اتوار,  20 جولائی 2025ء
راولپنڈی پریس کلب سے پولیس سیکیورٹی ہٹا لی گئی، صحافی برادری میں شدید تشویش

راولپنڈی (روشن پاکستان نیوز) — راولپنڈی پریس کلب کی سیکیورٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کو آج بروز اتوار دوپہر 12 بجے اچانک واپس بلا لیا گیا۔ پولیس اہلکاروں کے مطابق انہیں سی پی او راولپنڈی آفس سے ڈیوٹی چھوڑنے کے احکامات موصول ہوئے جس کے بعد تمام سیکیورٹی نفری پریس کلب سے روانہ ہو گئی۔

ذرائع کے مطابق راولپنڈی پریس کلب کی سیکیورٹی ہٹانے کے اس غیر متوقع فیصلے کا تعلق نیشنل پریس کلب اور راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے) کی جانب سے پولیس کے خلاف جاری شدید مذمتی مہم سے جوڑا جا رہا ہے۔ مذکورہ مہم کا آغاز آر آئی یو جے کے صدر طارق علی ورک کی گرفتاری اور تشدد کے بعد ہوا، جنہیں تھانہ نیو ٹاؤن راولپنڈی کی حوالات میں بند کیا گیا تھا۔

نیشنل پریس کلب (اسلام آباد) کے صدر اظہر جتوئی، سیکرٹری نیئر علی اور فنانس سیکرٹری وقار عباسی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ تھانہ نیو ٹاؤن کے ایس ایچ او طیب بیگ سمیت تمام ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور ایف آئی آر درج کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ طارق ورک جیسے بے باک اور اصول پسند صحافی کے ساتھ ناروا سلوک نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ یہ صحافت اور آزادی اظہار پر براہِ راست حملہ ہے۔

صحافی تنظیموں نے کہا کہ اگر ایسے رہنماؤں کو تحفظ حاصل نہیں، تو عام صحافی اور شہری کس قدر غیر محفوظ ہیں؟ انہوں نے مزید خبردار کیا کہ اگر 24 گھنٹوں کے اندر مطالبات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا جائے گا۔

سیکیورٹی کی اچانک واپسی کو اسی جاری کشیدگی اور صحافی برادری کے پولیس کے خلاف سخت مؤقف کا ممکنہ ردعمل تصور کیا جا رہا ہے۔ تاہم، سی پی او راولپنڈی یا پولیس انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک سیکیورٹی ہٹانے کی باقاعدہ وجہ یا وضاحت جاری نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: صحافیوں کے لیے خوشخبری، میڈیا ٹاؤن سے اسلام آباد تک الیکٹرک بس سروس کا باقاعدہ آغاز

صحافی برادری نے اس اقدام کو “انتقامی کارروائی” قرار دیتے ہوئے اسے ایک خطرناک پیش رفت قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ راولپنڈی پریس کلب کی سیکیورٹی فوری طور پر بحال کی جائے اور آزادی صحافت کے خلاف ایسے اقدامات بند کیے جائیں۔

مزید خبریں