مظفرگڑھ (روشن پاکستان نیوز) — کچے کے ڈاکوؤں کی دیدہ دلیری اور پولیس کی مجرمانہ غفلت ایک بار پھر سامنے آ گئی ہے، جب ضلع مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور کے علاقے موضع لنگرواہ میں ڈاکوؤں نے سرعام 180 بھینسیں اسلحے کے زور پر لوٹ لیں۔ اطلاعات کے مطابق ڈاکوؤں کی تعداد تقریباً 30 تھی، جو مختلف جرائم پیشہ گینگز سے تعلق رکھتے ہیں۔ واردات کے بعد علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہو گئی ہے اور مقامی لوگ خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔
ڈکیتی کے بعد جب متاثرہ افراد نے پولیس سے رابطہ کیا تو یہ کہہ کر ٹال دیا گیا کہ واردات اُس علاقے میں ہوئی ہے جہاں پہلے سے آپریشن جاری ہے۔ اگر واقعی آپریشن جاری ہے تو ڈاکو سرعام اتنی بڑی واردات کس طرح انجام دینے میں کامیاب ہو گئے؟ اس واقعے نے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (CCD) کی کارکردگی پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اربوں روپے کے بجٹ اور جدید سازوسامان کے دعوے کرنے والا محکمہ عملی طور پر مکمل ناکام دکھائی دیتا ہے۔
ڈی پی او ڈاکٹر رضوان احمد کے مطابق کچے گینگ کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، لیکن عوامی تحفظ کی ضمانت دینے کے بجائے ہر واردات کے بعد روایتی بیانات دیے جا رہے ہیں۔ پولیس کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ ڈاکوؤں کا تعلق بوسن اور دیگر گینگز سے ہے، اور ناکہ بندیاں کی جا رہی ہیں، مگر زمینی حقائق یہ ہیں کہ ڈاکو بغیر کسی مزاحمت کے کروڑوں روپے مالیت کے مویشی لوٹ کر فرار ہو گئے۔
یہ پہلا واقعہ نہیں۔ حال ہی میں کراچی کے کیٹل فارمز پر بھی اسی نوعیت کی وارداتیں ہوئی ہیں، جہاں ڈاکو رات کے وقت ٹرک کے ہمراہ پہنچے، لاکھوں روپے مالیت کے مویشی لوٹے اور با آسانی فرار ہو گئے۔ کراچی کی بھینس کالونی اور اورنگی ٹاؤن میں بھی ایسی وارداتیں ہو چکی ہیں، جن میں ڈاکو مویشیوں سے بھرے ٹرک چھین کر فرار ہوئے۔
ان واقعات سے واضح ہوتا ہے کہ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ نہ صرف اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہے بلکہ ان کی نااہلی عوام کے جان و مال کو سنگین خطرات سے دوچار کر رہی ہے۔ اگر فوری طور پر مؤثر اور نتیجہ خیز اقدامات نہ کیے گئے تو یہ مجرم عناصر مزید جری ہو جائیں گے، اور عوام کا پولیس اور ریاستی اداروں پر اعتماد مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی: پولیس و انتظامیہ کی محرم، منشیات، کرائم اور بچوں کی ہلاکت کے واقعات پر بھرپور کارروائیاں