اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) پاکستان رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) کے وفد نے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے اطلاعات کے ارکان سے ملاقات کی، جس میں سینئر صحافیوں اور میڈیا نمائندوں نے طارق ورک سے متعلق راولپنڈی پولیس کی مبینہ بدسلوکی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وفد نے سینیٹر عرفان صدیقی، بیرسٹر علی ظفر اور سینیٹر شیری رحمان سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
ملاقات کے دوران پی آر اے کے سیکریٹری نے کمیٹی ارکان کو طارق ورک کے ساتھ پیش آئے واقعے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے باوجود راولپنڈی پولیس کے متعلقہ افسران کے خلاف تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، جو کہ نہایت افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے وفد کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو واک آؤٹ کی ضرورت نہیں، اس معاملے کو ہر صورت منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ چیئرمین سینیٹ کو معاملہ بھیجا جا چکا ہے۔
بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ جیسے ہی چیئرمین کی رولنگ موصول ہوگی، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس فوری طور پر طلب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی پولیس کے متعلقہ حکام کو اس معاملے پر وضاحت دینا ہوگی۔
سینیٹر شیری رحمان نے میڈیا نمائندوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم میڈیا کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس اہم معاملے پر کسی قسم کی لچک نہیں دکھائی جائے گی۔
پی آر اے پاکستان کے مطالبات سینیٹ کی انفارمیشن کمیٹی کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پی آر اے پاکستان نے اپنے صدر و آر یو جے کے رکن طارق ورک کے ساتھ پولیس بدسلوکی کے خلاف ایوان بالا سے واک آؤٹ کیا تھا، اور مطالبہ کیا تھا کہ معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کو بھیجا جائے تاکہ شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات ممکن ہو سکیں۔