جمعه,  25 جولائی 2025ء
سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نقتہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) سپریم کورٹ نے خواتین کے حقوق کو نشانہ بنانے کے لئے بانجھ پن یا محض شبے کو ہتھیار بنا کر استعمال کرنے کی سماجی روایت کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔

چیف جسٹس اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے صالح محمد کی پشاور ہائیکورٹ کے 3 مارچ 2025 کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر سماعت کی، یہ مقدمہ مہناز بیگم کے نان و نفقہ، مہر اور جہیز کی واپسی سے متعلق تھا۔

چیف جسٹس نے کہا  کہ سماجی تعصب اکثر عدالتوں کو ایک ایسے مقام میں بدل دیتا ہے, جہاں عورت کو قانونی کارروائی کے بہانے ذلت آمیز رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ممکن ہے کہ مدعی نے اسے کسی ذاتی شکایت کے طور پر دیکھا ہو، لیکن جس جارحانہ انداز میں اس نے اس الزام کو 3 عدالتی سطحوں پر مسلسل آگے بڑھایا، وہ نہایت تشویش ناک ہے۔

مزید پڑھیں : اسلام آباد ایف 8 میں 45 دن میں بننے والا روڈ موسلادھار بارش کے باعث ٹوٹ گیا

چیف جسٹس نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن، اگر موجود بھی ہو تو یہ مہر یا نفقہ سے انکار کی بنیاد نہیں ہو سکتا، اور نہ ہی کسی عورت کی نسوانیت کو چیلنج کرنے کا جواز بنتا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ الزام جو پہلے ہی تمام فورمز پر مسترد ہو چکا تھا، خواتین کی تضحیک پر مبنی جھوٹے الزامات عدالتوں میں ہرگز برداشت نہیں کئے جائیں گے۔

عدالت نے مدعی کا مقدمہ خارج کرتے ہوئے اس پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا، جو مہناز بیگم کو ادا کیا جائے گا۔

مزید خبریں