرے ممالک کو پیچھے چھوڑ سکیں۔ وزیراعظم نے زرعی گریجویٹس پر زور دیا کہ چین سے کاٹن کے ہائبرڈ بیج کی ٹیکنالوجی حاصل کریں تاکہ کاٹن کی پیداوار جو کبھی 14 ملین تھی اور آج 4 ملین پر آ گئی ہے، اس میں ہم بہتری لا سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ لائیو سٹاک اور زرعی شعبہ میں اصلاحات کے ذریعے ترقی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کیلئے چین جائیں گے جہاں ان کی دوطرفہ ملاقاتیں ہوں گی اور اس کے علاوہ بھی کئی ایونٹس میں شریک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرا مقصد سرمایہ کاری، جدید علوم اور ٹیکنالوجی لے کر آنا ہے۔ انہوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ مستقبل کے معمار بنیں تاکہ ملک کو قرضوں سے نجات ملے اور ہم اپنے وسائل بروئے کار لا کر دولت پیدا کر سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کی کنجی نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، ہمارا مستقبل تابناک ہے، زرعی شعبہ کیلئے جو بھی وسائل درکار ہوں گے، فراہم کریں گے۔ قبل ازیں چینی سفیر جیانگ زائیڈونگ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی کیلئے زرعی شعبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے حکومت کی ملکی ترقی و خوشحالی اور معیشت کی بحالی کیلئے کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اقتصادی اشاریے مثبت سمت میں گامزن ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب سے بڑھ کر 20 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں، پاکستان کے ترقی کی طرف گامزن ہونے کے سب معترف ہیں، ترقی کے اس سفر میں چین پاکستان کے شانہ بشانہ ہے۔ انہوں نے چاول اور گوشت سمیت زرعی شعبہ کی برآمدات میں اضافہ کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہنرمند افرادی قوت کی ترقی سے پاکستان ترقی کرے گا۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ چین کی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وفاقی وزیر غذائی تحفظ رانا تنویر حسین تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 300 مزید طلباء کو دوسرے مرحلہ میں عملی تربیت کیلئے چین بھجوایا جا رہا ہے، وزیراعظم کے اس اقدام سے زرعی شعبہ کی ترقی کے دروازے کھلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وزیراعظم شہباز شریف کا وژن تھا کہ زرعی شعبہ کے گریجویٹس کو میرٹ پر منتخب کرکے چین میں عملی تربیت کے مواقع فراہم کئے جائیں، پاکستان کے زرعی شعبہ میں اس سے بہت بڑی تبدیلی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کیلئے 5 ہزار زرعی گریجویٹس کی درخواستیں موصول ہوئی تھیں، شفاف طریقہ سے میرٹ پر 300 طلباء کا انتخاب کیا گیا۔ تقریب میں تربیت کیلئے چین بھجوائے جانے والے زرعی گریجویٹس نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گریجویشن کے بعد زرعی شعبہ میں عملی تربیت کیلئے چین جانا ان کیلئے بہت بڑا موقع ہے۔ چینی سفیر جیانگ زائیڈونگ نے تقریب کے دوران وزیراعظم کو پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلئے چیک بھی دیا۔
