پیر,  21 جولائی 2025ء
سینیٹ نے جرنلسٹ پروٹیکشن ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کر لیا

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) سینٹ نے آج جرنلسٹ پروٹیکشن ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے جس کا مقصد صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کو اظہار رائے کی آزادی کے تحفظ کے ساتھ محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے۔

نئے بل کے تحت اظہار رائے سے مراد معلومات نشر کرنے اور شائع کرنے کا حق ہوگا۔ صحافیوں کو فرائض کی ادائیگی کے دوران کسی بھی قسم کی پرتشدد کارروائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ صحافی پر تشدد کے جرم کے ثبوت ملنے پر سات سال قید اور تین لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہوگی۔

بل میں صحافیوں کو ذرائع کی رازداری کا حق بھی دیا گیا ہے اور کسی کو بھی صحافی کو ذرائع کے انکشاف کے لیے مجبور کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ذرائع کے انکشاف پر دباؤ ڈالنے والے کو تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ علاوہ ازیں، صحافیوں کے فرائض میں رکاوٹ ڈالنے پر پانچ سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

صحافیوں کے تحفظ کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی جبکہ وفاقی حکومت اسلام آباد اور صوبائی ہائی کورٹس کے چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد سیشن کورٹ قائم کرے گی تاکہ جرائم کی تیز ترین سماعت ممکن ہو سکے۔

جرنلسٹ پروٹیکشن بل کے تحت ایک کمیشن بھی قائم کیا جائے گا جس کے چیئرمین اور ممبران کی تعیناتی وفاقی حکومت کرے گی۔ چیئرمین ہائی کورٹ کے جج یا جج کی اہلیت رکھنے والا شخص ہوگا اور اس کی مدت تین سال ہوگی، جس میں توسیع نہیں ہوگی۔ چیئرمین کے لیے کم از کم پندرہ سال کا انسانی حقوق اور صحافیوں کے حقوق سے متعلق تجربہ لازم ہوگا۔

کمیشن صحافیوں اور ان کے اہل خانہ، قریبی رشتہ داروں، تنظیموں اور سماجی تحریکوں کے تحفظ کے لیے کام کرے گا۔ کمیشن کی جانب سے موصول ہونے والی شکایات پر متعلقہ تھانے کا ایس ایچ او فوری ایف آئی آر درج کرے گا اور کیس کی تفتیش کے لیے پولیس افسر کو مکمل فوجداری اختیارات دیے جائیں گے۔ کمیشن شکایت کنندگان کی شناخت خفیہ رکھنے کی ہدایت بھی دے سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پی آر اے پاکستان کے وفد کی سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے ارکان سے ملاقات، طارق ورک کے معاملے پر اہم پیش رفت

کمیشن کے پاس خفیہ ایجنسیوں کی کارروائیوں کی تفتیش کا اختیار نہیں ہوگا، اگر کسی شکایت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام ہو تو اسے متعلقہ اتھارٹی کے سپرد کیا جائے گا۔

بل کے تحت کمیشن کے تمام ارکان اور اسٹاف حکومت و انتظامیہ سے مکمل آزاد ہوں گے تاکہ صحافیوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے اور اظہار رائے کی آزادی کو مضبوط بنایا جا سکے۔

مزید خبریں