اتوار,  10  اگست 2025ء
“پروجیکٹ مون سون فلیش” چکناچور، بلوچستان میں بڑا دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، 20 دہشت گرد ہلاک
ISPR

اسلام آباد (محمد زاہد خان)11 تا 14 اگست کے دوران پاکستان بھر خصوصاً کوئٹہ، کراچی اور راولپنڈی میں بڑی تخریبی کارروائیاں کرنے کا بھارتی را ، بی ایل اے، بی ایل ایف فتنہ ہندوستاں کا بھیانک منصوبہ“Project Monsoon Flash” بے نقاب کرتے ہوۓ بلوچستان انسداد دہشت گردی فورس، فرنٹیئر کور، آئی ایس آئی اور پاک فوج کی مشترکہ حکمتِ عملی دہشت گردوں کو ہمیشہ کے لیے خاموش کر دیا تفصیلات کے مطابق‏7 اگست کی شب، ژوب اور قلعہ سیف اللہ کے سنگم پر واقع سمبازہ رینج کے پہاڑوں میں خوفناک لڑائی لڑی گئی۔ جس کے دوران 20 دہشت گرد ہلاک ہوئے باوثوق ذرائع کے مطابق 11 تا 14 اگست کے دوران پاکستان بھر خصوصاً کوئٹہ، کراچی اور راولپنڈی میں بڑی تخریبی کارروائیاں کرنے کا بھارتی منصوبہ آخری مراحل میں تھا۔ بھارتی خفیہ ایجنسی RAW نے BLA اور بلوچستان BLF کے ایک مشترکہ “فاسٹ ٹریک سیل” کو مالی و تکنیکی مدد فراہم کی، جس کی قیادت تین مطلوب کمانڈر کر رہے تھے بی ایل اے کے دو سینئر کمانڈروں میں عابد ریکی شامل تھا، جسے اس کے ساتھی ڈاکٹر صدام کے عرف سے جانتے تھے۔ اس کا تعلق ضلع آواران سے تھا اور وہ تنظیم کے بم سازی اور تربیتی یونٹ کا انچارج سمجھا جاتا تھا۔ دوسرا کمانڈر صادق مری عرف دُرّان تھا، جو ضلع خضدار سے تعلق رکھتا تھا اور BLA کی سیاسی شاخ اور میڈیا سیل کو چلاتا تھا بی ایل ایف کی طرف سے اس منصوبے میں جو نمایاں کردار سامنے آیا، وہ داد اللہ بزنجو تھا، جسے تنظیم کے اندرونی حلقے چِلتَن کے نام سے پکارتے تھے۔ اس کا تعلق ضلع پنجگور سے تھا اور وہ بھارتی ایجنسی را سے براہِ راست رابطوں میں تھا، جبکہ افغانستان میں تنظیم کے لاجسٹک نیٹ ورک کو بھی وہی سنبھال رہا تھا ‏6 اگست کو انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور فرنٹیئر کور بلوچستان (نارتھ) کے جوائنٹ ٹیکنیکل سیل نے تھرمل ڈرون imagery اور سیٹلائٹ فون انٹرسیپٹس کے ذریعے ایک خفیہ قافلے کی نشاندہی کی۔ RAW کے ایک آپریٹو “راجیش ورما” کی ای میل (PGP سے ڈی کرپٹ) میں کوڈ ورڈ “Project Monsoon Flash” استعمال ہوا، جو 14 اگست سے پہلے “ساٹھ گھنٹوں کے اندر اندر” بڑے شہروں میں دھماکوں کا روڈ میپ تھا۔

