اتوار,  03  اگست 2025ء
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر سحر کامران کا مضمون: “تحفظ اور سفارتکاری کے درمیان پاکستان کی نئی حکمت عملی”

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)  پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما اور سابق رکن سینیٹ سحر کامران نے اپنے تازہ ترین مضمون میں کہا ہے کہ پاکستان نے دفاعی حکمت عملی اور موثر سفارتکاری کو یکجا کر کے نہ صرف اپنی خودمختاری کا بھرپور دفاع کیا ہے بلکہ عالمی سطح پر اپنے مؤقف کو مؤثر انداز میں پیش بھی کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مئی 2025 میں بھارت کی جانب سے کی گئی جارحیت کے بعد پاکستان نے جس طرح اپنی عسکری قوت، سیاسی فیصلوں اور سفارتی تدبر کو ہم آہنگ کیا، اس سے نہ صرف میدان جنگ میں کامیابی حاصل ہوئی بلکہ بین الاقوامی محاذ پر بھی پاکستان کا مؤقف تسلیم کیا گیا۔

سحر کامران نے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی سفارتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بین الاقوامی دارالحکومتوں میں ایک ہمہ جماعتی وفد کی قیادت کرتے ہوئے پاکستان کے مؤقف کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا۔ بلاول بھٹو نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسے ماحولیاتی طور پر حساس خطے کے لیے ایک خطرناک نظیر قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ “بنیان المرسوس” کے نام سے کی جانے والی اس سفارتی مہم نے پاکستان کی عسکری کامیابی کو دیرپا جغرافیائی فائدے میں بدلنے میں مدد دی۔

سحر کامران کے مطابق پاک فضائیہ نے بھارتی جارحیت کے خلاف اہم کردار ادا کیا، جبکہ عسکری قیادت نے پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا۔ اس دوران بھارت کو داخلی اور خارجی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر پانچ جنگی طیاروں کے نقصان پر پردہ ڈالنے کے الزام میں وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے بطور وزیر خارجہ اپنے سابقہ دور میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کو توازن دیا، مغرب اور مشرق دونوں کے ساتھ تعلقات بہتر کیے، اور موسمیاتی انصاف کے لیے عالمی سطح پر آواز اٹھائی۔

سحر کامران نے زور دیا کہ اگرچہ یہ کامیابی اہم ہے، لیکن پاکستان کو اپنی اقتصادی کمزوریوں، داخلی چیلنجز اور جنوبی ایشیا کے بنیادی تنازعات جیسے کشمیر اور آبی وسائل کے تنازعات پر بھی توجہ دینا ہو گی۔

مزید پڑھیں: آصفہ بھٹو زرداری ترقی پسند قیادت کی علامت ہیں، سحر کامران کا خراجِ تحسین

انہوں نے آخر میں کہا کہ پاکستان نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر درمیانے درجے کی ریاستیں درست فیصلے کریں، تو وہ بڑے جغرافیائی تنازعات میں بھی اپنا مؤثر کردار ادا کر سکتی ہیں۔

سحر کامران نے اس مضمون میں زور دیا کہ پاکستان کو اس سفارتی اور عسکری کامیابی کو مستقل حکمت عملی میں بدلنے کے لیے قومی اتحاد، معاشی استحکام اور حقیقت پسندانہ علاقائی سفارتکاری کو اپنانا ہو گا۔

مزید خبریں