هفته,  12 جولائی 2025ء
شہزاد اکبر کا کردار مشکوک، 190 ملین پاؤنڈ کیس میں قانونی کارروائی کا امکان

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) 190 ملین پاؤنڈ کی کرپشن کے بڑے مقدمے میں سابق چیئرمین ایسٹ ریکوری یونٹ اور سابق مشیرِ احتساب مرزا شہزاد اکبر کا کردار مرکزی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہزاد اکبر نے ایک غیر قانونی مالیاتی اسکیم کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر کام کیا، جس سے پاکستان کو بھاری مالی نقصان پہنچا۔

ذرائع کے مطابق شہزاد اکبر نے 6 نومبر 2019 کو ایک خفیہ معاہدہ (Deed of Confidentiality) پر دستخط کیے، جس کے بعد 190 ملین پاؤنڈ کی خطیر رقم سپریم کورٹ آف پاکستان کے رجسٹرار کے نام ایک نامزد اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی۔

اس معاہدے میں شریک ایک اور اہم کردار، ضیاء المصطفیٰ نسیم نے بھی دستخط کیے، جبکہ رقم کو اسٹیٹ آف پاکستان کا اکاؤنٹ ظاہر کیا گیا۔

ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ شہزاد اکبر نے فروری اور مئی 2019 میں برطانیہ کے خفیہ دورے کیے، جہاں انہوں نے برطانوی ہوم سیکرٹری اور نیشنل کرائم ایجنسی کے حکام سے ملاقاتیں کیں اور ایک خفیہ روڈ میپ تیار کیا۔

ان دوروں میں ایف بی آر، ایف آئی اے اور اسٹیٹ بینک جیسے متعلقہ اداروں کو شامل نہ کرنا ان کے ارادوں پر سوالیہ نشان چھوڑتا ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ شہزاد اکبر نے 3 دسمبر 2019 کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یہ معاہدہ پیش کیا، لیکن اس اہم حقیقت کو چھپایا کہ وہ اس سے پہلے 6 نومبر کو ہی خفیہ معاہدے پر دستخط کر چکے تھے۔ یہ اقدام بدنیتی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرے میں آتا ہے۔

واضح رہے کہ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے 14 دسمبر 2018 سے پہلے ہی 120 ملین پاؤنڈ ضبط کیے تھے، اور 1 Hyde Park Place سمیت دیگر جائیدادوں کے خلاف کرائم ایکٹ 2002 کے تحت کارروائی کی گئی تھی۔

تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ شہزاد اکبر نے فنڈز کی واپسی کے عمل کو چھپا کر ریاستی اداروں کو اندھیرے میں رکھا اور شفافیت کے اصولوں کو پامال کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر مزید پیش رفت متوقع ہے، اور مستقبل میں سابق مشیر احتساب کے خلاف ممکنہ قانونی کارروائی کا امکان بھی رد نہیں کیا جا رہا۔

مزید خبریں