اسی شب نیشنل کاؤنٹر ٹیئررزم اتھارٹی (نیکٹا) نے صوبائی حکومت کو ریڈ الرٹ جاری کیا اور ژوب گریژن نے آپریشن کی منظوری دی ‏آپریشن کا آغاز صبح تین بج کر دس منٹ پر ہوا جب ایس ایس جی (SSG) کی دو خصوصی ٹیمیں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے دھنہ سر اجمل خیل پاس پر اتاری گئیں۔ چند ہی لمحوں بعد، فرنٹیئر کور (FC) اسکاؤٹس نے زمین پر محاصرہ مکمل کرتے ہوئے مرغا فقیرزئی کی ندّی کے اطراف کا علاقہ سیل کر دیا۔ چار بج کر پینتالیس منٹ پر فیصلہ کن لمحہ آیا، جب فضاء سے فائر کیے گئے راکٹ نے دہشت گردوں کا پہلا کیمپ سنبازہ رینج میں مکمل طور پر تباہ کر دیا گھبراہٹ اور بوکھلاہٹ کے عالم میں بیس کے قریب دہشت گرد بدینی کراسنگ کے راستے افغان سرحد کی طرف فرار ہونے کی کوشش کرنے لگے مگر پانچ بج کر بتیس منٹ پر سرحدی چوکی شیخجی نالہ پر تعینات شارپ شوٹرز نے پسپاہ کا راستہ بند کر دیا بالآخر پانچ بج کر چالیس منٹ پر فائنل کلیئرنس دی گئی، جس کے نتیجے میں ژوب ریور بیڈ کے قریب آخری گولی چلی اور تمام 20 دہشت گردوں کا قصہ تمام ہو گیا۔ یہ آپریشن نہ صرف دشمن کے ناپاک ارادوں کی ناکامی کی ایک تاریخی مثال بنا بلکہ سیکیورٹی اداروں کی ہم آہنگی، پیشہ ورانہ مہارت اور قومی مفاد سے وابستگی کا جیتا جاگتا ثبوت بھی بن گیا۔

‏برآمد شدہ اسلحہ و شواہد بیس 20 × M4 کاربین (سیریل نمبر مٹا ہوا، پر امریکی ساخت کی تصدیق) 3 × انرجیٹک پلاسٹک بم (RDX + PETN کمبی نیشن) 6 × سیٹلائیٹ فونز، بھارتی کریڈٹ کارڈ سے خریدے گئے رسیدوں سمیت را کے ہینڈلر “راجیش ورما” کی ڈیجیٹل دستخط والی ایک ہارڈ ڈرائیو اور “Project Monsoon Flash” کے نقشے، جن پر کوئٹہ ریڈ زون، کلفٹن کراچی اور صدر راولپنڈی سرخ نشانات میں نمایاں تھے۔ افغانستان سے ملحقہ شیرانی جنگلات میں غیر معمولی موومنٹ دیکھی گئی۔ممبئی کے ایک NGO “Sanskriti Peace Forum” کے ذریعے 2.4 ملین ڈالر دبئی لائے گئے وہیں سے کرپٹو کے ذریعے کمانڈروں کو ادائیگیاں ہوئیں۔بھارتی نمبر – +91-11-471** سے BLF کے VOIP سرور پر 17 گھنٹے کی کال لاگ پر بات ہوئی۔ کوئٹہ ژوب ہائی وے پر قلعہ سیف اللہ کے علاقے کرکئی میں دو نامعلوم گاڑیاں رُک کر ڈرون اتار رہی تھیں مقامی شاری زئی قبیلے کے نوجوان نے ویڈیو بنائی جو سیکیورٹی حکام تک پہنچی۔
‏بھارت کی پوری کوشش تھی کہ 11–14 اگست کے جشنِ آزادی کو ماتم میں بدل دیا جائے۔ مگر بلوچستان انسداد ِ دہشت گردی فورس، فرنٹیئر کور، آئی ایس آئی اور پاک فوج کی مشترکہ حکمتِ عملی نے چار دن پہلے ہی دہشت گردوں کو ہمیشہ کے لیے خاموش کر دیا۔ ژوب کی وادی میں اُبھرتا سورج اب انہی پہاڑوں پر روشنی بکھیر رہا ہے جن پر دشمن نے پاکستان کا پرچم سرنگوں کرنے کا خواب دیکھا تھا خواب ٹوٹ چکا، سرحد محفوظ ہے، اور 14 اگست 2025 کو پاکستان مزید یکسو ہو کر سبز و سفید لہراتے دیکھے گا بلوچستان کے باسیوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ سرزمینِ وفا کے سپاہی ہیں۔ دہشت گردی کے منصوبے خاک میں مل گئے، اور “Project Monsoon Flash” ہمیشہ کے لیے “Project Mission Failed” بن گیا ہے۔

مزید خبریں